ویب ڈیسک — افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان حکام نے طالبات کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی مشروط اجازت دینے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ اگر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کے مرد سرپرستوں کو بھی ان کے ساتھ پاکستان جانے کے لیے ویزا دیا جائے تو انہیں تعلیم کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب ہفتے کو سینکڑوں افغان طلبہ نے پاکستانی یونیورسٹیوں میں گریجوایشن، پوسٹ گریجوایشن اور پی ایچ ڈی پروگراموں میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹوں میں حصہ لیا ہے۔

افغان حکام کے مطابق پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں نے پاکستانی شہروں پشاور اور کوئٹہ میں قائم کردہ امتحانی مراکز میں منعقدہ انٹری ٹیسٹوں میں حصہ لیا جب کہ افغانستان سے طلبہ اگلے چند دنوں میں ان ٹیسٹوں میں آن لائن حصہ لیں گے۔


افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی محمد صادق نے اس بارے میں اعلان کیا کہ پانچ ہزارطالبات سمیت لگ بھگ 21 ہزار افغان امیدواروں نے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں آئندہ موسمِ گرما کے تعلیمی سیشنز کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرائی ہیں۔

خصوصی ایلچی کے دفتر کی جانب سے ہفتے کو مقررہ امتحانی مراکز میں افغان طلبہ کی بڑی تعداد میں شرکت سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔ تاہم ٹیسٹ میں حصہ لینے والے افغان طلبہ کی تعداد نہیں بتائی گئی۔

علاوہ ازیں محمد صادق کی جمعے کو سوشل میڈیا پربیان میں بھی کہا گیا تھا کہ پشاور اور کوئٹہ میں مکمل طور پر فنڈڈ علامہ اقبال اسکالر شپ سینٹرز میں بڑی تعداد میں افغان طلبہ شریک ہوئے جس سے ان کا پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کا جذبہ ظاہر ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے دو ہزار افغان طلبہ کو منتخب کرنے کے لیے انٹری ٹیسٹ منعقد کیے تھے جن میں سے ایک تہائی طالبات تھیں۔

اسلام آباد میں ایک سرکاری عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ کابل حکومت کی جانب سے کامیاب طالبات کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی مشروط اجازت دینے کےلیے رضا مندی ظاہر کرنے پر پاکستان نے اظہارِ تشکر کیا ہے۔




عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کو افغان حکام کے مطالبے کے مطابق ویزے جاری کیے جائیں گے۔ تاکہ انہیں پاکستانی تعلیمی اداروں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت مل جائے۔

پاکستانی حکام کے اس دعوے پر افغان طالبان نے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ پاکستان افغانستان کے ہزاروں طلبہ کو مکمل فنڈڈ اسکالرشپس دیتا رہا ہے۔ تاہم 2021 میں افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبات کے لیے پروگرام میں تعطل آ گیا تھا۔

علاوہ ازیں افغان حکام کی طرف سے افغان خواتین پر محرم کے بغیر سفر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

اقوامِ متحدہ افغان حکام کی طرف سے خواتین کے اعلی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کو ’جینڈر اپارتھایڈ‘ یاصنفی امتیاز قرار دیتی ہے اور طالبان سے اس پابندی کو مستقل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے ۔

طالبان اس پابندی کو اسلامی قانون یا شریعت کے مطابق قرار دیتے ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل تعلیم حاصل کرنے کی پاکستان میں افغان طلبہ افغان حکام میں اعلی کے لیے

پڑھیں:

طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی

افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔

طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔

طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔

طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔

ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • طالبان نے بےحیائی روکنے کیلیے وائی فائی پر پابندی لگا کر انٹرنیٹ کیبل کاٹ دی
  • خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے