ڈومز ڈے کلاک : دنیا مکمل تباہی سے صرف 89 سیکنڈ دُور!
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ہر تعمیر اپنے اندر تخریب کے پہلو بھی رکھتی ہے اور اگر معقولیت سے کام نہ لیا جائے تو اچھے خاصے مثبت معاملات بھی شدید منفی ثابت ہونے میں دیر نہیں لگاتے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ جو کچھ ہماری تعمیر کے لیے بروئے کار لایا جاتا ہے وہی کچھ ہماری تخریب کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔ فطری علوم و فنون کی غیر معمولی بلکہ حیران کن پیش رفت کے نتیجے میں انسان کے لیے جہاں آسانیاں ہیں وہیں بہت سی مشکلات بھی ہیں۔
عشروں پہلے سائنس دانوں نے اندازہ لگایا تھا کہ اگر فطری علوم و فنون سے متعلق پیش رفت کو منفی انداز سے بروئے کار لایا جائے تو اِس دنیا کو مکمل تباہی سے دوچار کرنے والے حالات زیادہ دور کی بات نہیں۔ اِس حوالے سے سائنس دانوں نے ڈومز ڈے کلاک تیار کیا۔ اس گھڑی کے ذریعے یہ طے کیا جاتا ہے یا اندازہ لگایا جاتا ہے کہ قیامت کا سماں دنیا سے کتنا دور رہ گیا ہے۔ اس گھڑی میں قیامت یعنی مکمل تباہی کے وقت کی نشاندہی کے لیے کانٹے کو کھسکایا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب یہ دنیا اپنی تباہی سے 89 سیکنڈ دور ہے۔
جے رابرٹ اوپنہائمر اور البرٹ آئنسٹائن جیسے بڑے طبعیات دانوں نے ڈومز ڈے کلاک تیار کیا تھا۔ اس کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں سے دنیا کو لاحق خطرات کی نشاندہی کرنا تھا۔
ڈومز ڈے کلاک کی سُوئی کی تازہ ترین ایڈجسٹمنٹ یوکرین جنگ کے تناظر میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کے لیے کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں دنیا بھر میں مسلح تصادم، خانہ جنگی، جنگی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال اور ماحول میں پیدا ہونے والی گراوٹ کو بھی زمین کے مکمل خاتمے کے خطرے کی نشاندہی کے لیے بروئے کار لایا گیا ہے۔ ڈومز ڈے کلاک کی ایڈجسٹمنٹ کا اعلان دی بلیٹن آف دی ایٹمک سائنٹسٹس میں کیا جاتا ہے۔ اس بار ایڈجسٹمنٹ گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک سیکنڈ آگے ہے۔ یہ کلاک سرد جنگ کے زمانے میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے کی نشاندہی کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
دنیا بھر میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے کے ساتھ ساتھ ماحول کی گراوٹ، مصنوعی ذہانت اور دیگر جدید ترین ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے فوجی استعمال اور دیگر بہت سے معاملات کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے ڈومز ڈے کلاک میں ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہے۔ بلیٹن کا سائنس اینڈ سیکیورٹی (جو مختلف شعبوں کے ماہرین پر مشتمل ہے) ہر سال میٹنگ کرتا ہے جس میں دنیا کو لاحق تباہی کے خطرے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
بلیٹن اس بات کو زور دے کر بیان کرتا ہے کہ ڈومز ڈے کلاک کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا نہیں بلکہ لوگوں کو شعور فراہم کرنا ہے کہ وہ دنیا کا لاحق خطرات کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور سلامتی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بلیٹن کے سائنس اینڈ سیکیورٹی بورڈ کے چیئرمین ڈینیل ہولز کا کہنا ہے کہ دنیا بہت الجھی ہوئی ہے اور اب اس الجھن کو دور کرنے میں ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ دنیا تباہی کے دہانے تک پہنچنے والی ہے۔ اِسے بچانے میں امریکا، چین اور روس کو کلیدی کردا ادا کرنا ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں کولمبیا کے سابق صدر اور امن کا نوبیل انعام جیتنے والے یوان مینیوئل سینٹوز نے کہا کہ دنیا کے حالات بہت مایوس کن ہیں مگر ایسا نہیں ہے کہ اِن حالات کو پلٹا اور بدلا نہیں جاسکتا۔ دنیا بھر میں سیاسی اور اسٹریٹجک تبدیلیاں بھی رونما ہو رہی ہیں۔ جدید ترین ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے فوجی استعمال نے بھی ماہرین کو تشویش میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ لازم ہوچکا ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کہ ٹیکنالوجیز کو برتنے میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مقبولیت بڑھتی جارہی ہے۔ اس کا عسکری استعمال دنیا کے لیے بڑے خطرے کی شکل میں ابھرا ہے۔ اگر مصنوعی ذہانت کو ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے بروئے کار لایا جانے لگا تو دنیا کی تباہی کا خطرہ مزید توانا ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی نشاندہی کے لیے مصنوعی ذہانت کے خطرے خطرے کی دنیا کو جاتا ہے
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی،وزیراعلیٰ سندھ
سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالا تو سنگین مسائل کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا، کسانوں کی امداد کیلئے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے
تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی، سیلاب کے آغاز پر سندھ حکومت نے تیاری شروع کردی تھی،سکھر بیراج پر پیک پر ہے ،مرادعلی شاہ کی میڈیا سے گفتگو
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیٔرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔