بانی کا پیغام ہے’بات بہت آگے چلی گئی ہے‘، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا کے نئے صدر جنید اکبر خان نے وفاق کودھمکی دے دی اور دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی 2025 میں رہا ہو جائیں گے۔
پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران جنید اکبر خان نے کہا کہ 8 مئی کےبعد پی ٹی آئی پنجاب کی طرف تمام راستے احتجاجاً بند کردے گی، اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ بھی کرے گی۔
مانتا ہوں ہماری حکومت میں جنرل فیض کا کردار تھا، جنید اکبرپاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے حکومت کو رواں برس بانی پی ٹی آئی کی رہائی سے متعلق چیلنج دے دیااور کہا کہ بانی جتنی لمبی جیل کاٹ رہے ہیں یہ ہماری خامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پیغام دیا ہے کہ وہ اب حکومت اور وزیراعظم کی بات بھول گئے ہیں، بات بہت آگے چلی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا پی ٹی آئی کے نئے صدر نے کہا کہ خان صاحب نے انہیں آج پیغام دیا ہے کہ ہمیں اس حکومت اور وزیراعظم سے بہت آگے سوچنا ہے، یہ چیزیں میں بھول گیا ہوں کہ مجھے وزیراعظم بننا ہے۔
دوران پروگرام جنید اکبر سے استفسار کیا کہ آپ کو عہدہ دینے کا مقصد ہے اب کوئی مذاکرات نہیں مسئلہ سڑکوں پر حل ہونا ہے؟ پی ٹی آئی رہنما نے جواب دیا جی بالکل، ہمیں لگ رہا ہے مذاکرات کی خواہش کو ہماری کمزوری سمجھا گیا۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی نے انکشاف کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی 16 ٹی وی چینلز دیکھتے اور 2 اخبارات پڑھتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایف آئی آرز بھی وہاں کاٹتے ہیں جہاں سردی ہو اور بستر بھی نہیں دیتے تھے، میں نے صرف ایک پیغام دیا تھا کہ اگر مجھے توڑا تو زندہ گھر نہیں جاسکوں گا۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر نے کہا کہ جیل میں سونے نہیں دیا جاتا تھا ہر تھوڑی دیر بعد تصویریں کھینچی جاتیں، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پارٹی میں سب سے زیادہ محنت کی۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری صوابی جلسے کےلیے ایم این ایز کو اعتماد میں لوں گا، زیادہ جذبے سے نکلیں گے، ہم نے پہلے شیخ وقاص کا نام پی اے سی کیلئے دیا تھا ان کے نام پر حکومت کا اعتراض تھا۔
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ہمشیرہ علیمہ خان نے توشہ خانہ کیس کے ٹرائل کو ناجائز قرار دیدیا۔
جنید اکبر خان نے کہا کہ اعتراض کے بعد پی اے سی کے لیے بانی پی ٹی آئی نے میرا نام دیا، ہم کوشش کررہے ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں لیکن ایسا نظر نہیں آرہا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس ہفتے کے پی کابینہ میں کچھ لوگ کم ہو جائیں گے دو نئے شامل کریں گے، ہم تنظیم ری اسٹرکچر کریں گے ہارڈ لائنر لوگ سامنے آئیں گے۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر نے کہا کہ تحریک انصاف میں ہومیوپیتھک قیادت کو سائیڈ پر کیا جائے گا، ہم پہلے رابطہ کرکے نکلتے تھے اب بغیر رابطے کے نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف آپشن ہیں کہ ہم 8 فروری کو ڈسٹرکٹ سطح پر احتجاج کریں، ہمارے پاس نکلنے کا آپشن بھی ہے اور ایک آپشن اسلام آباد کا ڈی چوک کا بھی ہے۔
جنید اکبر نے کہا کہ ہمارے پاس یہ بھی آپشن ہے کہ خیبر پختونخوا کی اہم شاہراہیں بند کردیں، پی ٹی آئی کی خواتین اور کارکنوں میں سے کسی کو یہ نہیں توڑ سکے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر خان نے ماہ رمضان کے بعد گرفتاریوں سے متعلق فیصل واوڈا کا بیان درست قرار دیدیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو پارٹی چھوڑ کر گئے یہ کہیں اور سے کسی اور کے کہنے پر آئے تھے، ہمیں پتا حکومت پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک کی کوشش کر رہی ہے، یہ بھی پتا ہے کہ کون کون لوگ ہیں کس کے کس کے ساتھ رابطے ہیں۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر نے کہا کہ ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ کس کے ساتھ پیسوں پر بات ہوئی، ہمیں یہ بھی پتہ ہے کسے کہا گیا کہ دوبارہ آپ کو واپس آکر وزیر بننا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کافی غلطیاں کیں اس لیے بھگت رہے ہیں، جو 20، 22 لوگ ہم سے گئے ہمارے رویوں کی وجہ سے گئے، ہماری حکومت میں اداروں کی مداخلت بہت زیادہ تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کے جنید اکبر خان نے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی ا ئی صدر نے کہا کہ تحریک انصاف کہ بانی تھا کہ یہ بھی
پڑھیں:
پارٹی کا ہر فرد 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے (عمران خان کا جیل سے پیغام )
ملک تباہ تب ہوتا ہے جب نااہل لوگ اہم عہدوں پر قابض کر دئیے جائیں،طاقت کے زور پر اداروں پر مسلط کر دیا جائے،نواز شریف کو جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی
پارٹی رہنما فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دیں،جو کوئی بھی انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا اسے باہر نکال دیا جائے گا، جانبدار ججز انصاف کا خون کر رہے ہیں
سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام جاری کیا گیاہے جس میں ان کا کہناتھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی رہنما کے ساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا گیا جیسا کہ آج میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی، اس کے باوجود اسے جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اس کے برعکس، کبھی کسی بے قصور اور غیر سیاسی خاتونِ خانہ کو ایسے غیر انسانی حالات میں قید نہیں کیا گیا جیسے آج بشریٰ بی بی کو کیا گیا ہے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملک تباہ تب ہوتا ہے جب نااہل لوگ اہم عہدوں پر قابض کر دئیے جائیں۔ یہ بہت خطرناک ہوتا ہے کہ کسی کو بغیر اہلیت صرف طاقت کے زور پر اداروں پر مسلط کر دیا جائے۔تفصیلات کے مطابق عمران خان کا کہناتھا کہ ’’میں ملک میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کے لیے اس وقت سب سے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں۔ ظلم اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ وضو کے لیے دیا گیا پانی بھی گندا اور مٹی آلود ہوتا ہے، جو کسی انسان کے لیے قابلِ استعمال نہیں۔ میرے اہلِ خانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ کئی بار درخواست دینے کے باوجود مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سیاسی ملاقاتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، صرف مخصوص ‘چنے ہوئے افراد’ سے ملاقات کی اجازت ہے، باقی سب پر پابندی ہے۔میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے۔ اس وقت مجھے تحریک میں کوئی خاص جوش یا حرکت نظر نہیں آ رہی۔ میں ایک 78 سال پرانے نظام سے لڑ رہا ہوں، اور میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس بے مثال جبر کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔8 فروری (2024) کو عوام نے تحریکِ انصاف پر ایسا اعتماد کیا کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی آپ کو ووٹ دیا۔ اس واضح مینڈیٹ کے بعد پارٹی کے ہر فرد پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔ اس نازک وقت میں پارٹی کے اندر اختلافات اور گروہ بندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ جو کوئی بھی پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے۔ اس وقت پارٹی میں دراڑ ڈالنا میرے مشن اور نظریے سے کھلی غداری ہو گی۔فارم 47 کے ذریعے بنائی گئی اس جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے۔ جانبدار ججز جس طرح انصاف کا خون کر رہے ہیں، وہ پوری قوم کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں عدلیہ کی آزادی کے لیے بھرپور مہم کا آغاز کرنا ہو گا، کیونکہ کوئی بھی قوم عدالتی آزادی کے بغیر نہ زندہ رہ سکتی ہے، نہ ترقی کر سکتی ہے۔”