ٹرمپ کیخلاف مقدمات میں شامل محکمہ انصاف کے ایک درجن سے زائد اہلکار برطرف
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
امریکی محکمہ انصاف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمات میں ملوث ایک درجن سے زائد عہدیداروں کو برطرف کر دیا ۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام اٹارنی جنرل جیمز میک ہنری نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مجرمانہ مقدمات میں شامل رہنے والے ایک درجن سے زائد اہلکاروں کو برطرف کردیا ہے۔ قائم مقام اٹارنی جنرل کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمات میں اہم کردار ادا کرنے والے ناقابل اعتبار ہیں اور وہ صدر کے ایجنڈے پر ایمانداری سے عمل نہیں کریں گے۔
محکمہ انصاف کے برطرف عہدیداروں کی اکثریت بطور پراسیکیوٹر کام کررہی تھی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 2 کیسز سامنے لانے والے خصوصی کونسل جیک اسمتھ رواں ماہ کے شروع میں ہی استعفیٰ دے چکے ہیں۔ جیک اسمتھ نے ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 کے انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش اور وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد سرکاری خفیہ دستاویزات میں لاپرواہی برتنے کے الزامات عائد کیے تھے۔ دونوں کیسز میں سے ایک کیس کی بھی سماعت نہیں ہوئی۔ موجودہ صدر کے خلاف مقدمہ نہ چلانے کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹرمپ کے انتخابات جیتنے کے بعد یہ کیسز ختم کر دیے گئے ۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات سے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ اقتدار سنبھالنے کی صورت میں وہ جیک اسمتھ کو پہلے دن ہی برطرف کر دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے خلاف محکمہ انصاف ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔