حکومت کاسوئی گیس کمپنیوں کے منافع میں سے 82 ارب روپے منتقل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 ) حکومت نے سوئی گیس کمپنیوں کے منافع میں سے 82 ارب روپے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ گھریلو صارفین کو قیمتوں میں اضافے سے بچایا جاسکے ڈان نیوزکے مطابق یہ بات وفاقی وزیرڈاکٹرمصدق ملک نے کہی ہے انہوںنے کہا کہ سرکلر ڈیٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں گیس کمپنیوں کے منافع میں 99 ارب روپے موجود ہیں جس میں سے 82 ارب روپے اب گھریلو صارفین کو گیس ٹیرف میں اضافے سے بچانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے.
(جاری ہے)
دوسری جانب گیس کی قیمتوں میں پہلے سے کیئے جانے والے70فیصد تک کے اضافوں سے دو سے تین ہزار روپے بل ادا رنے والے صارفین کے بل 20ہزار روپے سے تجاوزکرچکے ہیں جبکہ ٹیرف کے حوالے سے نئی پالیسی کے تحت سردیوں میں زیادہ گیس استعمال کرنے والے صارفین کو پورا سال اسی ٹیرف کے تحت ادا کرنا ہوگا جس پر صارفین میں بے چینی پائی جاتی ہے . وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے گھریلو صارفین کی تمام کیٹیگریز کے لیے برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کی قیمت میں 100 روپے فی ملین اضافے کی تجویز مسترد کردی اور اب حکومت گردشی قرضوں کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے مختص رقم میں سے اضافے کو پورا کرنے کے لیے 82 ارب روپے ادا کرے گی مصدق ملک نے کہا کہ گھریلو صارفین کے گیس ٹیرف میں اضافے کی تلافی کے لیے 82 ارب روپے ادا کرنے کے باوجود باقی 17 ارب روپے پیٹرولیم سیکٹر کے گردشی قرضوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اب بھی موجود ہیں. وفاقی وزیر نے کہا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گھریلو صارفین کے لیے 1770 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت تجویز کی تھی لیکن وزیراعظم نے اس تجویز کو مسترد کردیا انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کم آمدنی والے صارفین کو براہ راست فائدہ ہوگا اس وقت گھریلو صارفین سے 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کیا جاتا ہے جو اوگرا کی مجوزہ رقم سے کافی کم ہے. انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے قدرتی گیس کی قیمت میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھ کر 1770 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر گھریلو صارفین اور دیگر اہم شعبوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا گھریلو صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کی. مصدق ملک نے کہا کہ گیس کے 64 فیصد صارفین کا تعلق معاشی طور پر کمزور طبقے سے ہے اور وزیراعظم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ انہیں قیمتوں میں اضافے سے بچایا جائے، تاہم عام صنعت (کیپٹو پاور پلانٹس) کے لیے گیس کی فروخت کی قیمت 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3 ہزار 500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردی گئی ہے وفاقی وزیر نے گیس چوری میں کمی لانے کے لیے اقدامات کے نتیجے میں حکومت کی کامیابی پر روشنی ڈالی اور مزید بہتری کے بارے میں امید ظاہر کی. کراچی میں صنعتی شعبے کو درپیش چیلنجز کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 2500 صنعتی یونٹس میں سے صرف 18 نے 13 روپے فی یونٹ کے حساب سے کیپٹو بجلی پیدا کی جبکہ باقی نے کے الیکٹرک سے 60 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی خریدی یہ عدم مساوات موخر الذکر گروپ کو کافی نقصان پہنچاتی ہے معیشت میں مجموعی طور پر بہتری کے بارے میں مصدق ملک نے کہا کہ افراط زر میں نمایاں کمی آئی ہے جو دسمبر میں 38 فیصد سے کم ہو کر 4.1 فیصد رہ گئی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گھریلو صارفین وفاقی وزیر نے گیس کی قیمت قیمتوں میں میں اضافے صارفین کو نے کہا کہ ارب روپے کرنے کے ملک نے کے لیے
پڑھیں:
حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا۔
نجی چینلکے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائےگا۔
نجکاری کمیشن نے اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی ہے ، نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو منتقل کیے گیے ہیں۔
نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئےطیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے، پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے سے دوچار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔
تاہم توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔
بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔
نجی چینل کے مطابق النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔
النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔
بعدازاں گزشتہ سال 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کرلیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کردیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، دنیا مین کوئی ایک ایسا ملک بتائیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔
طورخم بارڈر سے مزید 2258 افراد واپس افغانستان چلے گئے