حکمران سندھ کے عوام کو غلام سمجھنا چھوڑ دیں ،فیصل ندیم
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سکھر(نمائندہ جسارت) پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے حقوق سندھ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے صدر فیصل ندیم نے کہا ہے کہ حکمران جماعت سندھ کے عوام کو غلام سمجھنا چھوڑ دیں۔ مارچ نے ثابت کر دیا کہ عوام ہمارے بیانیے کے ساتھ ہیں۔ صوبے میں امن و امان کی صورتحال نے حکومت کی رٹ ختم کر دی ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے تحریک کا آغاز کر دیا۔ سندھ کے ہر علاقے میں جائیں گے اور عوام کو متحد کریں گے۔ دریائے سندھ سے 6 کنال نکالنے کے منصوبے میں پیپلز پارٹی برابر کی شریک ہے۔ حکومت پیکا ایکٹ کے ذریعے اپنی بد عنوانی چھپانے کے لیے زبان بندی کر وانا چاہتی ہے۔ چند خاندانوں کی حکمرانی اور استحصالی نظام کا خاتمہ ہر صورت کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں چوک گھنٹہ گھر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے مرکزی نائب صدر حافظ طلحہ سعید، مرکزی رہنما شفیق الرحمن وڑائچ، سندھ کے جنرل سیکرٹری اکرم عادل، صوبائی رہنما حافظ انور، کراچی ڈویژن کے صدر احمد ندیم اعوان و دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ حقوق سندھ مارچ کے شرکا کراچی سے براستہ ٹھٹھہ، سجاول، بدین، ماتلی، ڈگری، میرپور خاص، ٹنڈو الٰہیار، حیدر آباد، مٹیاری، ٹنڈو آدم، شہداد پور، ہالا، نیو سعید آباد، سکرنڈ، نواب شاہ، قاضی احمد، مورو، نوشہرو فیروز، بھریا سٹی، گمبٹ، خیر پور اور سکھر پہنچے۔ چوتھے روز مارچ کے اختتام پر گھنٹہ گھر چوک سکھر میں بڑا جلسہ عام منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ فیصل ندیم نے کہا کہ حقوق سندھ مارچ کا اختتام نہیں آغاز ہے۔ حکمران جماعت سمجھتی ہے کہ سندھ ان کی جاگیر ہے۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم عوام کے حقوق کے لیے نکل پڑے ہیں۔ حکمران جماعت میڈیا پر عوام کو دھوکہ دینا چھوڑ دیں۔ صوبے میں تعلیم اور صحت کے ادارے تباہی کا شکار ہیں۔ امن و امان کی صورت حال نے حکومت کی رٹ ختم کر دی ہے۔ پیکا ایکٹ کے ذریعے حکومت اپنی بد عنوانی چھپانے کے لیے زبان بندی کروانا چاہتی ہے۔ جعلی ووٹ کے ذریعے حکومت بنانے والے عوام کے مسائل کا ادراک نہیں رکھتے۔ فیصل ندیم نے کہا کہ گمبٹ کے اسپتال میں فوری آپریشن کا دعوی جھوٹ ہے۔ حکومت تحصیل و ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو درست کر دیں۔ ٹنڈو محمد خان کے پبلک اسکول پر 29 ارب روپے خرچ ہوئے اور اسکول مکمل نہ ہوا۔ چھاچھرو میں 14 سو میگاواٹ بجلی سے صوبہ کیوں محروم ہے؟ عوام بجلی کے بل جمع نہیں کرسکتے اور حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں۔ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے پر دستخط کرنے والے کون ہیں۔ پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ میں6 کنال پر کیوں خاموشی اختیار کی؟ سندھ کے صحافی حکومت سے خوف زدہ نہ ہو۔ حکومت کی بد عنوانی کھل کر بیان کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فیصل ندیم سندھ کے عوام کو کے لیے
پڑھیں:
اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔
گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔
مزیدپڑھیں:سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی