پشاور ہائیکورٹ نے ادویات سپلائی ٹینڈر پراسس پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ادویات کی سرکاری ہسپتالوں کوسپلائی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری ہسپتالوں کو ادویات سپلائی ٹینڈر پراسس پر پابندی عائد کردی۔ ادویات کی سرکاری ہسپتالوں کوسپلائی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے کہا کہ جن کمپنیوں پر جعلی ادویات خریداری ثابت ہوگئی ہے ان کے ٹینڈرز روک دیئے جائیں،عدالت نے محکمہ صحت کو نوٹس جاری کردیا۔ وکیل درخواست گزار شمائل احمد بٹ ایڈوکیٹ نے کہا کہ محکمہ صحت نے اس کمپنی کو سرکاری ادویات سپلائی کی اجازت دی ہے جس پر جعلی ادویات فراہمی پر پابندی عائد کی گئی ہے، رولز کے مطابق جس کمپنی کے ادویات جعلی یا غیر معیاری قرار دی جاتی ہے، اس کو ادویات سپلائی کا ٹھیکہ نہیں دیا جاسکتا، پرو ویژن آف سپیرئیر ڈرگ ایکٹ کے مطابق اس کمپنی پر مکمل پابندی عائد کی جاتی یے، وہ سرکاری ادویات سپلائی نہیں کرسکتی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: درخواست پر سماعت پابندی عائد
پڑھیں:
سرینگر میں ٹریبونل کی عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی معاملے کی سماعت یکم اگست سے ہوگی
ٹریبونل کے رجسٹرار کیجانب سے جاری نوٹس میں عوام سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس پابندی کے حق یا مخالفت میں کوئی شہادت یا مواد پیش کرنا چاہتے ہوں تو وہ 29 جولائی کی دوپہر تک حلف نامہ جمع کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سچن دتہ کی سربراہی میں غیر قانونی سرگرمیاں (روکتھام) سے متعلق ٹریبونل یکم اور 2 اگست کو سرینگر کے شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں عوامی ایکشن کمیٹی کو غیر قانونی تنظیم قرار دئے جانے کے حکومتی فیصلے کا جائزہ لے گا۔ یہ کارروائی "یو اے پی اے 1967" کے تحت انجام دی جا رہی ہے، جس کے تحت حکومت کسی تنظیم کو ملک کی خودمختاری و سالمیت کے لئے خطرہ قرار دے کر پابندی عائد کر سکتی ہے۔ ٹریبونل کے رجسٹرار ڈاکٹر سُمیدھ کمار سیٹھی کی جانب سے جاری نوٹس میں عوام سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اس پابندی کے حق یا مخالفت میں کوئی شہادت یا مواد پیش کرنا چاہتے ہوں تو وہ 29 جولائی 2025ء کی دوپہر 2 بجے تک حلف نامہ جمع کرائیں۔ نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ پیش کردہ افراد پر جرح بھی ہوسکتی ہے اور یہ عوامی شمولیت یو اے پی اے کے تحت ٹریبونل کے قانونی دائرہ کار کا اہم حصہ ہے۔
یاد رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو مارچ 2025ء میں بھارتی حکومت نے اطلاع نمبر S.O.1115(E) کے تحت کالعدم (تنظیم) قرار دیا تھا، جو بعد میں 3 اپریل کو گیزٹ آف انڈیا میں بھی شائع ہوا۔ عوامی ایکشن کمیٹی 1960ء کی دہائی میں مرحوم میرواعظ کشمیر مولوی محمد فاروق نے قائم کی تھی اور اب یہ ان کے فرزند اور موجودہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کے زیر سربراہی تھی۔ مولوی عمر فاروق آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے بھی چیئرمین ہیں۔ ٹریبونل کی حتمی سفارشات طے کریں گی کہ آیا حکومتی پابندی برقرار رہے گی یا نہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مارچ میں ہی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی عائد کردی تھی جس کی سربراہی مولانا مسرور عباس انصاری کررہے ہیں۔