Jasarat News:
2025-11-03@12:04:17 GMT

محرابپور،پیکاقانون کیخلاف صحافیوں کا سخت احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

محراب پور(جسارت نیوز)نوشہرو فیروز صحافی سراپا احتجاج،صحافی اتحاد کی اپیل پر محراب پور پریس کلب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، صحافیوں نے پولیس تھانہ کے سامنے دھرنا دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عبدالمجید راہی، سلیم صحافی اور سرفراز نواز نے کہا کہ پیکا قانون ہے جسے صحافی برادری رد کرتی ہے، حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور مسائل حل کرنے کے بجائے ایسے قوانین نافذ کر رہی ہے جن سے آزادی اظہار کو دبایا جا سکے، پیکا آرڈیننس جیسے قوانین کا مقصد صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اور دیگر پلیٹ فارمز پر عوامی مسائل اجاگر کرنے والے افراد کی زبان بندی کرنا ہے،ایسے قوانین صرف اس لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ حکومت پر تنقید نہ کی جا سکے اور اسے آئینہ نہ دکھایا جا سکے۔رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیکا آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لیا جائے، بصورت دیگر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، سیاسی، سماجی تنظیموں پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی، پاکستان فلاح پارٹی، آئی ایچ آر اوکے رہنماؤں ڈاکٹر راشد مغل ، آصف جاوید رھاندوا، ندیم احمد غوری،محمد ارشد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آزادی صحافت پر کسی قسم کی قدغن قبول نہیں کی جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
 
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صبا قمر نے الزامات عائد کرنے پر صحافی کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا
  • الریاض میں مشتاق بلوچ کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • دنیا میں صحافی قتل کے 10 میں سے 9 واقعات غیر حل شدہ ہیں: انتونیو گوتریس
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن پر اہم پیغام
  • حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے: مریم نواز
  • پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  •  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف