حکومت کو قرضے اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام نظر نہیں آتی، خالد قادری
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سنی تحریک کے سینئر مرکزی نائب صدر محمد خالد قادری نے اپنے بیان میں اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں 200 فیصد سے زائد اضافے کی مذمت کرتے ہوئے اسے قومی خزانے پر بوجھ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام پر نت نئے ٹیکسز لگا کر یوٹیلیٹی بلز میں اضافہ کرکے عوام کا خون نچوڑ کر اپنی شاہ خرچیاں پوری اور اراکین اسمبلی کو نواز رہی ہے، قوم کو یہ بھی بتایا جائے کہ ہر صوبائی و قومی اسمبلی کو ہر ماہ کیا سہولیات دی جاتی ہیں؟ سالانہ ترقیاتی بجٹ کتنا دیا جاتا ہے؟ تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ ایک ممبر انہیں ہر ماہ کتنے میں پڑتا ہے؟ عوام کے خون پسینے کی کمائی کو جبراً ٹیکسز کے ذریعے لے کر سیاسی جماعتوں کو نوازا جا رہا ہے، عوام کا نام نہاد درد رکھنے والے اراکین اسمبلی بے نقاب ہو گئے، کسی سیاسی جماعت کے رکن یا قائد نے یہ نہیں کہا کہ اضافہ نہ کیا جائے، پاکستان قرضے میں ڈوبا ہوا ہے، عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے، انہیں ریلیف دے دو، حکومت کو بھی پاکستان پر قرضے اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی عوام نظر نہیں آتی۔ محمد خالد قادری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اراکین اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹریوں کی تنخواہوں، مراعات میں اضافہ فوری واپس، عوام کو یوٹیلیٹی بلز میں ٹیکسز سے نجات دلائی جائے اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اراکین اسمبلی
پڑھیں:
حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، زرعی اور خدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے، رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی۔
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، قومی اقتصادی سروے کے اہم خدوخال سامنے آگئے ہیں، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، زرعی اورخدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی، معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد رہی، خدمات شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے 2.9 فیصد رہی۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد رہی، مجموعی سرمایہ کاری14.2فیصد ہدف کےمقابلے13.8فیصد رہی، فکسڈ انویسٹمنٹ 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال پرائیوٹ انویسٹمنٹ 9.7 فیصدکے ہدف کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال قومی بچت مقررہ 13.3 فیصد ہدف کی نسبت 14.1 فیصد رہی، وفاقی حکومت کورواں مالی سال مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیابی ملی، رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کےمقررہ ہدف کے مقابلے اوسط5 فیصد رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی اخراجات میں 19.4 فیصدکا اضافہ ہوا، اسی دوران مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جاری اخراجات میں 18.3 اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی، رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ رiکارڈ کیا گیا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے سے 31 ارب 21کروڑ ڈالرز رہیں، برآمدات میں 10 ماہ میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا، درآمدات 11.8 فیصد بڑھ گئیں۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں برآمدات 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، جولائی 2024 تا اپریل 2025 درآمدات 48 ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے ایک ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اپریل ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالرز ہوگئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد کا اضافہ ہوا،
ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔