امریکا: جنوبی کیلیفورنیا میں مزید 5 مقامات پر آگ بھڑک اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک)برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق آگ کو لگونا،سیپول ویڈا، گبل، گلمین اور بارڈر 2 کا نام دیا گیا، جو لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینٹورا اور ریور سائیڈ کی کاؤنٹیوں میں بھڑک اٹھی۔امریکی ریاست میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران لگنے والی آگ نے تباہی مچا دی ہے، پیلیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ نے مجموعی طور پر 37 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے جلا کر خاکستر کر دیا اور کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تباہی سے متاثرہ مغربی شمالی کیرولائنا کا دورہ کیا اور لاس اینجلس روانہ ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کو صدارت کا عہدہ دوبارہ سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا دورہ رہائشیوں کو یہ یقین دلانے کا موقع فراہم کر سکتا ہے کہ وفاقی حکومت ان لوگوں کی مدد کرے گی جن کی زندگی سمندری طوفان، جنگل کی آگ اور دیگر قدرتی آفات سے متاثر ہوئی ہے۔
شمالی کیرولینا پہنچنے پر انہوں نے ستمبر کے سمندری طوفان ہیلین کے بعد اس کے اثرات سے نمٹنے کے حوالے سے اقدامات پر وفاقی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی پر سخت تنقید کی۔بحالی کی کوششوں کے بارے میں دی گئی ایک بریفنگ کے دوران ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا کو تعمیر نو کے لیے تیزی سے مدد کرنے کا وعدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ ترجیح دیں گے کہ ریاستوں کو آفات سے نمٹنے کے لیے وفاق رقم دے گا، اس کام کے لیے ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی پر انحصار نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ انتظامی حکم نامے پر دستخط کریں گے جس کا مقصد ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی میں موجود دیرینہ مسائل کو حل کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہم ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کو ختم کرنے کی سفارش کرنے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے شکایت کی کہ جوبائیڈن نے مغربی شمالی کیرولائنا کو سمندری طوفان کے اثرات سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے کافی کام نہیں کیا، جو بائیڈن انتظامیہ نے اس الزام کو غلط معلومات قرار دے کر مسترد کر دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے نمٹنے پر بھی ڈیموکریٹک حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، کانگریس میں ان کے ریپبلکن ساتھیوں نے خطے کے لیے تباہی کے حوالے سے امداد روکنے کی دھمکی دی۔
رجب بٹ کے بعد ذوالقرنین سکندر بھی گرفتار، معاملہ کیا؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی ڈونلڈ ٹرمپ نے کے لیے
پڑھیں:
ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔
چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے
تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔
چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔
امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ