اے این پی کی سیاست شفاف کتاب کی طرح ہے، ایمل ولی خان
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی :عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان نے کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ولی خان کی تاریخ روشن اور آزاد ہے، جس پر دنیا بھر میں تحقیق کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سرزمین پر جب بھی جمہوریت اور امن کی بات ہوگی، ولی خان کا ذکر ضرور کیا جائے گا۔
ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ اے این پی کی سیاست شفاف اور واضح ہے، لیکن پاکستان میں ہمیشہ عوامی مینڈیٹ کی توہین کی گئی ہے۔ ان کے مطابق انتخابات کا عمل سب کے سامنے ہے، لیکن عوام کو کبھی ان کے حقوق نہیں دیے گئے۔
انہوں نے جلسے میں موجود شرکاء کے نظم و ضبط کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ اپنی مثال آپ ہے۔ جلسے سے اے این پی کے رہنما میاں افتخار احمد اور شاہی سید نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔