حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سنی تحریک کے سینئر مرکزی نائب صدر محمد خالد قادری نے اپنے بیان میں اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں 200 فیصد سے زائد اضافے کی مذمت کرتے ہوئے اسے قومی خزانے پر بوجھ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام پر نت نئے ٹیکسز لگا کر یوٹیلیٹی بلز میں اضافہ کرکے عوام کا خون نچوڑ کر اپنی شاہ خرچیاں پوری اور اراکین اسمبلی کو نواز رہی ہے، قوم کو یہ بھی بتایا جائے کہ ہر صوبائی و قومی اسمبلی کو ہر ماہ کیا سہولیات دی جاتی ہیں؟ سالانہ ترقیاتی بجٹ کتنا دیا جاتا ہے؟ تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ ایک ممبر انہیں ہر ماہ کتنے میں پڑتا ہے؟ عوام کے خون پسینے کی کمائی کو جبراً ٹیکسز کے ذریعے لے کر سیاسی جماعتوں کو نوازا جا رہا ہے، عوام کا نام نہاد درد رکھنے والے اراکین اسمبلی بے نقاب ہو گئے، کسی سیاسی جماعت کے رکن یا قائد نے یہ نہیں کہا کہ اضافہ نہ کیا جائے، پاکستان قرضے میں ڈوبا ہوا ہے، عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے، انہیں ریلیف دے دو، حکومت کو بھی پاکستان پر قرضے اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی عوام نظر نہیں آتی۔ محمد خالد قادری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اراکین اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹریوں کی تنخواہوں، مراعات میں اضافہ فوری واپس، عوام کو یوٹیلیٹی بلز میں ٹیکسز سے نجات دلائی جائے اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اراکین اسمبلی

پڑھیں:

آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا

آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان طلب کر لیا۔

ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرض 2 ہزار 800 ارب روپے تک جا پہنچا ہے، جس کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیوں اور حکومتی تیل و گیس کے اداروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔

حکومت نے گیس کے گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی  ہے اور منصوبے کے تحت حکومت بینکوں سے 2 ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ حکومت نے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لینے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے حکومت اور بینکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غورہے۔

اسی طرح گیس کے بلوں میں قرض ادائیگی کے لیے اضافی سرچارج عائد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ 5 سال میں بینکوں سے حاصل کردہ قرض کی مرحلہ وار ادائیگی کرے گی۔

پیٹرولیم لیوی عائد ہونے کی صورت میں حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں کے غیر معمولی نقصانات پر قابو پانا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا سے نومنتخب 8 اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا
  • خیبر پختونخوا سے نو منتخب 8 اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا 
  • آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
  • پنجاب اسمبلی، سکولوں میں طلبہ کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد جمع
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کے حکم پر اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو بحال کر دیا گیا
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم
  • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!
  • قائم مقام سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے 26معطل اراکین بحال کردیے