پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہوگیا، بنگلہ دیشی ہائی کمشنر
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر محمد اقبال حسین نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تعاون بڑھانے کے روشن امکانات کا اظہار کیا ہے۔
ہائی کمشنر نے حال ہی میں ہونے والے معاہدے کا ذکر کیا جس کے تحت پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان چاول کی تجارت کو فروغ دیا جائے گا۔ اس معاہدے کے ذریعے بنگلہ دیش میں چاول کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا۔ انہوں نے پاکستان سے چینی اور کپڑے کی درآمدات میں دلچسپی ظاہر کی، جو بنگلہ دیش کی مارکیٹ میں بہت زیادہ طلب رکھتے ہیں۔
جنوبی کوریا کے سابق صدر یون پر بغاوت کے الزام میں فرد جرم عائد
محمد اقبال حسین نے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست فضائی رابطے نہ ہونے کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ دونوں حکومتیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ جلد ہی بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز کیا جائے گا، جس سے نہ صرف کاروباری افراد بلکہ سیاحوں کے لیے بھی سفری سہولت میسر ہوگی۔
پشاور کے تاریخی جی ٹی روڈ کا دورہ کرتے ہوئے، ہائی کمشنر نے اس کے ثقافتی اور تاریخی پہلوؤں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان عوامی رابطے بڑھانے اور ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک تجارتی، ثقافتی اور سفری تعلقات میں نئے مواقع پیدا کریں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط کریں گے۔
نائیجیریا میں ایندھن کے ٹینکر میں دھماکا، 18 افراد ہلاک
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش کے دونوں ممالک ہائی کمشنر کے درمیان
پڑھیں:
سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) بدھ کے روز سعودی عرب اور پاکستان نے ایک اہم اور تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے اپنی دہائیوں پر محیط سکیورٹی شراکت داری کو مزید گہرا کر دیا۔
ریاض میں طے پانے والے اس معاہدے پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔
اس معاہدے میں دونوں ممالک نے اپنی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے بدھ کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور ''کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘یہ دفاعی معاہدہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے، کیونکہ خلیجی عرب ریاستیں امریکہ پر اپنے دیرینہ سکیورٹی ضامن کے طور پر انحصار کرنے کے حوالے سے مزید محتاط ہوتی جا رہی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی میں شائع ایک بیان کے مطابق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ''کسی بھی ایک ملک پر جارحیت، دونوں پر جارحیت تصور کی جائے گی۔
‘‘ بھارت کا ردعملبھارت نے کہا کہ پاکستان،سعودی دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی لیا جائے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کے روز کہا کہ بھارتی حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی۔
میڈیا کے سوالات کے جواب میں جاری بیان میں جیسوال نے کہا، ''ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کی اطلاعات دیکھی ہیں۔
حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی انتظام کو باضابطہ شکل دیتی ہے۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم اس پیش رفت کے اثرات کا مطالعہ اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی کریں گے۔‘‘
جیسوال نے کہا کہ حکومت اس بات پر قائم ہے کہ بھارت کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے اور قومی سلامتی کو ہر شعبے میں یقینی بنایا جائے۔
معاہدے کی اہمیتیہ معاہدہ مئی میں ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 فوجی اور شہری ہلاک ہوئے۔
یہ فوجی جھڑپ 1999 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے شدید لڑائی تھی، جسے کم کرنے میں مبینہ طور پر سعودی عرب نے بھی کردار ادا کیا۔
سعودی عرب بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ ہے اور جنوبی ایشیائی ملک اپنی پیٹرولیم درآمدات کے لیے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے۔
دوسری جانب، اسلام آباد نے بھی سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں، جہاں اس وقت اندازاً 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔
پاکستان، سعودی عرب تعلقاتسعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون جاری ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے اس تعاون کو باہمی دفاعی عزم کی شکل دے دی ہے۔
خیال رہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کیے۔
ادارت: صلاح الدین زین