Jasarat News:
2025-11-02@17:28:25 GMT

حکمران سندھ کے عوام کو غلام سمجھنا چھوڑ دیں ،فیصل ندیم

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

سکھر(نمائندہ جسارت) پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے حقوق سندھ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے صدر فیصل ندیم نے کہا ہے کہ حکمران جماعت سندھ کے عوام کو غلام سمجھنا چھوڑ دیں۔ مارچ نے ثابت کر دیا کہ عوام ہمارے بیانیے کے ساتھ ہیں۔ صوبے میں امن و امان کی صورتحال نے حکومت کی رٹ ختم کر دی ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے تحریک کا آغاز کر دیا۔ سندھ کے ہر علاقے میں جائیں گے اور عوام کو متحد کریں گے۔ دریائے سندھ سے 6 کنال نکالنے کے منصوبے میں پیپلز پارٹی برابر کی شریک ہے۔ حکومت پیکا ایکٹ کے ذریعے اپنی بد عنوانی چھپانے کے لیے زبان بندی کر وانا چاہتی ہے۔ چند خاندانوں کی حکمرانی اور استحصالی نظام کا خاتمہ ہر صورت کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں چوک گھنٹہ گھر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے مرکزی نائب صدر حافظ طلحہ سعید، مرکزی رہنما شفیق الرحمن وڑائچ، سندھ کے جنرل سیکرٹری اکرم عادل، صوبائی رہنما حافظ انور، کراچی ڈویژن کے صدر احمد ندیم اعوان و دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ حقوق سندھ مارچ کے شرکا کراچی سے براستہ ٹھٹھہ، سجاول، بدین، ماتلی، ڈگری، میرپور خاص، ٹنڈو الٰہیار، حیدر آباد، مٹیاری، ٹنڈو آدم، شہداد پور، ہالا، نیو سعید آباد، سکرنڈ، نواب شاہ، قاضی احمد، مورو، نوشہرو فیروز، بھریا سٹی، گمبٹ، خیر پور اور سکھر پہنچے۔ چوتھے روز مارچ کے اختتام پر گھنٹہ گھر چوک سکھر میں بڑا جلسہ عام منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد شریک تھے۔ فیصل ندیم نے کہا کہ حقوق سندھ مارچ کا اختتام نہیں آغاز ہے۔ حکمران جماعت سمجھتی ہے کہ سندھ ان کی جاگیر ہے۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم عوام کے حقوق کے لیے نکل پڑے ہیں۔ حکمران جماعت میڈیا پر عوام کو دھوکہ دینا چھوڑ دیں۔ صوبے میں تعلیم اور صحت کے ادارے تباہی کا شکار ہیں۔ امن و امان کی صورت حال نے حکومت کی رٹ ختم کر دی ہے۔ پیکا ایکٹ کے ذریعے حکومت اپنی بد عنوانی چھپانے کے لیے زبان بندی کروانا چاہتی ہے۔ جعلی ووٹ کے ذریعے حکومت بنانے والے عوام کے مسائل کا ادراک نہیں رکھتے۔ فیصل ندیم نے کہا کہ گمبٹ کے اسپتال میں فوری آپریشن کا دعوی جھوٹ ہے۔ حکومت تحصیل و ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو درست کر دیں۔ ٹنڈو محمد خان کے پبلک اسکول پر 29 ارب روپے خرچ ہوئے اور اسکول مکمل نہ ہوا۔ چھاچھرو میں 14 سو میگاواٹ بجلی سے صوبہ کیوں محروم ہے؟ عوام بجلی کے بل جمع نہیں کرسکتے اور حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں۔ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے پر دستخط کرنے والے کون ہیں۔ پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ میں6 کنال پر کیوں خاموشی اختیار کی؟ سندھ کے صحافی حکومت سے خوف زدہ نہ ہو۔ حکومت کی بد عنوانی کھل کر بیان کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فیصل ندیم سندھ کے عوام کو کے لیے

پڑھیں:

ای چالان کے نام پر ایک نیا بھتا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251031-03-3

 

قاسم جمال

کراچی کے عوام کی مشکلات اور پریشانیاں ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ سونے کا انڈا دینے والی اس مرغی کو سندھ اور وفاقی حکومت نوچ نوچ کر کھا رہی ہیں لیکن ان کا جی نہیں بھر رہا ہے۔ ای چالان کے نام پر ایک ایسا نیا ٹیکس کراچی کے شہریوں پر مسلط کردیا گیا ہے جس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ ایک جانب شہر کراچی جو وفاق اور سندھ کو سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے لیکن اس کے باوجود یہ شہر بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ کراچی کے نوجوانوں پر پہلے ہی روزگار کے دروازے مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں اور کراچی کے ڈومیسائل پر وڈیروں جاگیرداروں کے رشتہ دار بھرتی ہورہے ہیں۔ سندھ سیکرٹریٹ میں پرانے ملازمین ریٹائر ہورہے ہیں اور نئی بھرتی صرف اندرون سندھ کے لوگوں کی ہی کی جارہی ہے۔ 2030 میں سندھ سیکرٹریٹ میں ایک بھی کراچی والا نہیں ہوگا۔ کراچی کے نوجوان فوڈ پانڈا اور چنگ چی رکشا ہی چلاتے رہے گے۔ کراچی کے نوجوان جو اپنے مستقبل سے مکمل طور پر مایوس ہوچکے ہیں اور نوجوانوں کی اکثریت اپنے بہتر مستقبل کے لیے اب بیرون ممالک جانے پر مجبور ہوگئی ہے اور روزآنہ پندرہ ہزار کے قریب نوجوان ملک چھوڑ کر جارہے ہیں۔ سندھ حکومت ایک جانب کراچی کے عوام کو کسی بھی قسم کی سہولت دینے کو تیار نہیں ہے۔ اس شہر میں بجلی ہے نہ گیس ہے، نہ ٹرانسپورٹ، نہ سڑکیں، نہ سیوریج کا کوئی نظام۔ اب ایک نیا ظلم اور ستم ای چالان کے نام پر کراچی کے عوام پر ڈھایا جارہا ہے۔

کراچی میں ایک جانب سڑکیں تباہی وبربادی کا شکار ہیں اور پورا شہر موہن جودڑو کا منظر پیش کررہا ہے۔ ہیوی ٹریفک، ٹرالے، کوچز، ٹینکرز بدمست ہاتھی کی طرح عوام کو اپنے ٹائروں کے نیچے کچل رہے ہیں۔ ہیوی ٹریفک کی نہ کوئی فٹنس چیک کرتا ہے اور نہ ان کے ڈرائیوروں کے لائسنس۔ حکومت کو صرف اور صرف کراچی کے شہریوں کو اذیت اور پریشان کرنے کا کوئی موقع چاہیے۔ سندھ حکومت دبئی، سنگاہ پور، لندن، امریکا کے ٹریفک نظام کی بات کررہی ہے۔ حکومت کو اگر ان ملکوں کا ٹریفک نظام نافذ کرنا ہے تو پہلے وہ یہاں کی سڑکوں کی حالت کو بہتر بنایا جائے لیکن حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کراچی کے لوگوں کو کوئی سہولت فراہم نہیں کرے گی۔ کراچی کے عوام ٹریفک جام ہونے سے ذہنی مریض ہوچکی ہے۔ ریڈ لائن منصوبہ تین سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود مکمل نہیں ہورہا ہے اور اس منصوبے کو مکمل ہونے میں مزید ڈیڑھ دو سال لگنے کے امکانات ہیں۔ ایسے میں کراچی کے منتخب ہونے والے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی نے بے حسی کی چادر اوڑھ لی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ شہر لاوارث ہوچکا ہے اور کوئی اس کا پرسان حال نہیں ہے۔ ای چالان نے شہر میں ایک قیامت مچادی ہے۔ کراچی میں 27 اکتوبر سے لگنے والے نئے کیمروں کے بعد صرف 6 گھنٹوں میں ڈیڑھ کروڑ روپے کے چالان کیے گئے اور پولیس اسے اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ نظام اصلاح نہیں، عوام سے رقم بٹورنے کا نیا ذریعہ بن گیا ہے۔ غریب شہری کی 30 ہزار کی موٹر سائیکل پر 25 ہزار کا جرمانہ لگانا کہاں کا انصاف ہے؟

یہ قانون نہیں، بلکہ کھلا بھتا ہے جسے جدید ٹیکنالوجی کے نام پر عوام پر مسلط کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال چالیس ہزار ٹریفک پولیس اہلکار اندرونِ سندھ سے بھرتی کیے گئے تھے لیکن ان اہلکاروں سے ٹریفک کنٹرول کرنے کے بجائے انہیں چالان کے نام پر بھتا خوری اور رشوت خوری پر لگا دیا گیا۔ پہلے اجرک پلیٹ کے نام پر کراچی والوں کو لوٹا گیا اور اب ای چالان کے نام پر بھتا خوری کا ایک نیا قانون شہر میں مسلط کیا جارہا ہے۔ ایک جانب سندھ میں گھوٹکی سے لیکر حیدرآباد تک بغیر نمبر پلیٹ کے موٹر سائیکل ودیگر گاڑیاں کھلے عام دھڑلے کے ساتھ چل رہی ہیں اور کوئی انہیں روکنے ٹوکنے والا نہیں دوسری جانب کراچی کے مظلوم شہریوں پر ای چالان کے نام پرایک ایسا قانون اور ٹیکس کا نظام نافذ کردیا گیا ہے کہ کراچی والے دھائی دے رہے ہیں۔ ایسے حالات میں کراچی کی تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اس زیادتی کے خلاف آواز بلند کریں اور اس ظالمانہ چالان کو عدالت میں چیلنج کر کے اسے منسوخ کرایا جائے۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ کراچی پر یہ ظلم نہ کرے اور ای چالان کے نام پر بھاری جرمانوں میں کمی کی جائے اور پورے ای چالان نظام کو شفاف طریقے سے چلایا جائے۔ اتنے زیادہ اور بھاری چالان عوام برداشت نہیں کرسکتے اور اس ظلم کے نتیجے میں نفرت کی سیاست پروان چڑھے گی اور عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو پھر شہر میں امن وامان کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کراچی پر رحم کرے ان کے صبر کو نہ آزمائے۔ کراچی کے شہریوں کو ناکردہ گناہوں کی سزا نہ دی جائے اور مشرقی پاکستان والے حالات یہاں پیدا نہ کیے جائیں ورنہ کراچی کے عوام اگر اٹھ کھڑے ہوئے تو پھر حکمرانوں کو جائے پناہ تک نہیں ملے گی۔

 

قاسم جمال

متعلقہ مضامین

  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • گورنر خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ملاقات،‘متحد ہو کر صوبے کو پرامن بنائیں گے’
  • سندھ حکومت کراچی کی عوام سے زیادتیاں بند کرے، بلال سلیم قادری
  • ای چالان کو سکھر، لاڑکانہ حیدر آباد و دیگر شہروں میں بھی نافذ کیا جائے، شاداب نقشبندی
  • پی ٹی آئی کی نئی حکومت کے نئے وزیروں نے حلف لے لیا
  •  پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
  • سندھیانی تحریک کا سندھ بچائو مارچ کیلیے آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ
  • سندھ بارکونسل کے انتخابات،امیدواروں کا مختلف آفسز کا دورہ
  • ای چالان کے نام پر ایک نیا بھتا