پیکا ترمیمی ایکٹ مسترد کرتے ہیں: سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری---فائل فوٹو
سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری نے پیکا ترمیمی ایکٹ سے متعلق کہا ہے کہ یہ قانون جمہوری عمل و بنیادی حقوق کی راہ میں رکاوٹ ہے، اسے مسترد کرتے ہیں۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ اصلاحی تنقید کا گلا گھونٹنے کی سوچی سمجھی سازش ہے، متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ سے آزادیٔ اظہارِ رائے پر قدغن لگائی گئی ہے، صحافتی برادری کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں، ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ اربابِ اختیار اپنی ناہلی اور نالائقیوں پر سوال اٹھانے سے خوفزدہ ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025 (پیکا) کی توثیق کردی۔
سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری کہا ہے کہ اسلام آباد میں صحافیوں کے پُرامن احتجاج پر بہیمانہ ریاستی تشدد کی مذمت کرتا ہوں، پیشہ وارانہ صحافت کا آزاد ہونا کسی بھی معاشرے کے لیے آئینے کی مانند ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فارم 47 کی کٹھ پتلی حکومت سے آمرانہ رویے کی ہی توقع کی جا سکتی ہے، حکمراں سیاسی جماعتوں کا استحکامِ جمہوریت اور آئین پر دہرا مؤقف عیاں ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری پیکا ترمیمی ایکٹ کہا ہے کہ
پڑھیں:
پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ
وفاقی دارالحکومت سے جاری بیان میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے بارے بھارتی وزیراعظم کے گمراہ کن بیانات کو مسترد کرتا ہے، اس طرح کے بیانات کا مقصد کشمیر سے بین الاقوامی توجہ ہٹانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے نریندر مودی کے بیانات مسترد کردیا۔ وفاقی دارالحکومت سے جاری بیان میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے بارے نریندر مودی کے گمراہ کن بیانات کو مسترد کرتا ہے، اس طرح کے بیانات کا مقصد کشمیر سے بین الاقوامی توجہ ہٹانا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، نریندر مودی نے ایک بار پھر پاکستان پر پہلگام حملے کا الزام لگایا ہے، مودی بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی کررہا ہے، جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے، بیان بازی سے کشمیر کی قانونی اور تاریخی حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کو اس کے ظلم و ستم کا جوابدہ ٹھہرائے۔