طالبان کا افغان خواتین کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی مشروط اجازت دینے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک — افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان حکام نے طالبات کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی مشروط اجازت دینے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ اگر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کے مرد سرپرستوں کو بھی ان کے ساتھ پاکستان جانے کے لیے ویزا دیا جائے تو انہیں تعلیم کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب ہفتے کو سینکڑوں افغان طلبہ نے پاکستانی یونیورسٹیوں میں گریجوایشن، پوسٹ گریجوایشن اور پی ایچ ڈی پروگراموں میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹوں میں حصہ لیا ہے۔
افغان حکام کے مطابق پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں نے پاکستانی شہروں پشاور اور کوئٹہ میں قائم کردہ امتحانی مراکز میں منعقدہ انٹری ٹیسٹوں میں حصہ لیا جب کہ افغانستان سے طلبہ اگلے چند دنوں میں ان ٹیسٹوں میں آن لائن حصہ لیں گے۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی محمد صادق نے اس بارے میں اعلان کیا کہ پانچ ہزارطالبات سمیت لگ بھگ 21 ہزار افغان امیدواروں نے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں آئندہ موسمِ گرما کے تعلیمی سیشنز کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرائی ہیں۔
خصوصی ایلچی کے دفتر کی جانب سے ہفتے کو مقررہ امتحانی مراکز میں افغان طلبہ کی بڑی تعداد میں شرکت سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔ تاہم ٹیسٹ میں حصہ لینے والے افغان طلبہ کی تعداد نہیں بتائی گئی۔
علاوہ ازیں محمد صادق کی جمعے کو سوشل میڈیا پربیان میں بھی کہا گیا تھا کہ پشاور اور کوئٹہ میں مکمل طور پر فنڈڈ علامہ اقبال اسکالر شپ سینٹرز میں بڑی تعداد میں افغان طلبہ شریک ہوئے جس سے ان کا پاکستان کے تعلیمی اداروں میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کا جذبہ ظاہر ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے دو ہزار افغان طلبہ کو منتخب کرنے کے لیے انٹری ٹیسٹ منعقد کیے تھے جن میں سے ایک تہائی طالبات تھیں۔
اسلام آباد میں ایک سرکاری عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ کابل حکومت کی جانب سے کامیاب طالبات کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی مشروط اجازت دینے کےلیے رضا مندی ظاہر کرنے پر پاکستان نے اظہارِ تشکر کیا ہے۔
عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کو افغان حکام کے مطالبے کے مطابق ویزے جاری کیے جائیں گے۔ تاکہ انہیں پاکستانی تعلیمی اداروں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت مل جائے۔
پاکستانی حکام کے اس دعوے پر افغان طالبان نے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے کہ پاکستان افغانستان کے ہزاروں طلبہ کو مکمل فنڈڈ اسکالرشپس دیتا رہا ہے۔ تاہم 2021 میں افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبات کے لیے پروگرام میں تعطل آ گیا تھا۔
علاوہ ازیں افغان حکام کی طرف سے افغان خواتین پر محرم کے بغیر سفر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
اقوامِ متحدہ افغان حکام کی طرف سے خواتین کے اعلی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کو ’جینڈر اپارتھایڈ‘ یاصنفی امتیاز قرار دیتی ہے اور طالبان سے اس پابندی کو مستقل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے ۔
طالبان اس پابندی کو اسلامی قانون یا شریعت کے مطابق قرار دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل تعلیم حاصل کرنے کی پاکستان میں افغان طلبہ افغان حکام میں اعلی کے لیے
پڑھیں:
عظمیٰ خان اور نورین خان کو عمران خان سے ملاقات کے بغیر ہی واپس بھیج دیا گیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہنوں کو آج بھی بھائی سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی، نورین خان اور عظمیٰ خان کو پہلے جیل حکام کی جانب سے اندر جانے کی اجازت دی گئی لیکن پھر یہ کہہ کر گیٹ سے واپس بھیج دیا گیا کہ وقت ہی ختم ہوگیا ہے۔
عمران خان کی بہن عظمیٰ خان نے بتایا کہ ہمیں جیل حکام نے جیل کے داخلی دروازے پر دو گھنٹے تک بٹھائے رکھا اور پھر کہاکہ وقت ہی ختم ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جیل حکام نے علیمہ خان کو نظر انداز کرتے ہوئے عظمیٰ خان اور نورین خان کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی تھی، جس پر علیمہ خان نے کہا تھا کہ چلو اچھا ہے دو کو تو ملاقات کی اجازت مل گئی، جو پیغام آنا ہوگا آ جائےگا۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے ایک بیان میں کہا تھا کہ آج عمران خان سے وکلا اور خاندان کی ملاقات کا دن ہے، مجھے ایک بار پھر اڈیالہ جیل سے دو میل دور پولیس نے روک لیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ قوم کے ساتھ اس بھونڈے مذاق کے مرتکب آئین و قانون کے منحرف ہیں، عدالتیں کب تک اپنی توہین پر خاموش رہیں گی؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اڈیالہ جیل بہنوں سے ملاقات سلمان اکرم راجا عظمیٰ خان عمران خان نورین خان وی نیوز