Islam Times:
2025-11-06@15:00:34 GMT

'آئین ہماری اجتماعی شناخت کی بنیاد ہے، صدر جمہوریہ ہند

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

'آئین ہماری اجتماعی شناخت کی بنیاد ہے، صدر جمہوریہ ہند

دروپدی مرمو نے کہا کہ انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارہ صرف نظریاتی تصورات نہیں ہیں جن سے ہم جدید دور میں متعارف ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے کہا "یوم جمہوریہ کے موقع پر میں آپ سب کو دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں، 75 سال پہلے 26 جنوری کو ہندوستان کا آئین نافذ ہوا تھا"۔ انہوں نے کہا"مجھے اس تاریخی موقع پر آپ سب سے خطاب کرتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے، یوم جمہوریہ کے موقع پر میں آپ سب کو دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں، 75 سال پہلے 26 جنوری کو جمہوریہ ہند کا بنیادی متن، یعنی ہندوستان کا آئین نافذ ہوا تھا"۔ صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے کہا کہ اس سال ہم برسا منڈا کی 150ویں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ ان کا شمار ان سرکردہ آزادی پسندوں میں ہوتا ہے جن کے کردار کو اب قومی تاریخ کے تناظر میں اہمیت دی جا رہی ہے۔ دروپدی مرمو نے کہا کہ انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارہ صرف نظریاتی تصورات نہیں ہیں جن سے ہم جدید دور میں متعارف ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ زندگی کی قدریں ہمیشہ ہماری تہذیب و ثقافت کا حصہ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی جمہوری اقدار ہماری دستور ساز اسمبلی کے ڈھانچے میں بھی جھلکتی ہیں۔ اس اجلاس میں ملک کے تمام حصوں اور تمام کمیونٹیز کی نمائندگی تھی۔ خاص بات یہ ہے کہ دستور ساز اسمبلی میں سروجنی نائیڈو، راج کماری امرت کور، سوچیتا کرپلانی، ہنسابین مہتا اور مالتی چودھری جیسی 15 غیر معمولی خواتین بھی شامل تھیں۔ صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہندوستان کے کسانوں نے سخت محنت کی ہے اور ملک کو اناج کی پیداوار میں خود کفیل بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کسان بھائیوں اور بہنوں نے سخت محنت کی اور ہمارے ملک کو اناج کی پیداوار میں خود کفیل بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن بھائیوں اور بہنوں نے انتھک محنت کی اور ہمارے انفراسٹرکچر اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو تبدیل کیا، ان کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے آج ہندوستانی معیشت دنیا کے معاشی منظر نامے پر اثر انداز ہو رہی ہے۔

دروپدی مرمو نے کہا کہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی کی شرح آسمان کو چھو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں معاشی ترقی کی شرح مسلسل بلند رہی ہے جس نے ہمارے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے ہیں، کسانوں اور مزدوروں کے ہاتھ میں زیادہ پیسہ لگایا ہے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو غربت سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرات مندانہ اور دور اندیش معاشی اصلاحات کی بدولت آنے والے سالوں میں ترقی کی یہ رفتار جاری رہے گی۔ صدر جمہوریہ ہند نے قوم سے اپنے خطاب میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ متعدد ڈیجیٹل ادائیگی کے اختیارات کے ساتھ ساتھ براہ راست فائدہ کی منتقلی کے نظام نے شمولیت کو فروغ دیا ہے، جس سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو رسمی نظام میں لایا گیا ہے، اس سے نظام میں بے مثال شفافیت بھی آئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صدر جمہوریہ ہند انہوں نے کہا کہ رہی ہے

پڑھیں:

مائیکرو پلاسٹکس ہماری روزمرہ زندگی میں خاموش خطرہ بن گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماہرین کے مطابق ہم بغیر محسوس کیے مسلسل مائیکرو پلاسٹکس کا استعمال بھی کر رہے ہیں اور انہیں نگل بھی رہے ہیں۔ یہ باریک ذرات کھانے، پانی اور سانس کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتے رہتے ہیں جبکہ عام استعمال کی متعدد مصنوعات میں بھی ان چھوٹے ذرات کی موجودگی پائی گئی ہے۔

مائیکرو پلاسٹک اصل میں وہ پلاسٹک ہے جو وقت کے ساتھ ٹوٹ کر اتنے چھوٹے ٹکڑوں میں بدل جاتا ہے کہ وہ آنکھ سے دکھائی نہیں دیتے۔ کراچی یونیورسٹی کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر وقار احمد نے بتایا کہ ہماری روزمرہ استعمال کی بے شمار چیزوں میں یہ پلاسٹک شامل ہوتا ہے لیکن ہمیں اس کی معلومات نہیں دی جاتیں۔ خواتین کے استعمال میں آنے والے فیس واش میں استعمال ہونے والے ذرات بھی دراصل مائیکرو پلاسٹکس ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر وقار احمد کے مطابق ہر ہفتے انسان تقریباً پانچ گرام تک پلاسٹک اپنے جسم میں لے جاتا ہے جو ایک کریڈٹ کارڈ کے وزن کے برابر ہے۔ جو پانی ہم پیتے ہیں، جو غذا ہم کھاتے ہیں اور جو ہوا ہم سانس کے ذریعے اپنے جسم میں لے جاتے ہیں، ان سب میں مائیکرو پلاسٹکس شامل ہیں۔ مختلف سائنسی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارکیٹ میں دستیاب زیادہ تر بوتل بند پانی میں بھی پلاسٹک کے باریک ذرات موجود ہیں جبکہ ان میں پوشیدہ کیمیکلز بھی شامل ہوتے ہیں جو امراض قلب، ہارمون عدم توازن اور حتیٰ کہ کینسر کا بھی سبب بن سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف پلاسٹک ہی نہیں بلکہ ڈسپوزیبل مصنوعات جیسے ماسک، سرنجز، دستانے اور سرجیکل آلات بھی صحت کو متاثر کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک بار استعمال کے بعد پلاسٹک کچرے میں اضافہ کرتے ہیں اور بالآخر ماحول میں ہی واپس شامل ہو جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے سائنس دان اب یہ تحقیق کر رہے ہیں کہ یہ باریک ذرات انسانی خون اور پھیپھڑوں تک کیسے پہنچتے ہیں اور ان سے بچاؤ کے مؤثر طریقے کیا ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی رجیم کے ساتھ براہِ راست ٹکراؤ ہماری دیرینہ اور دلی آرزو ہے، یمن اسلامی
  • گمراہ کُن خبروں کی آگ اور مصنوعی ذہانت کا ایندھن
  • سی پیک فیزٹو پاکستان کی صنعتی و زرعی خودمختاری کی بنیاد ہے،میاں زاہد حسین
  • کینیڈا میں بھارتی شہریوں کے عارضی ویزوں کی اجتماعی منسوخی پر غور
  • لاہور: خوفناک واقعہ، سابق شوہر کے کزن نے ساتھیوں کے ساتھ خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
  • لاہور، سابق شوہر کے کزن کی 2 دوستوں کے ساتھ خاتون سے اجتماعی زیادتی
  • 27ویں ترمیم کا فیصلہ پہلے ہی ہوچکا، پیپلزپارٹی ٹوپی ڈرامہ کررہی ہے، اسد قیصر
  • مائیکرو پلاسٹکس ہماری روزمرہ زندگی میں خاموش خطرہ بن گئے
  • اسدقیصرنے27ویں ترمیم مستردکردی،آئین واین ایف سی ایوارڈپربلاول کومذاکرات کی پیشکش
  • ایم ڈبلیو ایم کے زیر اہتمام کانفرنس "آزادی اور ہماری زمہ داریاں"