مظفرآباد: ٹریفک پولیس اہلکار کا خاتون کو تھپڑ مارنا مہنگا پڑگیا، 3 گھنٹے سڑک بلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
آزاد کشمیرکو خیبر پختونخوا سے ملانے والے مرکزی شاہرہ پر گڑھی حبیب اللہ ٹریفک پولیس اہلکار کی جانب سے مظفرآباد سے تعلق رکھنے والی خاتون کو مبینہ طور پرتھپڑ مارنے کے واقعے پر عوام نے برارکوٹ کے مقام پر مرکزی شاہراہ احتجاجاً بند کردی۔
ہفتہ کے روز مقامی افراد کہنا تھا کہ خاتون کو پولیس اہلکار کی جانب سے تھپڑ مارنے کا واقعہ آزاد کشمیر کی حدود میں برارکوٹ کے مقام پرپیش آیا جس پر مقامی افراد نے دونوں اطراف سے سڑک بند کر کے ٹریفک پولیس اہلکار کی معطلی اور خاتون سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
3 گھنٹے تک مسلسل سڑک بند رہنے کے بعد پولیس اہلکارکو برارکوٹ چوکی پربلا لیا گیا جہاں ٹریفک پولیس اہلکار نے خاتون سے معافی مانگی اور سزا کے طور پر خاتون نے بھی جواباً پولیس اہلکار کو تھپڑ مارے، جس کے بعد سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔ ایس ایس پی مانسہرہ اور ڈی ایس پی بالاکوٹ بھی اس موقع پرموجود تھے۔
پولیس حکام کے مطابق خورشید بانڈے نامی شخص مظفرآباد کے رہائشی ہیں اور وہ اپنے اہل خانہ کہ ساتھ مظفرآباد سے گڑھی حبیب اللہ جا رہے تھے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید بانڈے نے کہا کہ گڑھی حبیب اللہ ٹریفک اہلکار نے ان کے ساتھ بد تمیزی کی اور ان کی بہن کوتھپڑمارا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے عزیز کے گھر فاتحہ خوانی کے لیے گڑھی حبیب اللہ جا رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے ہمراہ گاڑی میں 4 خواتین اور بھی موجود تھیں، ان میں سے ایک ان کی بہن تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے چیک پوسٹ کراس کی تو کچھ ہی فاصلے پر گڑھی حبیب اللہ ٹریفک پولیس نے ان کو روک لیا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار نے شناختی کارڈ اور لائسنس مانگا جس پرانہوں نے شناختی کارڈ تو دیا لیکن لائسنس ان کے پاس موجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ لائسنس بائیو میٹرک کروانے کے لیے مظفرآباد جمع کروایا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا 5000 کا چالان کاٹا گیا جس پرایک دوسرے اہلکار کی مداخلت پرچالان میں کمی کی گئی اورانہوں نے ایک ہزار روپے کا چلان ادا کیا لیکن اس کے باوجودپولیس اہلکار نے ان کے ساتھ بد تمیزی کی۔
خورشید بانڈے نے کہا کہ پولیس اہلکار کی بد تمیزی پرمیری بہن نے کہا ’ آپ غلط کر رہے ہیں‘۔
اس بات پر پولیس اہلکار نے ان کی بہن کو تھپڑ مارا جس کہ بعد وہ وہاں سے بھاگ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں موجود پولیس آفیسر نے ہمارا ساتھ دیا اور اس اہلکار کو سزا دلانے کی یقین دہانی کروائی جس کے 3 گھنٹے بعد وہ آئے اور انہوں نے معافی مانگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار نے پولیس اہلکار کی انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب اپنی پوزیشن پر کام جاری رکھیں، وزیر داخلہ سندھ
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے اجلاس کو ہدایات دیں کہ مالی سال 2025/2026ء کے دوران سی پی ایل سی کی امداد میں اضافہ کے حوالے سے جامع سفارشات جلد سے جلد تیار کرکے برائے ملاحظہ و مزید ضروری اقدامات ارسال کی جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کی ذیر صدارت سی پی ایل سی ایکزیکٹیو کونسل کے پہلے باقاعدہ اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں سی پی ایل سی سے متعلق 05 ایجنڈاز پر مشتمل ترجیحات و دیگر ضروری امور پر بات چیت کی گئی اور مذید ہدایات دی گئیں، ان ایجنڈاز میں شامل سی پی ایل سی قواعد و ضوابط کے تحت دستیاب خالی آسامی پر ایکزیکٹیو کونسل میں پرائیویٹ رکن ثاقب شیرازی کو نامزد کیا گیا جبکہ وزیر داخلہ سندھ نے ایکزیکٹیو کونسل سے مشاورت کے بعد سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب کو انکی پوزیشن پر برقرار رہنے کی بھی ہدایت کی۔ مزید برآں اس موقع پر سلیکشن بورڈ کا باقاعدہ قیام عمل میں لاتے ہوئے عادل چھپرا کو سلیکشن بورڈ کا ڈپٹی چیف ایڈمن نامزد کیا گیا۔ علاوہ ازیں اجلاس کے دیگر ایجنڈاز پر بات بحث کے بعد فائنانس کمیٹی کا بھی باقاعدہ قیام عمل میں لایا گیا اور شبر ملک کو ڈپٹی چیف سی پی ایل سی آپریشنز کی ذمہ داری تفویض کی گئی۔
وزیر داخلہ سندھ نے اجلاس کو ہدایات دیں کہ مالی سال 2025/2026ء کے دوران سی پی ایل سی کی امداد میں اضافہ کے حوالے سے جامع سفارشات جلد سے جلد تیار کرکے برائے ملاحظہ و مزید ضروری اقدامات ارسال کی جائیں۔ اس موقع پر انہوں نے علی حاجی کی بطور ڈپٹی چیف سی پی ایل سی آئی ٹی بھی نامزد کیا۔ وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ سی پی ایل سی سندھ پاکستان کا واحد ایسا ادارہ ہے جو اپنے کام اور خدمات کے لحاظ سے ناصرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی جانا جاتا ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس ادارے کو صوبے کے تمام شہروں تک وسعت دیتے ہوئے اسکی خدمات کے دائرے کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے قوی امید ہے کہ یہ ادارہ مزید محنت سے اپنا لوہا منوائے گا جبکہ حکومت سندھ ہر طرح سے سی پی ایل سی کی مدد و معاونت کے عمل کو جاری رکھے گی۔