سیکیورٹی خدشات، رات کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ٹرین نہیں چلا سکتے، ریلوے حکام کا قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف، بریفنگ طلب
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی ) ریلوے حکام نے قومی اسمبلی کی ذیلی قائمہ کمیٹی انکشاف کیا ہے کہ سیکیورٹی کے خدشات اتنے ہیں کہ رات کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ٹرین نہیں چلا سکتے، بلوچستان کے لیے ریلوے کو بہت زیادہ انوسٹمنٹ درکار ہے۔ریلوے حکام نے بتایا کہ کوئٹہ کے ٹریک پر فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ چاہیے، روس سے پاکستان ریلوے کی کوئٹہ ٹریک پر بات چیت ہوئی ہے، روس کا کوئٹہ ریلوے ٹریک سے ماسکو تک ٹرین چلانے کا منصوبہ ہے، پاکستان اور روس اس معاملہ پر بات کر رہے ہیں۔
رمیش لال کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی سب قائمہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں ممبر کمیٹی احمد سلیم نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہاڑوں پر ریلوے پہنچا دیا ہے اور ہم میدان میں ریلوے نہیں چلا پا رہے ہیں، ہماری سوچ سے زیادہ پاکستان کو لوٹا جا رہا ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا انگریز جو ٹرین اور ٹریک ہمیں دے کر گئے، ہم اس کو بھی چلا نہیں سکے۔
جے یو آئی رہنما قاضی ظہور احمد کو پشاور میں فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا
ریلوے حکام نے یہ بھی بتایا کہ فیصل آباد میں ریلوے کا پلاٹ لاگت لگوانے کے لیے بھیجا ہے، اس کو کمرشل استعمال کے لیے دینا ہے، ملک کے دیگر شہروں میں بھی یہ کام جاری ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ریلوے کی مارکیٹنگ کمپنی ریڈیمپکو ہے، کمیٹی نے اگلی میٹنگ میں ریڈیمپکو کی 13 سالہ کارکردگی پر بریفنگ طلب کی۔اجلاس میں لاہور شالیمار اسپتال کا ریلوے کی زمین پر 50 سال سے موجودگی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، حکام نے بتایا کہ لاہور شالیمار اسپتال ریلوے کے 18 ایکڑ زمین پر قائم ہے۔
ممبر کمیٹی وسیم قادر نے سوال اٹھایا کہ کیا 1970 میں یہ زمین ریلوے نے پنجاب کو سرکاری اسپتال کے لے دی تھی؟ پنجاب حکومت نے ریلوے زمین پر اسپتال بنا کر پرائیویٹ کر دیا، کیا اس کا ایک آنا بھی نہیں دیا گیا؟ریلوے حکام نے کہا کہ اس کے بدلے ہمیں ڈپٹی کمشنر 18 ایکڑ زمین دے دیں، لیکن پنجاب حکومت اس زمین کا 7 ارب روپے دینا چاہتی ہے، لیکن 50 سال کا کرایہ بھی پنجاب حکومت ریلوے کو دے۔ ممبر کمیٹی وسیم قادر کا کہنا تھا کہ شالیمار اسپتال میں تو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے کام ہو رہا ہے۔
" جب چاہیں، عمرہ کریں‘وہ ممالک جن کے شہریوں کو سعودی عرب نے کھلی چھٹی دیدی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔