سندھ کے اسپتالوں میں بون میرو ٹرانسپلانٹ غریب کی پہنچ سے باہر
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی سمیت سندھ کے دیگر سرکاری اسپتالوں میں تھیلیسمیا اور خون کے کینسر (اے پلاسٹک اینیمیا) کے مریضوں کے علاج کے لیے بون میرو ٹرانسپلانٹ کی سہولت میسر نہیں ہے۔
ایکسپریس ٹربیون نے سرکاری اسپتالوں میں بون میرو ٹرانسپلانٹ نہ ہونے کے حوالے سے رپورٹ مرتب کی ہے جس کے مطابق خون کے کینسر کی تشخیص اور علاج غریب مریضوں کیلئے تقریباً نامکمن ہے کیونکہ کراچی کے این آئی سی ایچ جبکہ انڈس سمیت مختلف نجی اسپتالوں میں ماہانہ 5 ہزار مریض سندھ اور بلوچستان سے آتے ہیں اور ایک نجی اسپتال میں بون میروٹرانسپلانٹ بہت مہنگا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بون میرو ٹرانسپلانٹ تھیلیمیسا اور خون کی کینسر (اے پلاسٹک انیمیا) کے مریضوں کو کیا جاتا ہے جبکہ دیگر خون کے کینسر کا علاج مختلف ادویات کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ خون کے کینسر کی ادویات بھی بہت مہنگی ہونے کی وجہ سے مریضوں کے لواحقین شدید مالی مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔
تھیلیسمیاکے مرض میں مبتلا 14 سالہ ساتوین کلاس کا طالب علم طاہر نے بتایا کہ میں پیدائیشی 14سال سے تھیلیسمیا کے مرض میں مبتلا ہوں، میری زندگی کو بچانے کے لیے میرے والدین مجھے ہر ماہ خون لگواتے ہیں، ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس مرض کا مستقل علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ ہے لیکن میرے والدین کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ میرا مستقل بنیادوں پر علاج کرواسکیں۔
طالب علم کے والد اسلم مجاہد نے بتایا کہ 10 سال پہلے اپنے بچے کے علاج کے لیے ماہر ڈاکٹر طاہر شمسی سے رجوع کیا تھا جنھوں نے بون میروٹرانسپلانٹ کی ہدایت کی تھی، اس وقت میرے بچے کے علاج پر 30 سے 35 لاکھ روپے بتائے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے سول، جناح اسپتال سمیت دیگر اسپتال میں بون میروعلاج کے لیے رجوع کیا جس پر معلوم ہوا کہ بون میروٹرانسپلانٹ بہت مہنگا ہے اور کسی بھی سرکاری اسپتال میں نہیں ہوتا۔
تھیلیمیسا کے مرض میں مبتلا ایک اور مریض 10 سالہ شایان کی والدہ شازیہ نے بتایا کہ میرا بیٹا پیدائشی طور پر تھیلیسمیا میجر کے مرض میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے اس کے جسم میں خون نہیں بنتا، خون نہ بننے کی وجہ سے میرے بیٹے کا Haemoglobin کی شرح بہت کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے نڈھال ہوجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے تھیلیسمیا کے مرض کا مستقل علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ بتایا ہے لیکن ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ میں اپنے بچے کا سرکاری سطح پر علاج کرواسکوں۔ ہم نے ایک بڑے نجی اسپتال میں بون میرو علاج کے حوالے سے معلومات حاصل کی تو پتہ چلا کہ بون میرو علاج کے لیے سب سے پہلے والدین یا بہن بھائیوں کے بون میرو کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، وہی ٹیسٹ اتنے مہنگے ہیں کہ ہماری دسترس سے باہر ہے، مجبورا اپنے بیٹے کی زندگی بچانے کے لیے ہر ماہ خون لگوانا پڑتا ہے۔
ماہر امراض خون ڈاکٹرثاقب انصاری نے بتایا کہ خون کی کینسر کی تشخیص اور علاج بہت مہنگا ہوگیا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی ادویات بیرون ممالک سے درآمد کی جاتی ہیں۔ ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے ادویات کی قیمتیں غریب آدمی کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خون کے کینسر کی اقسام میں Acute lymphoblastic leukemia، Acute myeloid leukemia، Chronic myeloid leukemia، Chronic lymphoid leukemia، Multiple myeloma، Diffuse large B-cell lymphoma ، Hodgkin's lymphoma، Myelodysplastic syndrome، Myeloproliferative neoplasm، Myeloproliferative neoplasmشامل ہیں۔
واضع رہے کہ کراچی میں تھیلیسمیا اورخون کی کینسر کے علاج کے لیے پہلا بون میروٹرانسپلانٹ 1994 میں پروفیسر ڈاکٹر طاہر شمسی مرحوم نے لیاری کا رہایشی اشرف کا کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بون میرو ٹرانسپلانٹ کے مرض میں مبتلا اسپتالوں میں خون کے کینسر نے بتایا کہ علاج کے لیے اسپتال میں کی وجہ سے کینسر کی کے علاج
پڑھیں:
متنازع کینالوں کا معاملہ، وزیراعلیٰ سندھ اسلام آباد پہنچ گئے، وزیراعظم سے ملاقات متوقع
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پنجاب میں بننے والی متنازع 6 کینالوں کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے بات چیت کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو اور ماہرین کی ٹیم بھی وزیرا علیٰ سندھ کے ساتھ اسلام آباد پہنچی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترکیے سے وطن پہنچ کر سندھ حکومت کے وفد سے ملاقات کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں سندھ میں متنازع کینالوں کے معاملے پر جاری احتجاجی دھرنوں پر گفتگو ہو گی، وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر آبپاشی جام خان شورو متنازع کینالوں پر گفتگو کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وفاق چاہتا ہے کہ متنازع کینالوں پر جاری احتجاجی دھرنے فوری ختم کرائے جائیں۔
خیال رہے کہ پنجاب میں کینالوں کے تنازع پر سندھ میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی سمیت قوم پرست جماعتیں گزشتہ کئی روز سے سراپا احتجاج ہیں اور ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کینالیں بننے سے سندھ کا پانی کم ہو جائے گا جبکہ وفاق اور پنجاب حکومت کا مو¿قف ہے کہ کینالوں کے معاملے کو متنازع بنایا جا رہا ہے، ارسا ایکٹ موجود ہے اور اس کی موجودگی میں کوئی بھی صوبہ کسی دوسرے صوبے کا پانی نہیں لے سکتا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ وفاقی حکومت کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر متنازع کینالوں کا منصوبہ واپس نہ لیا گیا تو وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے رانا ثناءاللہ کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ سندھ سے کینالوں کے معاملے پر بات چیت کی جائے اور پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کئے جائیں۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کو 2 غیرملکی کھلاڑیوں کی صورت میں بڑا دھچکا
مزید :