چیمپئینز ٹرافی؛ کیسا اسکواڈ منتخب کیا ہے! ہربھجن بھڑک اُٹھے
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سابق بھارتی کرکٹر ہربھجن سنگھ نے چیمپئینز ٹرافی کیلئے بھارتی اسکواڈ کے انتخاب پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بھارتی کرکٹر نے چیمپئینز ٹرافی اسکواڈ پر تنقید کرتے ہوئے یوزویندر چہل، سنجو سیمسن اور محمد سراج کو شامل نہ کرنے پر سلیکٹرز کو آڑے ہاتھوں لیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے واقعی سمجھ نہیں آتا ہے کہ سنجو سیمسن رنز بنانے باوجود ڈراپ کردیا جاتا ہے، مجھے معلوم ہے وہ 15 رکنی اسکواڈ کا حصہ ہوسکتا تھا اور 50 اوورز فارمیٹ میں انکی اوسط 55 سے 56 ہے لیکن وہ دیگر وکٹ کیپر بیٹرز جیسا نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: "جرسی لوگو پر اعتراض، کیپٹنز میٹ میں عدم شرکت؛ بھارت کو جواب ضرور ملے گا"
ہربھجن سنگھ نے چیمپیئینز ٹرافی اسکواڈ سے بھارتی ٹیم سے یوزویندر چہل کو ڈراپ کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی، یوزویندر چہل دبئی کی پچز کیلئے بہترین انتخاب ہوسکتا تھا، مجھے نہیں معلوم کہ اس نے کیا غلط کیا ہے کہ ٹیم سے باہر ہے۔
مزید پڑھیں: جرسی تنازع کے بعد بھارت کا نیا واویلا، روہت پاکستان نہیں جائیں گے
واضح رہے کہ بھارتی ٹیم چیمپئینز ٹرافی کے گروپ اے میں پاکستان، نیوزی لینڈ اور بنگلادیش کے ساتھ شامل ہے، انکے تمام میچز دبئی میں کھیلے جائیں گے، پہلا گروپ میچ 20 فروری کو بنگلادیش کے ساتھ شیڈول ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کی جرسی پر 'پاکستان'، بورڈ نے اعتراض اٹھادیا
بعدازاں بھارتی ٹیم کو روایتی حریف پاکستان کا چیلنج درپیش ہوگا اور آخری گروپ میچ نیوزی لینڈ کیساتھ 2 مارچ کو شیڈول ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی بھارتی ٹیم
پڑھیں:
ایک سرحد، تین دشمن‘، آپریشن سندور میں پاکستان واحد مخالف نہیں تھا ،بھارتی ڈپٹی آرمی چیف
بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ لڑائی میں انڈیا کا مقابلہ صرف پاکستان ہی سے نہیں بلکہ چین اور ترکی سے بھی تھا۔
جمعے کو فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیرِاہتمام ‘نیو ایج ملٹری ٹیکنالوجیز’ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چین پاکستان کو انڈیا کی عسکری تنصیبات کے حوالے سےلائیو معلومات فراہم کر رہا تھا۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ انڈین فوج نے آپریشن سندور کے دوران کون کون سے سبق سیکھے۔ آپریشن سندور سے چند اہم سبق حاصل ہوئے ہیں۔ قیادت کی جانب سے سٹریٹجک پیغام رسانی بالکل واضح تھی۔ اب ہم ماضی کی طرح درد برداشت کرنے کے رویے پر عمل نہیں کر سکتے۔ ہدف کا تعین اور منصوبہ بندی بہت سے ڈیٹا، ٹیکنالوجی اور انسانی انٹیلیجنس کی بنیاد پر کی گئی۔ کل 21 اہداف کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے ہم نے 9 کو نشانہ بنانا مناسب سمجھا۔ فیصلہ آخری دن یا آخری لمحے میں کیا گیا کہ ان 9 اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔‘
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کے مطابق، چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات اب روایتی اسلحہ کی فراہمی سے آگے نکل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین ان تعلقات کو ایک تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جہاں وہ اپنے جدید نظام اور نگرانی کے آلات کو حقیقی جنگی حالات میں آزماتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کے مطابق، چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات اب روایتی اسلحہ کی فراہمی سے آگے نکل چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایک سرحد تھی لیکن دو نہیں بلکہ تین مخالفین تھے۔ ’پاکستان سامنے تھا، چین ہر ممکن حمایت دے رہا تھا۔ پاکستان کے 81 فیصد فوجی ہتھیار چینی ہیں۔ چین اپنے ہتھیاروں کو دوسرے ہتھیاروں کے مقابلے میں آزما رہا ہے، یہ ان کے لیے ایک زندہ تجربہ گاہ کی مانند ہے۔ ترکی نے بھی اہم قسم کی مدد فراہم کی۔ جب ڈی جی ایم او سطح کی بات چیت ہو رہی تھی، پاکستان کو چین کی جانب سے ہماری اہم نقل و حرکت کی لائیو معلومات فراہم کی جا رہی تھیں۔ ہمیں ایک مضبوط فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق، چین نے 2015 سے اب تک پاکستان کو 8.2 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ 2020 سے 2024 کے درمیان، چین دنیا کا چوتھا سب سے بڑا اسلحہ برآمد کرنے والا ملک تھا، جس کی 63 فیصد برآمدات پاکستان کو ہوئیں، جو اسے چین کا سب سے بڑا اسلحہ خریدار بناتی ہیں۔