دنیا بھر میں دوران ملازمت حادثات سے سالانہ 2.78 ملین اموات ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کولمبیا: کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد امدادی اہلکار جائزہ لے رہے ہیں‘ لاش کو منتقل کیا جارہا ہے
انٹر نیشنل لیبرآرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں ملازمتوں کے مقام پر حادثات سے سالانہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2.78 ملین ریکارڈ ہوئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا میں مزدوروں کی عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ہر سال 2.
انٹر نیشنل ویب ڈیسک کے مطابق دفاتر، کارخانوں، فیکٹریوں اور صنعتی علاقوں میں حادثات اور عدم تحفظاتی ماحول سے علاج معالجے کے اخراجات کے بڑھنے سے ملازمین اور ان کے اہلِ خانہ کا معیارِ زندگی بھی متاثر ہوتا ہے۔
اس حوالے سے میڈیا نے بتایا ہے کہ پاکستان میں بھی ہر1 لاکھ ورکرز میں سے سالانہ11 سو سے زائد ملازمین دوران ملازمت حادثات کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اس موقع پر یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اعداد و شمار کی کلکشن اور ناقص مانیٹرنگ نظام کے باعث بعض اوقات حادثات رپورٹ ہی نہیں کیے جا رہے ہیں۔
مذکورہ رپورٹ کے پیش نظر اعلیٰ حکام کو چاہیے کہ لیبر قوانین میں کچھ ایسی مثبت تبدیلیاں لائی جائیں کہ جس سے کام کی جگہ پر صحت مند اور محفوظ ماحول کی فراہمی ورک فورس اور ان کے اہلِ خانہ کی صحت پر مثبت اثرات کے ساتھ پیداوار میں کمی کے مسائل کے خاتمے میں معاون ثابت ہو سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔