جنوبی افریقہ کے سابق کپتان اے بی ڈی ویلئیرز قریباً 4 سال بعد کرکٹ کے میدان میں اپنی شدت سے منتظر واپسی کر رہے ہیں۔ سابق لیجنڈ نے واپسی کا اعلان کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز (ڈبلیو سی ایل) کے دوسرے ایڈیشن میں گیم چینجرز ساؤتھ افریقہ چیمپیئنز کی قیادت کریں گے۔

ڈبلیو سی ایل، ایک پریمیئر ٹی20 ٹورنامنٹ ہے جس میں ریٹائرڈ اور غیر معاہدہ کرکٹ لیجنڈز شامل ہوتے ہیں، اور یہ ٹورنامنٹ کرکٹ کے کچھ عظیم ترین ستاروں کو پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔ ڈی ویلئیرز کی واپسی نے کرکٹنگ کمیونٹی میں جوش و خروش پیدا کردیا ہے اور مداحوں کو ورسٹائل اور بے خوف بلے باز کو دوبارہ ایکشن میں دیکھنے کا بے انتظار انتظار ہے۔

کرکٹ میں واپسی کے اپنے فیصلے پر بات کرتے ہوئے ڈی ویلئیرز نے کہا کہ 4 سال پہلے میں نے تمام کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی کیونکہ مجھے کھیلنے کا کوئی جوش محسوس نہیں ہوتا تھا، خیر وقت گزر گیا اور میرے چھوٹے بیٹوں نے کھیل کھیلنا شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز کا ٹائٹل بھارت نے پاکستان کو ہرا کر اپنے نام کرلیا

انہوں نے مزید کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ کھیلتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کرکٹ کی شمع دوبارہ روشن ہو گئی ہے۔ تو اب میں جم اور نیٹس کی طرف واپس جا رہا ہوں اور میں جولائی میں ڈبلیو سی ایل کے لیے تیار ہوں گا۔

جنوبی افریقہ میڈیا کے مطابق ان کی واپسی گیم چینجرز اسکواڈ میں نئی توانائی بھرنے کے لیے تیار ہے۔ وہ ٹیم جس نے اپنے افتتاحی سیزن میں جیک کیلس، ہرشل گبز، ڈیل اسٹین اور عمران طاہر جیسے لیجنڈز کو شامل کیا تھا، اب ڈی ویلئیرز کی قیادت میں ایک روشن مستقبل رکھتی ہے۔

ساؤتھ افریقہ چیمپیئنز کے شریک مالک اور گیم چینجرز کے بانی امندیپ سنگھ نے اپنے جوش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں مقابلہ کرنے اور ہمارے کرکٹنگ عظیموں کی ناقابل یقین صلاحیتوں کو پیش کرنے پر فخر ہے۔ اے بی ڈی ویلئیرز کی بحیثیت کپتان واپسی ہماری ٹیم کے لیے ایک بہت بڑا بوسٹ ہے اور ان کی قیادت یقینی طور پر ہمیں نئی بلندیوں تک پہنچائے گی۔

مزید پڑھیں: ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز: پاک بھارت ٹاکرے کے تمام ٹکٹ فروخت

ساؤتھ افریقہ چیمپیئنز کے شریک مالک ہری سنگھ نے کہا کہ اے بی ڈی ویلئیرز صرف ایک کھلاڑی نہیں، وہ آئیکون ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ ہماری ٹیم کی قیادت کرنے کا ان کا فیصلہ کھیل کے لیے ان کی محبت کی عکاسی ہے، اور ہم ان کے ساتھ ہونے سے زیادہ خوش نہیں ہو سکتے، یہ ٹیم اور لیگ کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔

واضح رہے کہ ڈبلیو سی ایل کا دوسرا ایڈیشن امسال جولائی میں ہونے والا ہے۔ یہ اعلان گزشتہ سال ممبئی میں بلاک بسٹر فلم سنگھم اگین کی ایک خصوصی اسکریننگ کے دوران کیا گیا تھا، جس میں ستاروں اور کھیلوں کے لیجنڈز کی ایک متاثر کن صف شامل تھی۔

افتتاحی سیزن کا اختتام حریف ٹیموں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایک دلچسپ فائنل میں ہوا، جہاں مین ان بلیو نے 157 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے فتح حاصل کی۔ اس تاریخی مقابلے نے لیگ کے کشش میں اضافہ کیا، اور اسے ایک منفرد پلیٹ فارم کے طور پر مستحکم کیا جو ریٹائرڈ اور غیر معاہدہ کھلاڑیوں کو اکٹھا کرتا ہے جو اب بھی مداحوں کو پیارے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے بی ڈی ویلئیرز ڈبلیو سی ایل ساؤتھ افریقہ چیمپیئنز ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کی قیادت کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ماحول دوست توانائی کی طرف سفر سے واپسی ناممکن، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے حکومتوں پر نئے موسمیاتی منصوبے جلد از جلد پیش کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے ایسے مرحلے میں پہنچ گئی ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں اور معدنی ایندھن کا دور اب اختتام پذیر ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ماحول دوست توانائی کے موضوع پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی پر سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے اور شمسی و ہوائی توانائی کی قیمتیں معدنی ایندھن کو پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔

Tweet URL

ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کو روکا نہیں جا سکتا لیکن فی الوقت یہ تبدیلی نہ تو بہت تیزرفتار ہے اور نہ ہی اسے منصفانہ کہا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

حکومتوں کو چاہیے کہ وہ آئندہ سال برازیل میں ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) سے قبل اپنے موسمیاتی منصوبے پیش کریں۔

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ گزشتہ سال ماحول دوست توانائی کے لیے 2 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو اس عرصہ میں معدنی ایندھن پر ہونے والی سرمایہ کاری سے 800 ارب ڈالر زیادہ تھی۔

قابل تجدید توانائی کا انقلاب

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے عالمی ادارے (آئی آر ای این اے) کی فراہم کردہ معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب شمسی توانائی کا حصول معدنی ایندھن سے حاصل ہونے والی توانائی کے مقابلے میں 41 فیصد سستا ہے۔

اسی طرح، ساحل سمندر کے قریب ہوا سے حاصل ہونے والی توانائی معدنی ایندھن کی توانائی سے 53 فیصد سستی ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کے حصول کی استعداد معدنی ایندھن کی توانائی کے برابر ہے اور گزشتہ سال تقریباً تمام تر نئی توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل ہوئی جبکہ ہر براعظم نے معدنی ایندھن کے مقابلے میں کہیں زیادہ قابل تجدید توانائی کو اپنے نظام کا حصہ بنایا۔

ناقابل واپسی پیش رفت

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ماحول دوست توانائی اب وعدہ نہیں رہا بلکہ اس نے حقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔ اب کوئی حکومت، کوئی صنعت اور کوئی خاص مفاد اسے روک نہیں سکتا۔ یقیناً معدنی ایندھن کا ادارہ اپنی کوشش کرے گا لیکن انہیں ناکامی ہو گی کیونکہ قابل تجدید توانائی کا شعبہ جس قدر ترقی کر چکا ہے وہاں سے واپسی نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران صاف توانائی میں خرچ ہونے والے ہر پانچ ڈالر میں سے صرف ایک ڈالر چین کے علاوہ ابھرتی اور ترقی پذیر معیشتوں کو ملا۔ 1.5 ڈگری کے ہدف کو قابل رسائی رکھنے اور دنیا بھر میں تمام لوگوں کی توانائی تک پہنچ کو یقینی بنانے کے لیے 2030 تک یہ مالی معاونت پانچ گنا سے زیادہ بڑھانا ہو گی۔

انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا کہ وہ آئندہ چند ماہ میں اپنے قومی موسمیاتی منصوبے پیش کریں اور جی 20 ممالک عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کی حد میں رکھنے سے متعلق اپنے نئے منصوبے ستمبر میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں جمع کروائیں۔

UN Photo/Mark Garten چھ ضروری اقدامات

سیکرٹری جنرل نے معدنی ایندھن پر انحصار کے جغرافیائی سیاسی خدشات کے بارے میں بھی بات کی اور یوکرین پر روس کا حملہ ہونے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معدنی ایندھن آج توانائی کے تحفظ کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے۔

اس کے بجائے، سورج کی روشنی کی قیمت نہیں بڑھ سکتی اور ہوا پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ قابل تجدید توانائی کا مطلب توانائی کا حقیقی تحفظ ہے۔

انہوں نے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار تیز کرنے کے لیے چھ اہم اقدامات کی اہمیت کو واضح کیا۔ ان میں پرعزم قومی موسمیاتی منصوبے، جدید گرڈ اور توانائی جمع کرنے کی صلاحیت، بجلی کی بڑھتی طلب کو پائیدار طریقے سے پورا کرنا، کارکنوں اور مقامی لوگوں کی قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی، ماحول دوست توانائی کی ٹیکنالوجی کی ترسیل کے نظام کو وسعت دینے کے لیے تجارتی اصلاحات اور نئی منڈیوں کے لیے مالی وسائل کی دستیابی شامل ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات لانے، کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کو مضبوط بنانے، ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے اور موسمیاتی اقدامات کے عوض قرض معاف کرنے جیسے اقدامات کے لیے بھی زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان چیمپئنز نے جنوبی افریقہ کو 31 رنز سے ہرا دیا
  • ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز : پاکستان نے جنوبی افریقا کو شکست دیکر دوسری کامیابی حاصل کرلی
  • ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز: پاکستان نے جنوبی افریقا کو 31 رنز سے شکست دے دی
  • ویسٹ انڈیز کیخلاف کرکٹ سیریز، پاکستان کے ون ڈے اور ٹی20 اسکواڈز کا اعلان
  • دورہ ویسٹ انڈیز کیلیے قومی ٹیم کا اعلان، رضوان کپتان، بابر اور شاہین کی بھی واپسی
  • غزہ میں قحط کا اعلان کیوں نہیں ہو رہا؟
  • اے بی ڈی ویلیئرز ریٹائرمنٹ کے بعد بھی باز نہیں آئے، 41 گیندوں پر سینچری بنالی
  • ماحول دوست توانائی کی طرف سفر سے واپسی ناممکن، یو این چیف
  • دنیائے کرکٹ سے بڑی خبر۔۔بھارت اے سی سی اجلاس میں آنے کوتیار، ایشیا کپ شیڈول کا اعلان متوقع
  • پاکستان ویمنز کرکٹ کا آئرلینڈ کے خلاف 15 رکنی اسکواڈ اعلان