وفاقی حکومت نے پنشنرز سرٹیفکیٹس سمیت بچت اسکیموں پر منافع کی شرح کم کردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے بعد قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں بھی دو فیصد تک کمی کردی تاہم اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس، اکاونٹس، سروہ اسلامک ٹرم اکاونٹس، سروہ اسلامک سیونگ اکاونٹس پر منافع کی شرح میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا ہے۔
سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ریگولر انکم سرٹیفکیٹ پرمنافعے کی شرح 12 فیصد سالانہ سے کم کرکے 11.
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بہبود سیونگز سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 13.92 فیصد سالانہ سے کم کرکے13.68 فیصد سالانہ کردی گئی ہے، پنشنرز سرٹیفکیٹس پرمنافع کی شرح 13.92 فیصد سالانہ سے کم کرکے 13.68 فیصد سالانہ کردی گئی ہے۔
وفاقی حکومت کے فیصلے کے تحت شہدا فیمیلیز ویلفیئر اکاونٹس پرمنافع کی شرح 13.92فیصد سالانہ سے کم کرکے13.68 فیصد سالانہ کردی گئی ہے، اس کے علاوہ تین ماہ کی مدت کے شارٹ ٹرم سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 3190روپے فی لاکھ سے کم کرکے2810 روپے فی لاکھ کردی گئی ہے۔
اسی طرح 6 ماہ کی مدت کے شارٹ ٹرم سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 6370 روپے فی لاکھ سے کم کرکے 5660 روپے فی لاکھ کردی گئی ہے اورایک سال کی مدت کے شارٹ ٹرم سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 12380روپے فی لاکھ سے کم کرکے 11380روپے فی لاکھ کردی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سیونگز اکاونٹس پر منافع کی شرح 13.50 فیصد سے کم کرکے 11.50فیصد سالانہ کردی گئی ہے جبکہ سروہ اسلامک ٹرم اکاونٹس، سروہ اسلامک سیونگزاکاونٹس کے لیے منافعے کی شرح میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصد سالانہ سے کم کرکے منافع کی شرح 13 سروہ اسلامک فی لاکھ
پڑھیں:
کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
---فائل فوٹوخیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے اپنے بیان میں کہا کہ کے پی صوبے کے حکمرانوں کو سنجیدگی سے کام لینا چاہیے، صوبے میں امن و امان کی صورتحال ہماری ترجیح ہے، صوبے کی بہتری کے لیے ہم مل بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیر سے ہوگا، اسلام آباد سے نہیں، ہر صوبے اور علاقے کے فیصلے وہیں ہونے چاہئیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ ہمیں این ایف سی کے لیے تیار کرنی چاہیے۔