محرابپور،پیکاقانون کیخلاف صحافیوں کا سخت احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
محراب پور(جسارت نیوز)نوشہرو فیروز صحافی سراپا احتجاج،صحافی اتحاد کی اپیل پر محراب پور پریس کلب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، صحافیوں نے پولیس تھانہ کے سامنے دھرنا دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عبدالمجید راہی، سلیم صحافی اور سرفراز نواز نے کہا کہ پیکا قانون ہے جسے صحافی برادری رد کرتی ہے، حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور مسائل حل کرنے کے بجائے ایسے قوانین نافذ کر رہی ہے جن سے آزادی اظہار کو دبایا جا سکے، پیکا آرڈیننس جیسے قوانین کا مقصد صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اور دیگر پلیٹ فارمز پر عوامی مسائل اجاگر کرنے والے افراد کی زبان بندی کرنا ہے،ایسے قوانین صرف اس لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ حکومت پر تنقید نہ کی جا سکے اور اسے آئینہ نہ دکھایا جا سکے۔رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیکا آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لیا جائے، بصورت دیگر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، سیاسی، سماجی تنظیموں پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی، پاکستان فلاح پارٹی، آئی ایچ آر اوکے رہنماؤں ڈاکٹر راشد مغل ، آصف جاوید رھاندوا، ندیم احمد غوری،محمد ارشد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آزادی صحافت پر کسی قسم کی قدغن قبول نہیں کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
(26 نومبر احتجاج کیس)تحریک انصاف کارکنوں کیخلاف عدالتی فیصلوں کا سیلاب
عدالت نے 12 پی ٹی آئی کارکنان کو6،6 ماہ قید کی سزائیں سنادیں، ایک ملزم کو بری کر دیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں سماعت ، بغیر اجازت احتجاج کے 3 مقدمات کے فیصلے آگئے
اسلام آباد میں بغیر اجازت احتجاج کے 3 مقدمات کے فیصلے آگئے، 26 نومبر احتجاج کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 12 کارکنان کو 6،6 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی جبکہ ایک ملزم کو بری کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں 26 نومبر احتجاج پر درج مقدمات کی سماعت ہوئی، جس میں 2 عدالتوں نے پی ٹی آئی کارکنان کو پاپو ایکٹ کیسز میں سزائیں سنا دی۔ٹرائل کورٹ کی جانب سے ملزمان تحریک انصاف کے کارکنوں کو 6،6 ماہ قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں، عدالت نے 3 مقدمات تھانہ رمنا میں 2 اور تھانہ ترنول میں ایک کا فیصلہ سناتے ہوئے 12 کارکنوں کو سزا سنائی جبکہ ایک کارکن کو بری کردیا۔فیصلے کے مطابق 26 نومبر کو بغیر اجازت جلسہ جلوس کرنے پر سزا سنائی گئی ہے جبکہ ملزمان کے خلاف پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر (پاپو) ایکٹ کے تحت مقدمات درج تھے۔