افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے خیبر پختونخوا سے وفدکی چند روز میں افغانستان روانگی متوقع
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد: خیبر پختونخوا حکومت کے معاملات سنبھالنے کی ٹیم میں شامل پی ٹی آئی کے ایک اہم عہدیدار نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے ’چھوٹا گروپ‘ سرکاری سرپرستی میں افغانستان چند دنوں میں روانہ ہو گا۔
انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرکاری سرپرستی میں پہلے مرحلے میں ایک سمال گروپ بنایا گیا جو افغانستان کا دورہ کرکے افغان طالبان کے سرکردہ رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ گروپ چند دنوں میں افغانستان جائے گا اور اس کے بعد ایک بڑا گروہ بنایا جائے گا جس میں تمام شراکت دار بھی شامل ہوں گے۔
عہدیدار، جو پی ٹی آئی کی مرکزی کور کمیٹی کا حصہ بھی ہیں، نے انڈپینڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ اس سے پہلے مسئلہ صوبائی حکومت کے مینڈیٹ کا تھا، ہم خود سے مذاکرات شروع نہیں کر سکتے۔ چونکہ دہشت گردی کی سب سے زیادہ حدت خیبر پختونخوا میں ہی محسوس ہوتی ہے تو ماضی قریب میں ہونے والے کچھ اعلٰی سطحی اجلاسوں میں افغان طالبان سے مذاکرات شروع کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔
انہوں نے بتایا ماضی قریب میں ایک اہم ملاقات کے بعد اب ایک چھوٹا گروہ بنایا گیا ہے جو مذاکراتی مرحلے کو شروع کرے گا۔ ان مذاکرات میں اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں واقع دارالعلوم حقانیہ کی مدد بھی حاصل ہو گی کیونکہ ان کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چند دن قبل صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے جامعہ حقانیہ کا دورہ کر کے وہاں کے منتظمین سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے سرکاری طور پر جاری بیان میں افغان طالبان سے مذاکرات کا کوئی ذکر تو نہیں تھا لیکن عہدیدار کے مطابق وہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے رواں سال 21 جنوری کو وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ڈیرہ اسماعیل خان میں تقریب سے خطاب میں بتایا کہ جلد ہی مذاکراتی جرگہ افغانستان جائے گا۔
علی امین کے مطابق مذاکراتی وفد میں قبائلی عمائدین اور مشران بھی شامل ہوں گے جو افغان عبوری حکومت سے بات چیت کریں گی۔
کچھ دن پہلے پشاور میں پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا سمیت سیاسی جماعتوں کے نمائندگان سے ملاقات ہوئی تھی۔
اس ملاقات میں شامل سیاسی جماعت کے ایک نمائندے نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ آرمی چیف سے ملاقات کے دوران صوبائی حکومت کو بات چیت کرنے کا بتایا گیا تھا تاکہ اس مسئلے کا حل نکل آئے۔
مذاکراتی عمل شروع کرنے کے پس منظر کے حوالے سے عہدیدار نے بتایا کہ وفاقی حکومت اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لے رہی تھی اور خیبر پختونخوا حکومت کا یہ مینڈیٹ نہیں تھا کہ وہ مذاکرات شروع کر دیتے۔
گذشتہ برس دسمبر میں بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات میں وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور نے بھی مذاکرات کا ذکر کیا تھا۔
علی امین گنڈاپور نے بتایا تھا کہ جب میں خود مذاکرات کی بات کی تھی تو اس سے پتہ نہیں لوگوں نے کیا بنا لیا تھا لیکن اب وفاقی حکومت نے مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے بتایا ہے۔
اس وقت وزیر اعلیٰ نے بتایا تھا کہ شدت پسندی سے سب سے زیادہ متاثرہ ہمارا صوبہ اور یہاں کے عوام ہیں تو ہماری ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔