محرابپور،پیکاقانون کیخلاف صحافیوں کا سخت احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
محراب پور(جسارت نیوز)نوشہرو فیروز صحافی سراپا احتجاج،صحافی اتحاد کی اپیل پر محراب پور پریس کلب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، صحافیوں نے پولیس تھانہ کے سامنے دھرنا دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عبدالمجید راہی، سلیم صحافی اور سرفراز نواز نے کہا کہ پیکا قانون ہے جسے صحافی برادری رد کرتی ہے، حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور مسائل حل کرنے کے بجائے ایسے قوانین نافذ کر رہی ہے جن سے آزادی اظہار کو دبایا جا سکے، پیکا آرڈیننس جیسے قوانین کا مقصد صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اور دیگر پلیٹ فارمز پر عوامی مسائل اجاگر کرنے والے افراد کی زبان بندی کرنا ہے،ایسے قوانین صرف اس لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ حکومت پر تنقید نہ کی جا سکے اور اسے آئینہ نہ دکھایا جا سکے۔رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیکا آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لیا جائے، بصورت دیگر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، سیاسی، سماجی تنظیموں پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی، پاکستان فلاح پارٹی، آئی ایچ آر اوکے رہنماؤں ڈاکٹر راشد مغل ، آصف جاوید رھاندوا، ندیم احمد غوری،محمد ارشد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آزادی صحافت پر کسی قسم کی قدغن قبول نہیں کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔