عدت کیس میں عمران خان اور بشری کی بریت کیخلاف اپیل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ارسال
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیل چیف جسٹس اسلام آباد کو بھیج دی گئی ہے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج جسٹس اعظم خان نے کی.
(جاری ہے)
اس موقع پر شعیب شاہین نے کہا کہ دلائل دینے سے پہلے ہم کچھ کہنا چاہ رہے ہیں آپ پہلے اپنا مائنڈ ڈسکلوز کر چکے ہیں، کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے جسٹس اعظم خان نے شعیب شاہین کی بات پر ریمارکس دیے کہ ہم نے ایک آرڈر کے خلاف نظرثانی درخواست سنی تھی ہم نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھیج دیتے ہیں.
بعد ازاں عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کی بریت کے خلاف اپیل کی فائل چیف جسٹس کو بھیجوا دی یہ کیس کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کو نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے بھیجا گیا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد چیف جسٹس کے خلاف
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی ورک سے روک دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کسی بھی کیس کی سماعت نہیں کر سکیں گے۔
عدالت نے اس معاملے میں مزید معاونت کے لیے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے، جب کہ اٹارنی جنرل کو بھی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی انتظامیہ نے نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا ہے۔ 17 سے 19 ستمبر تک جاری ہونے والے اس روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے، جس کے تحت انہیں سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ دونوں میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ریفرنس کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔