امریکی خلائی ادارے ناسا کے قائم مقام سربراہ اور امریکی وزیرِ ٹرانسپورٹ شان ڈفی نے اعلان کیا ہے کہ امریکا آئندہ ساڑھے 3 سال کے اندر چاند پر دوبارہ انسان بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

انہوں نے فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگلے سال ہم چاند کے گرد ایک مشن روانہ کریں گے، جس میں لینڈنگ نہیں ہوگی، لیکن اس کے بعد قریباً ایک سال کے اندر ہم چاند پر لینڈ کریں گے۔ اور یہ سب کچھ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودہ صدارت کے اختتام سے قبل مکمل ہوگا۔

مزید پڑھیں: خاتون خلا باز کی قیادت میں ناسا کا نیا خلائی مشن روانہ ہونے کو تیار

انہوں نے مزید کہا کہ ناسا چاند پر ایک بیس کیمپ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہاں مستقل قیام ممکن ہو سکے۔ ان کے مطابق ہم وہاں ٹھہریں گے، اور جو کچھ ہم چاند پر سیکھیں گے، وہی تجربات ہمیں مریخ تک لے جانے میں مدد دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی خلائی ادارہ ٹرمپ چاند ناسا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی خلائی ادارہ چاند چاند پر

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کا بھارتی مصنوعات پر 25 ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ

وا شنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی مصنوعات پر 25 ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے جا رہے ہیں؟جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خیال میں ایسا ہونے والا ہے. امریکی صدر نے کہا کہ بھارت میرا دوست ہے انہوں نے میری درخواست پر پاکستان کے ساتھ جنگ بھی ختم کی مگر بھارت کے ساتھ معاہدہ طے نہیں پایا ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت ایک اچھا دوست رہا ہے لیکن کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں بھارت نے کہیں زیادہ ٹیرف لگائے ہیں یاد رہے کہ امریکی صدر نے متعدد ممالک پر یکم اگست سے اضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدے اور یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین کے ساتھ سکاٹ لینڈ میں مذاکرات کے بعدصدر ٹرمپ نے اعلان کیاتھا کہ یورپی یونین سے امریکہ برآمد کی جانے والی تمام اشیا پر 15 فیصد ٹیرف عائد ہو گا.

اس سے قبل امریکہ دیگر کئی ممالک بشمول جاپان، برطانیہ، انڈونیشیا اور کمبوڈیا کے ساتھ کامیابی سے تجارتی معاہدے طے کر چکا ہے تاہم اب بھی کئی مشکل مذاکرات رہتے ہیں جن میں چین، میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے شامل ہیں. یورپی یونین کے ساتھ معاہدے پر اتحاد کے دو اہم ممالک فرانس اور اٹلی اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے صحافیوں سے گفتگو میں معاہدے کو غیرمنصفانہ اور دھونس قراردیا انہوں نے کہا کہ اٹلی معاہدے کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد اپنا تفصیلی ردعمل دے گا دوسری جانب فرانس کے وزیرتجارت بھی ردعمل میں معاہدے پر عدم اطیمنان کا اظہار کرچکے ہیں.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانس اور اٹلی کے علاوہ یورپی یونین کے رکن کئی ممالک اس معاہدے پر خوش نہیں ہیں اور معاہدے پر نظرثانی کے لیے امریکا اور یورپی یونین کے درمیان دوبارہ مذکرات کا امکان ہے تاہم مجوزہ معاہدے میں یورپی یونین روس سے تیل اور گیس خریدنے کی صورت میں یونین کے رکن ممالک پر امریکی پابندیاں اثراندازنہیں ہونگی. دوسری جانب امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا دنیا میں اپنا اعتماد ختم کررہا ہے اور تاثردیا جارہا ہے کیونکہ امریکا نے پانچ سال کے اندر ہی کینیڈا اور میکسیو سمیت خطے کے ممالک کے درمیان طے پانے والے اٹلانٹک تجارتی معاہدے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرلی صدر کلنٹن کی کابینہ میں وزیرلیبراور ماہراقتصادی امور پروفیسررابرٹ ریچ کا کہنا ہے کہ تجارتی جنگ میں نقصان امریکا اور امریکی شہریوں کا ہی ہوگا عالمی برداری میں امریکا کی طویل مدت سے بنائی ساکھ متاثرہورہی ہے دوسری جانب امریکا میں چھوٹے کاروبار سے لے کر اربوں پتی کارپوریشنزتک کا بڑی حد تک انحصار چین پر ہے اور عالمی منڈیوں میں چین کو اجارہ داری قائم کرنے میں خود واشنگٹن نے مدد دی تھی .

انہوں نے کہا کہ یورپ ‘جاپان‘کوریا‘کینیڈا‘آسٹریلیا ‘میکسیو سمیت دنیا بھر میں دیگر اتحادیوں کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کے نتائج صرف تجارت تک محدودنہیں رہیں گے بلکہ جاپان جیسے ملک جو اپنے دفاع میں امریکا پر انحصار کرتے ہیں وہ دفاعی معاملات پر بھی ترجیحات کو تبدیل کرنے کے بارے میں سوچیں گے. جاپان میں سابق امریکی سفیر اور صدر اوبامہ کے عہد میں وائٹ ہاﺅس کے چیف آف سٹاف کے طو ر پر خدمات انجام دینے والے امریکی ماہر راحم ایمانوئل بھی پروفیسر ریچ سے اتفاق کرتے ہیں ان کا کہنا ہے جاپان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کے لیے انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان متعدداہم معاہدوں کو یقینی بنایا ان کا خیال ہے کہ ٹوکیو کے ساتھ تعلقات امریکا کے لیے انتہائی اہم ہیں ملکوں کے درمیان تجارتی عدم توازن رہتا ہے مگر اسے سخت گیر پالسیوں کی بجائے دوستانہ اندازمیں سفارتی چینلزکے ذریعے حل کیا جانا چاہیے.

سابق سفیر ایمانوئل کے نزدیک سفارتی چینلزکے ذریعے بات چیت زیادہ مفید ہوتی ہے اور دوست ممالک کے ساتھ رازدرانہ سفارتی چینلزکے ذریعے ہی مذکرات ہونے چاہیں تھے مگر کھلے عام میڈیا پر نام لے کر تنقید کرنے سے یقینی طور پر بہت سارے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خطرے میں پڑنے کا اندیشہ ہے . 

متعلقہ مضامین

  • امریکا کا ایران سے تجارتی تعلقات اور تیل خریدنے پرچھ بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائدکرنے کا اعلان
  • چین اور امریکہ کو مشاورت کے لیے مزید چینلز قائم کرنے چاہئیں، چینی وزیر خارجہ
  • زمین کی سطح کو ٹریک کرنے والی امریکہ اور بھارت کی مشترکہ سیٹلائٹ
  • پاکستان سے تجارتی ڈیل مکمل ہوگئی، امریکی صدر کا اعلان
  • خاتون خلا باز کی قیادت میں ناسا کا نیا خلائی مشن روانہ ہونے کو تیار
  • امریکا میں خسرہ دوبارہ سر اٹھانے لگا، کیسز 33 سال کے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
  • ٹرمپ کا بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان؛ روس سے تجارت پر جرمانہ بھی لگے گا
  • صدر ٹرمپ کا بھارتی مصنوعات پر 25 ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ
  • روبوٹس کو کھا کر طاقت بڑھانے والا نیا روبوٹ، کہیں اس کا اگلا شکار انسان تو نہیں؟