جرمن شخص نے 120 دن زیرِ سمندر رہنے کا عالمی ریکارڈ بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
جرمنی کے ایک ایروسپیس انجینیئر نے 120 دن تک پاناما کے ساحل پر ایک زیرِآب کیپسول میں رہنے کا عالمی ریکارڈ بنا لیا۔
یہ بھی پڑھیں:گائے کی سہیلیاں، OMG کتنا پرانا؟ جانیے دلچسپ و عجیب حقائق
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 59 سالہ روڈیگر کُوچ گنیز ورلڈ ریکارڈ کی جج سوزانا رئیس کی موجودگی میں سمندر کے نیچے اپنے 30 مربع میٹر کے گھر سے نکلے۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ کی جج نے تصدیق کی کہ کُوچ نے فلوریڈا کی ایک جھیل میں زیرِآب لاج میں 100 دن گزارنے والے امریکی جوزف ڈٹوری کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
اس حوالے سے روڈیگر کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا ایڈونچر تھا اور جو یہ ختم ہو گیا ہے۔ میں نے یہاں اپنے وقت کا بہت لطف اٹھایا۔
روڈیگر نے اپنے تجربے کے حوالے سے کہا کہ اسے بیان کرنا ناممکن ہے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
یہودی تنظیم کا جرمن چانسلر پر اسرائیل کی حمایت کے لیے زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل نے بدھ کے روز برلن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی غیر مشروط حمایت جاری رکھے۔
چانسلر فریڈرش میرس نے اس تنظیم کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے پر فرینکفرٹ میں ایک یادگاری تقریب میں شرکت کی۔
جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کا قیام دوسری عالمی جنگ کے پانچ سال بعد فرینکفرٹ میں عمل میں آیا تھا۔
یہ تنظیم خود کو جرمن یہودی برادری کی سیاسی، سماجی اور مذہبی نمائندہ تصور کرتی ہے۔اس کونسل کے صدر یوزیف شُسٹر نے کہا، ''جرمنی کو اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح اظہار کرنا چاہیے۔‘‘
شُسٹر نے چانسلر میرس پر زور دیا کہ وہ اس ''راہ‘‘ سے نہ ہٹیں، نہ دوسرے یورپی ممالک کے دباؤ سے اور نہ ہی ''انفرادی قانون سازوں‘‘ کی رائے کے باعث۔
(جاری ہے)
غزہ پٹی کا موجودہ مسلح تنازع شروع ہونے کے بعد بھی جرمنی اسرائیل کے سب سے اہم حامیوں میں سے ایک رہا ہے۔
اسرائیل پر تنقید دراصل سامیت دشمنی ہے، میرسمیرس کی حکومت، پچھلی جرمن حکومت کے مقابلے میں، غزہ پٹی میں اسرائیل کی عسکری مہم پر زیادہ تنقید کرتی رہی ہے۔
لیکن میرس حکومت فلسطینی علاقے پر حملوں کے سبب یورپی یونین کی جانب سے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی اب بھی مخالفت کرتی ہے۔
فریڈرش میرس نے ''اسرائیل پر ایسی تنقید‘‘ کو مسترد کیا جو سامیت دشمنی کا سبب بنے۔
ان کا کہنا تھا، ''اسرائیلی حکومت پر تنقید کی جا سکتی ہے، لیکن جب یہ تنقید سامیت مخالفت کا ذریعہ بن جاتی ہے، یا پھر اس حد تک پہنچ جاتی ہے کہ وفاقی جمہوریہ جرمنی سے اسرائیل سے منہ موڑ لینے کا مطالبہ کیا جائے، تو ہمارا ملک اپنی روح کو نقصان پہنچانے لگتا ہے۔
‘‘میرس نے مزید کہا، ''ہم سب پر لازم ہے کہ جہاں بھی سامیت دشمنی، نسل پرستی یا امتیاز و تفریق دیکھیں، وہاں شہری جرأت کا مظاہرہ کریں۔‘‘
جرمن چانسلر نے کہا، ''وفاقی جمہوریہ جرمنی کبھی بھی اپنی جڑوں پر قائم نہ رہتا، اگر ہمارے ملک میں یہودی زندگی اور یہودی ثقافت نہ ہوتیں۔‘‘
جرمنی کی یہودی برادری کے نام اپنے پیغام میں چانسلر میرس نے کہا، ''اس برادری کے بغیر وفاقی جمہوریہ جرمنی کے لیے اچھا مستقبل ممکن نہیں۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک