پشاور ہائیکورٹ نے ادویات سپلائی ٹینڈر پراسس پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ادویات کی سرکاری ہسپتالوں کوسپلائی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری ہسپتالوں کو ادویات سپلائی ٹینڈر پراسس پر پابندی عائد کردی۔ ادویات کی سرکاری ہسپتالوں کوسپلائی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے کہا کہ جن کمپنیوں پر جعلی ادویات خریداری ثابت ہوگئی ہے ان کے ٹینڈرز روک دیئے جائیں،عدالت نے محکمہ صحت کو نوٹس جاری کردیا۔ وکیل درخواست گزار شمائل احمد بٹ ایڈوکیٹ نے کہا کہ محکمہ صحت نے اس کمپنی کو سرکاری ادویات سپلائی کی اجازت دی ہے جس پر جعلی ادویات فراہمی پر پابندی عائد کی گئی ہے، رولز کے مطابق جس کمپنی کے ادویات جعلی یا غیر معیاری قرار دی جاتی ہے، اس کو ادویات سپلائی کا ٹھیکہ نہیں دیا جاسکتا، پرو ویژن آف سپیرئیر ڈرگ ایکٹ کے مطابق اس کمپنی پر مکمل پابندی عائد کی جاتی یے، وہ سرکاری ادویات سپلائی نہیں کرسکتی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: درخواست پر سماعت پابندی عائد
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔