جنوبی کوریا کے صدر پر بغاوت کے الزام میں فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
جنوبی کوریا کے پراسیکیوٹرز نے صدر یون سک یول پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ان پر دسمبر میں مارشل لا کے مختصر متنازع نفاذ اور ملک کے خلاف بغاوت کی سربراہی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان ہان من سو نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ استغاثہ نے یون سوک یول پر فرد جرم عائد کر دی ہے اور ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ صدارتی عہدے پر ہوتے ہوئے یون سک یول نے ملک میں مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کیا اور بغاوت کی سربراہی کی۔
سیئول سینٹرل ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹرز کے دفتر نے اتوار کو یون سوک یول پر اپنے 3 دسمبر کے مارشل لا کے نفاذ کے حکم نامے اور بغاوت کے الزام پر فرد جرم عائد کی ہے، ان کے اس حکم نامے کے بعد ملک میں سیاسی افراتفری پیدا ہو گئی تھی۔
جنوبی کوریا میں سیاسی تنازع 3 دسمبر 2024 کو اس وقت شروع ہوا جب یون سوک یول نے قومی سطح پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک غیر اعلانیہ خطاب کے دوران ملک میں ایمرجنسی مارشل لا کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اس غیر معمولی اقدام کی وجہ ’شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں ‘ اور ’ریاست مخالف قوتوں‘ کی دھمکیوں کو قرار دیا۔ یہ 1980 کے بعد جنوبی کوریا میں پہلا مارشل لا تھا جس نے ملک میں بڑے پیمانے پر بدامنی کو جنم دیا۔
مارشل لا کے متنازع اقدام میں یون سوک یول نے قومی اسمبلی میں خصوصی فورسز تعینات کیں۔ تاہم قومی اسمبلی کی جانب سے اس فیصلے کی شدید مخالفت کے بعد انہیں مارشل لا آرڈر منسوخ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
14 دسمبر کو قومی اسمبلی نے یون سوک یول کے اقدامات پر ان کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا، جس کے کچھ ہی دیر بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ سابق صدر ابھی بھی حراست میں ہیں اور آئینی عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ آیا ان کے مواخذے کو باضابطہ طور پر برقرار رکھا جائے گا یا نہیں۔
توقع ہے کہ آئینی عدالت آنے والے مہینوں میں اپنا فیصلہ سنائے گی۔ اگر مواخذے کو برقرار رکھا جاتا ہے تو یون سوک یول کو مستقل طور پر عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔ مزید برآں اگر انہیں بغاوت کا مجرم قرار دیا جاتا ہے تو انہیں ایک خاص مدت تک جیل میں رہنا پڑے گا، جس سے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افراتفری اقدامات جنوبی کورویا عائد فردجرم قومی اسمبلی گرفتار مارشل لا ووٹ یون سوک یول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افراتفری اقدامات قومی اسمبلی گرفتار مارشل لا ووٹ جنوبی کوریا قومی اسمبلی مارشل لا کے ملک میں
پڑھیں:
غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے ہاتھوں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے وقت یرغمال بنائے گئے تھائی شہری نتاپونگ پنٹا کی لاش ملٹری آپریشن کے دوران رفح سے مل گئی۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق فوج اور انٹیلی جنس ادارے کی مشترکہ ٹیم نے ایک گرفتار جنگجو سے حاصل معلومات کی روشنی میں غزہ کے جنوبی شہر رفح میں ملٹری آپریشن کیا تھا۔
تھائی شہری اسرائیل میں کھیتوں میں کام کرتے تھے تاکہ اپنی بیوی کے لیے ایک کافی شاپ کھولنے کا خواب پورا کر سکیں۔ وہ اپنی بیوی اور بیٹے کو تھائی لینڈ میں چھوڑ کر تقریباً ڈیڑھ سال سے اسرائیل میں مقیم تھے۔
تھائی یرغمالی کو حماس نے غزہ کی ایک نسبتاً چھوٹی مزاحمتی تنظیم "مجاہدین بریگیڈز" کے حوالے کیا تھا جس کے بعد امکان ہے کہ انہیں جنگ کے ابتدائی مہینوں میں قتل کر دیا گیا تھا۔
تاہم تھائی یرغمالی کی موت کی تاریخ اور حالات تاحال زیرِ تفتیش ہیں۔ لاش کی شناخت ابوکبیر کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فارنزک میڈیسن میں کی گئی۔
کِبُتز نیر اوز اسرائیل کا وہ علاقہ ہے جہاں سے حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے وقت 76 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے صرف چار کو اب تک زندہ تصور کیا جا رہا ہے، جبکہ سات کی لاشیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔
حماس اور اس سے منسلک گروہوں نے اُس دن 31 تھائی باشندوں کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے بیشتر کو بعد ازاں اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کے تحت رہا کیا گیا۔
حماس نے اکتوبر 2023 کے حملے میں اسرائیل سے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا اور اس وقت بھی ان کے قبضے میں 55 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے۔
جن 33 یرغمالیوں کو مردہ قرار دیا جا رہا ہے ان میں کئی غیر ملکی بھی شامل ہیں جن میں سے ایک اور غیر ملکی کی لاش بھی ابھی تک دہشت گردوں کے قبضے میں ہے۔
خیال رہے کہ گرفتار جنگجو سے حاصل معلومات کی بنیاد پر ہی دو روز قبل بھی ملٹری آپریشن کے دوران امریکی نژاد اسرائیلی جوڑے لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
یہ جوڑا بھی غزہ کی مجاہدین بریگیڈز کے پاس تھا جنھیں 7 اکتوبر 2023 کو زخمی حالت میں یرغمال بنایا گیا تھا اور دو ماہ بعد وہ ہلاک ہوگئے تھے۔