کراچی:

امریکا سے پاکستانی نوجوان کی محبت میں کراچی آنے والی خاتون کو ائرپورٹ حکام کس کے حوالے کرنے پر غور کررہے ہیں؟ اس حوالے سے ذرائع نے تفصیلات بتا دیں۔
 

امریکی ریاست نیویارک سے کراچی پہنچنے والی خاتون ، جو نوجوان کی محبت میں اپنے شوہر سے طلاق لے کر اور 2 بچوں کو چھوڑ کر پاکستان پہنچی تھی، گارڈن ویسٹ میں  اپنی محبت سے ملنے کے بعد پریشانیوں کا شکار ہو گئی۔ نوجوان نے اسے شادی سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ میرے والدین راضی نہیں ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: نوجوان کی محبت میں کراچی آنے والی امریکی خاتون در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

بعد ازاں خاتون ویزے کی میعاد ختم ہونے کی وجہ سےا ئرپورٹ پر رہ رہی تھی۔ اس دوران وہاں اس نے جنون کی حالت میں اپنے کپڑے پھاڑے اور ہنگامہ آرائی بھی کی، تاہم گورنر سندھ کی کوشش سے اسے ویزا جاری کروانے کے ساتھ ساتھ امریکا واپسی کی ٹکٹ بھی بک کروا دی گئی۔

بعد ازاں آج صبح خاتون کی امریکا واپسی تھی کہ اس نے ایئرپورٹ پر پھر ہنگامہ کیا اور  واپس جانے سے انکار کردیا۔خاتون نے پہلے امیگریشن کرانے سے انکار کیا اور اس کے بعد  ڈیپارچر لاؤنج میں جہاز میں سوار نہیں ہوئی۔ خاتون حیلے بہانوں  سے کراچی ائیرپورٹ پر امریکا واپسی سے کتراتی رہی۔

مزید پڑھیں: نوجوان کی محبت میں کراچی آنیوالی امریکی خاتون نے ایئرپورٹ پر کیا حرکت کی، حکام پریشان

حکام نے بتایا کہ پولیس اور ایئرپورٹ سکیورٹی نے خاتون کو حفاظتی تحویل میں ڈیپارچر لاؤنج تک پہنچایا۔ ایئرلائن ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاز میں سوار کرانے کی تگ و دو کی وجہ سے پرواز 36 منٹ تاخیر کا شکار ہوئی۔ سکیورٹی ایس او پیز کی وجہ سے مسافر کو زبردستی پرواز میں سوار نہیں کرایا جا سکتا ۔

ذرائع کے مطابق ایئرپورٹ حکام نے خاتون کو واپس بھجوانے کے لیے امریکی قونصل خانے سے رابطہ کیا ہے اور اس معاملے پر بات چیت جاری ہے۔ امریکی قونصل خانے کے حکام کراچی ائیرپورٹ پر خاتون سے ملاقات کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ائیرپورٹ حکام خاتون کو امریکی قونصل خانے کے حوالے کرنے پر غور کررہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نوجوان کی محبت میں خاتون کو

پڑھیں:

سعودیہ کو اسرائیل سے کم درجے کے ایف 35 طیارے دیے جائینگے، امریکی حکام

واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی حکام اور دفاعی ماہرین نے نے کہا ہے کہ امریکا سعودی عرب کو ایف-35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا جو منصوبہ بنا رہا ہے، وہ اسرائیل کے زیرِ استعمال طیاروں کے مقابلے میں کم تر درجے کے ہوں گے، کیونکہ ایک امریکی قانون اسرائیل کی خطے میں عسکری برتری کی ضمانت دیتا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے سعودی عرب کو ایف 35 طیارے فروخت کرنے کا اعلان کیا، لیکن حکام نے کہا کہ سعودی طیاروں میں وہ اعلیٰ خصوصیات شامل نہیں ہوں گی جو اسرائیلی بیڑے میں موجود ہیں، جن میں جدید ہتھیاروں کے نظام اور الیکٹرانک وارفیئر آلات شامل ہیں۔

اسرائیل کو اپنے ایف-35 طیاروں میں ترمیم کے خصوصی اختیارات حاصل ہیں، جن میں اپنے ہتھیاروں کے نظام کو ضم کرنے اور ریڈار جیمنگ کی صلاحیتیں اور دیگر اپ گریڈ شامل کرنے کی اجازت ہے، جن کے لیے امریکا کی منظوری درکار نہیں ہوتی۔

اس کے باوجود، جیسا کہ منگل کو ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا، اسرائیلی فضائیہ اس مجوزہ فروخت کی مخالفت کرتی ہے، اور اس نے سیاسی رہنماؤں کو ایک دستاویز میں خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام خطے میں اسرائیل کی فضائی برتری کو کمزور کرے گا۔

ڈگلس برکی، جو مچل انسٹیٹیوٹ فار ایرو اسپیس اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں، کے مطابق، اگرچہ سعودی عرب کو یہ طیارے مل بھی جائیں، امکان ہے کہ اسے AIM-260 جوائنٹ ایڈوانسڈ ٹیکٹیکل میزائل (JATM) نہ دیا جائے — جو اگلی نسل کے لڑاکا طیاروں کے لیے تیار کی جانے والی اگلی نسل کا فضا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل ہے۔

JATM کے 120 میل سے زیادہ کے فاصلے کو ایف-35 پلیٹ فارم سے وابستہ سب سے حساس میزائل ٹیکنالوجی سمجھا جاتا ہے۔ یہ میزائل غالباً اسرائیل کو ہی فراہم کی جائے گی۔

ایف-35 ہر ملک اور ہر پائلٹ کے لیے تخصیص کردہ ہوتا ہے۔ امریکا کے پاس سب سے زیادہ قابل ورژن موجود ہیں، جبکہ دیگر تمام ممالک کو اس سے کم تر درجے کے طیارے ملتے ہیں۔ سعودی طیاروں کو ٹیکنالوجی کے اعتبار سے اسرائیلی طیاروں کے مقابلے میں کم مضبوط رکھنا ممکن ہے، جس کا انحصار اس سافٹ ویئر پیکیج پر ہے جس کی طیاروں کے لیے اجازت دی جائے۔

صلاحیت کے فرق کے علاوہ، اسرائیل عددی برتری بھی رکھتا ہے، کیونکہ وہ اس وقت ایف-35 کے دو اسکواڈرن چلا رہا ہے اور تیسرا آرڈر پر ہے۔ سعودی عرب کو دو اسکواڈرن تک محدود رکھا جائے گا جن کی فراہمی میں کئی سال لگ جائیں گے۔

اسرائیل گزشتہ تقریباً آٹھ برسوں سے خطے میں ایف-35 کا واحد استعمال کنندہ رہا ہے، جس سے اسے اس طیارے کے نظام اور صلاحیتوں سے سیکھنے میں قابلِ ذکر تجربہ حاصل ہوا ہے۔

امریکی حکام نے کہا کہ فروخت کو حتمی شکل دینے سے قبل اسرائیل کی معیاری عسکری برتری (QME) کا باضابطہ جائزہ ضروری ہوگا۔ سعودی عرب کو ہونے والی ہر فروخت کی کانگریس سے منظوری درکار ہوتی ہے۔ ایک اہلکار نے اشارہ دیا کہ کانگریس میں اسرائیل کی مضبوط حمایت اس منظوری میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

حکام نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اسرائیل، سعودی عرب کو ابراہیمی معاہدوں میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ خطے میں تعلقات کو معمول پر لایا جا سکے اور ٹرمپ کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی سے بچا جا سکے۔

کانگریس کی جانب سے ویٹو پروف مشترکہ قرار داد کے ذریعے اس کی مخالفت کرنے کے لیے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی تاکہ صدر کے ویٹو کو کالعدم قرار دیا جا سکے، جو ایک مشکل ہدف سمجھا جاتا ہے۔

یہ فروخت سعودی عرب کو قطر اور متحدہ عرب امارات کے برابر لا کھڑا کرے گی، جنہیں ایف-35 طیاروں کی پیش کش کی گئی ہے، تاہم یہ معاہدے اب بھی ڈیلیوری شیڈول، طیاروں کی صلاحیتوں، اور ٹیکنالوجی تک چین کی ممکنہ رسائی پر تحفظات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ حافظ قرآن نوجوان کے قتل کیس میں اہم پیشرفت
  • پاکستانی نوجوان کی محبت میں پولش خاتون پاکستان پہنچی، اسلام قبول کرکے نکاح کر لیا
  • لیہ: اپنے ہی بیٹے کو فروخت کرنے والا شخص ایک سال بعد گرفتار
  • لیہ میں لالچ کے ہاتھوں بیٹے کو فروخت کرنے والا ملزم ایک سال بعد گرفتار
  • دہلی ہائی کورٹ نے لال قلعہ دھماکے کے الزام میں گرفتار کشمیری نوجوان کو وکیل سے ملاقات کرنے سے روک دیا
  • کراچی: ادیب و گلوکار بیدل مسرور کے گھر چوری کرنیوالا ملزم گرفتار
  • کراچی، گاڑی کی ٹکر سے ایک اور موٹرسائیکل سوار خاتون پل سے گر کر جاں بحق
  • اسلام آباد، خاتون کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے والا ملزم گرفتار
  • کراچی: گاڑی کی ٹکر سے موٹرسائیکل پر سوار خاتون پل سے گر کر جاں بحق
  • سعودیہ کو اسرائیل سے کم درجے کے ایف 35 طیارے دیے جائینگے، امریکی حکام