ریاض:سعودی حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکہ اور مدینہ میں پراپرٹی سیکٹر (رئیل اسٹیٹ کمپنیوں) کے شیئرز میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق سعودی کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی نے اس فیصلے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت غیر ملکیوں کی سرمایہ کاری کے لیے مخصوص ضوابط پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوگا۔ قوانین کے مطابق غیر ملکی افراد اور ادارے کمپنی کے شیئرز کا 49 فیصد سے زیادہ حصہ نہیں خریدسکتے۔

اسی طرح غیر ملکی سرمایہ کار سعودی مالیاتی مارکیٹ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے حصص میں بھی سرمایہ کاری کر سکیں گے۔

یہ اقدام سعودی عرب کی اقتصادی حکمت عملی اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کا حصہ ہے، جس کا مقصد رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو مزید مستحکم بنانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔

سعودی حکومت نے مستقبل میں سرمایہ کاروں کو مزید مراعات دینے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے، جن میں سیاحت کے شعبے میں بھی پیش رفت متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کی سرمایہ غیر ملکی

پڑھیں:

سعودی عرب میں غیرملکیوں کو ملکیتی جائیداد کی مشروط اجازت

سعودی حکومت نے غیرسعودی افراد واداروں کے لیے مملکت میں جائیداد کی ملکیت وسرمایہ کاری سے متعلق نیا نظام منظور کرلیا ہے، جو موجودہ عالمی سرمایہ کاری کے رجحانات اور وژن سعودی عرب 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہے۔ اس نئے نظام کا نفاذ جنوری 2026 سے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم

ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی کے تحت جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ نیا نظام غیرسعودی افراد، غیرسعودی کمپنیوں، سفارتی مشنز اور ان غیرملکی کمپنیوں پر لاگو ہوگا جن کے سعودی شراکت دار ہوں۔

نیا قانون مملکت کے اندر اور باہر سے آنے والے افراد کو جائیداد کی تمام اقسام میں ملکیت کی اجازت دیتا ہے، بشرطیکہ وہ قانون میں درج معیار پر پورا اتریں۔

نئے نظام کے تحت غیر سعودیوں کو مخصوص دستاویزات کے تحت جغرافیائی حدود میں ملکیت کی اجازت دی جائے گی، تاہم مکہ ومدینہ میں ملکیت صرف مسلمانوں کو دی جا سکے گی، وہ بھی ان علاقوں میں جو حکومت کی جانب سے متعین کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ

یہ قانون سابقہ قوانین کی نسبت زیادہ کھلا اور سرمایہ کاری دوست تصور کیا جا رہا ہے، جس میں سابقہ نظام 1421 اور سفارتی نظام 1440 کو شامل کر کے جامع اصلاحات کی گئی ہیں۔

تاہم نئے ضوابط کے تحت خالصتاً خالصہ اراضی، عسکری یا حساس مقامات اور ان علاقوں میں ملکیت کی اجازت نہیں ہوگی جہاں قانوناً اجازت نہیں دی گئی۔

ریئل اسٹیٹ اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ نیا قانون سرمایہ کاروں کو یہ موقع دے گا کہ وہ مملکت میں جائیداد کو ذاتی رہائش یا کاروباری مقصد کے لیے حاصل کرسکیں۔

نئے نظام کے تحت ملک میں پراپرٹی کے شعبے میں نئی سرگرمیوں کا آغاز متوقع ہے جس سے ہاؤسنگ مارکیٹ، تعمیراتی شعبے اور ملکی معیشت کو مزید تقویت ملے گی۔

یہ اقدام نہ صرف سعودی عرب میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کا باعث بنے گا بلکہ رہائشی بحران پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہو گا، جیسا کہ وژن 2030 میں بیان کردہ قومی ترقیاتی اہداف میں درج ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جائیداد ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی سعودی عرب مدینہ مکہ وژن 2030

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں غیرملکیوں کو ملکیتی جائیداد کی مشروط اجازت
  • صدر کی سعودی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت
  • حکومت معیشت کو ڈیجیٹلائز کرنے اور سرکاری اداروں میں میرٹ لانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وزیراعظم
  • سعودی عرب اور شام کے درمیان 24 ارب ریال کے سرمایہ کاری معاہدے، اقتصادی تعاون کے نئے دور کا آغاز
  • عمان نے غیر ملکیوں کے لیے طویل مدتی رہائش کا پروگرام متعارف کرادیا
  • پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے: اسحاق ڈار
  • پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے: اسحاق ڈار
  • سعودی عرب کا شام میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • پاکستان، سعودی عرب تعلقات، سرمایہ کاری، تکنیکی تعاون بڑھانے پر متفق
  • پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق