راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے لکی مروت میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا اس دوران 18 خوارج ہلاک اور 6 زخمی ہوئے۔

ترجمان پاک فوج کا بتانا ہے کہ سیکیورٹی نے ضلع کرک میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا اس دوران 8 خوارج مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی ضلع خیبر کے علاقے باغ میں خوارج سے جھڑپ ہوئی، خوارج سرغنہ عزیز الرحمان عرف قاری اسماعیل اور خوارج مخلص سمیت 4 ہلاک اور 2 زخمی ہوئے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ کارروائیوں کے دوران ہتھیاروں اور گولیاں بھی برآمد کرلی گئیں۔ علاقے میں ممکنہ خوارج کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے، سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز

پڑھیں:

’قلات آپریشن میں مارے گئے دہشتگرد کی شناخت نے لاپتا افراد کے دعوؤں کی حقیقت آشکار کر دی‘

قلات آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والا دہشتگرد صہیب لانگو، جسے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی نام نہاد لاپتا افراد کی فہرست میں شامل ظاہر کیا گیا تھا، دراصل فتنہ الہندوستان کا سرگرم رکن تھا۔

یہ بھی پڑھیں:فتنہ الخوارج کے ڈرون حملے: بھارتی فنڈنگ اور افغان سرپرستی کا مکروہ گٹھ جوڑ بے نقاب

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نام نہاد لاپتا افراد کی آڑ میں دہشتگردی میں ملوث عناصر کے ناقابل تردید شواہد منظرِ عام پر آ چکے ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کئی دہشتگردوں کو جان بوجھ کر لاپتا افراد ظاہر کر کے ریاست کو بدنام کرنے کی منظم کوشش کی گئی۔

ذرائع کے مطابق مارچ 2024 میں گوادر حملے میں مارے جانے والا دہشتگرد کریم جان، اور نیول بیس حملے میں ہلاک ہونے والا عبدالودود بھی اسی طرح لاپتا افراد کی فہرستوں میں شامل تھے۔

صہیب لانگو کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر اس کی ماہ رنگ لانگو کے ساتھ مظاہروں کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز بھی موجود ہیں، جو اس تعلق کو مزید ثابت کرتی ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہ رنگ لانگو نے ہمیشہ لاپتا افراد کے بیانیے کو ریاست دشمن عزائم کی تکمیل اور پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں:فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کا انجام عبرتناک موت ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ فتنہ الہندوستان سے منسلک میڈیا پلیٹ فارمز ’پانک‘ اور ’بام‘ نے دہشتگرد صہیب لانگو کو 25 جولائی 2024 کو لاپتا قرار دیا، جب کہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسے 24 جولائی کو سریاب، کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتا کیا گیا تھا۔

21 جولائی 2025 کو قلات میں ہونے والے سیکیورٹی آپریشن کے نتیجے میں صہیب لانگو عرف عامر بخش ہلاک ہوا، جس کی ہلاکت اور فتنہ الہندوستان سے وابستگی کو خود تنظیم نے تسلیم کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہروں میں شرکت کرنے والے کئی افراد درحقیقت دہشتگردوں کے آلہ کار اور سہولت کار ہیں، جو چہرے چھپائے ریاستی اداروں کے خلاف پراپیگنڈا کرتے ہیں۔

سیکیورٹی اداروں کے مطابق مستند شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی، فتنہ الہندوستان کی پراکسی تنظیم کے طور پر کام کر رہی ہے، اور جن افراد کو لاپتا ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ان میں سے کئی دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث نکلے ہیں۔ ذرائع نے زور دیا ہے کہ ریاست مخالف بیانیے کے خلاف حقائق پر مبنی اقدامات اور آگاہی ضروری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان دہشتگرد سیکیورٹی ذرائع صہیب لانگو فتنہ الہندوستان قلات

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا  نے باجوڑ میں باقاعدہ آپریشن کی تردید کر دی
  • اگر حشد الشعبی نہ ہوتی تو ہم شام کے علویوں کیطرح مارے جاتے، سابق عراقی وزیراعظم کے مشیر
  • ایف آئی اے کی کارروائیاں، حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث 5ملزمان گرفتار
  • ایف آئی اے کی کارروائیاں، حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث 5 ملزمان گرفتار
  • سیکیورٹی فورسز ہمارے مہمان ہیں ان کو نقصان پہنچانے کی کوشش برداشت نہیں کریں گے، وزیراعلیٰ کے پی
  • کٹھوعہ، راجوری میں بھارتی فورسز کی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں
  • پاکستان کسٹمز کا پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ڈیٹا بیسڈ کارروائیوں سے فرنٹ لائن انفورسمنٹ ادارہ بن گی
  • ’قلات آپریشن میں مارے گئے دہشتگرد کی شناخت نے لاپتا افراد کے دعوؤں کی حقیقت آشکار کر دی‘
  • کراچی سی ٹی ڈی سے فائرنگ کا تبادلہ ، چینیوں پر حملے میں ملوث 3دہشتگردہلاک
  • کراچی: چینی شہریوں پر حملے میں ملوث 3 خوارج سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک