جاتی سردی واپس آنے کیلئے تیار
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جنوری2025ء) جاتی سردی واپس آنے کیلئے تیار ، لاہور اور پنجاب والے بارشوں کے نئے سلسلے کیلئے تیار ہو جائیں۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مغربی ہوائیں داخل ہو گئیں، محکمہ موسمیات نے آئندہ دو روز کے دوران لاہور میں بارش کی پیشگوئی کردی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں یکم اور 2 فروری کو بارش کا امکان ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں برفباری متوقع ہے، آج سے 2 فروری تک لاہور سمیت پنجاب کے میدانی علاقوں میں سردی کی شدت برقرار رہے گی۔
موسم کا احوال بتانے والوں کا کہنا ہے کہ آج صوبائی دارالحکومت لاہور کا موسم سرد اور خشک رہے گا، شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 9 جبکہ زیادہ سے زیادہ 21 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے اعدادوشمار کے مطابق باغوں کے شہر لاہور میں ہوا میں نمی کا تناسب 100 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ شہر میں 6 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی ہے۔(جاری ہے)
ادھر ملک کے بیشتر میدانی علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان جبکہ بالائی خیبر پختو نخوا، گلگت بلتستان اورکشمیرمیں مطلع ابر آلود رہنے کے علا وہ چند مقامات پر ہلکی بارش اور پہاڑوں پر ہلکی برفباری متوقع ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور گردونواح میں موسم سرد اور مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے جبکہ خیبرپختونخواکے بیشتر اضلاع میں موسم سرد اور مطلع جزوی ابرآلود رہنے کی پیشگوئی ہے، دیر، چترال، کو ہستان، ما نسہرہ، ایبٹ آباد، بٹگرام، شا نگلہ، بونیر اورسوات میں ہلکی بارش اور پہاڑوں پر ہلکی برفباری کی توقع ہے۔موسم کا احوال بتانے والوں کا کہنا ہے کہ پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آج موسم سرد اور خشک رہے گا جبکہ مری، گلیات اور گردونواح میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے علاوہ ہلکی بارش ہلکی بر فبا ری ہو سکتی۔اسی طرح راولپنڈی، اٹک ،جہلم،چکوال ، سیالکوٹ، نارووال، گوجرانوالہ اور گرد و نواح میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے ساتھ دن کے اوقات میں بوندا باندی متوقع ہے جبکہ سندھ کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک جبکہ رات کے اوقات میں سرد رہے گا۔ادھر بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں موسم سرد اور خشک جبکہ شمالی اضلاع میں شدید سرد رہے گا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں مطلع ابر آلود رہنے کے علاوہ ہلکی بارش اور ہلکی برفباری کی پیشگوئی کی گئی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے بیشتر اضلاع میں ابر ا لود رہنے کے میں موسم سرد اور موسم سرد اور خشک محکمہ موسمیات مطلع جزوی ابر ہلکی بارش کے مطابق کا امکان ہے جبکہ رہے گا
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں، انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے جاری رکھے گا۔
قطری نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی نئے اسرائیلی فوجی اقدام کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اور ہماری مسلح افواج ایک بار پھر اسرائیل کے اندر گہرائی میں حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی صدرنے کہا کہ وہ اس جنگ بندی پر انحصار نہیں کر رہے جو 12 روزہ جنگ کے اختتام پر ہوئی تھی۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں ہیں، اسی لیے ہم نے خود کو ہر ممکنہ منظرنامے اور کسی بھی ممکنہ ردعمل کے لیے تیار کیا ہے، اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا، اور ہم نے بھی اسے شدید ضربیں لگائی ہیں، لیکن وہ اپنے نقصانات کو چھپا رہا ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے حملوں (جن میں اعلیٰ فوجی شخصیات اور جوہری سائنسدانوں کی اموات اور جوہری تنصیبات کو نقصان شامل تھا) کا مقصد ایران کی قیادت کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔
جون کے مہینے میں اسرائیل کے حملوں میں ایران میں 900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی، جب کہ اسرائیل میں کم از کم 28 افراد مارے گئے اس سے پہلے کہ 24 جون کو جنگ بندی عمل میں آئی۔
افزودگی کا پروگرام جاری رہے گا
صدرپزشکیان نے کہا کہ ایران بین الاقوامی مخالفت کے باوجود یورینیم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھے گا، اور اس کی جوہری صلاحیتوں کی ترقی بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں کی جائے گی۔
ایرانی صدرنے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں اور ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں، ہم جوہری ہتھیاروں کو مسترد کرتے ہیں اور یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، انسانی اور تذویراتی مؤقف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے مستقبل کے کسی بھی مذاکرات ’ون-ون‘ منطق کے مطابق ہونے چاہئیں، اور ہم دھمکیوں یا جبر کو قبول نہیں کریں گے۔
پزشکیان نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ ایران کا جوہری پروگرام ختم ہو چکا ہے، محض ایک فریب ہے، ہماری جوہری صلاحیتیں ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں، تنصیبات میں نہیں۔
صدرپزشکیان کے بیانات ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ان بیانات سے بھی ہم آہنگ تھے جو انہوں نے پیر کے روز امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں دیے۔
عراقچی نے کہا تھا کہ تہران کبھی بھی یورینیم کی افزودگی کا پروگرام ترک نہیں کرے گا، لیکن وہ ایک ایسے مذاکراتی حل کے لیے تیار ہے، جس میں وہ اس پروگرام کو پرامن ثابت کرنے کی ضمانت دے گا اور اس کے بدلے پابندیاں ہٹائی جائیں گی۔
اسرائیل نے ایرانی قیادت کو نشانہ بنایا
پزشکیان نے 15 جون کو تہران میں سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران اسرائیل کی جانب سے خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر بھی بات کی، جس میں انہیں معمولی زخم آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی کمانڈرز کا ایک حصہ تھا تاکہ ایرانی قیادت کو نشانہ بنا کر ملک میں افراتفری پھیلا دی جائے اور حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے، لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حملوں کے جواب میں ایران کی جانب سے قطر کے العدید اڈے پر کیے گئے حملے قطر یا اس کے عوام پر حملہ نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ذہن میں کبھی یہ تصور بھی نہیں آیا کہ قطر اور ہمارے درمیان کوئی دشمنی یا رقابت ہو، اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے حملوں کے دن قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو فون کر کے اپنی پوزیشن واضح کی تھی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ میں صاف اور دیانت داری سے کہتا ہوں کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا، بلکہ اس امریکی اڈے پر حملہ کیا، جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی، جبکہ قطر اور اس کے عوام کے لیے ہمارے جذبات ہمیشہ مثبت رہے ہیں۔
یورپی طاقتوں سے مذاکرات بحال ہوں گے
عباس عراقچی نے پیر کو کہا تھا کہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اب بھی یہ جائزہ لے رہی ہے کہ گزشتہ ماہ کے حملوں نے ایران کے افزودہ مواد کو کس حد تک متاثر کیا، اور تہران جلد ہی اس کی تفصیلات عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون بند نہیں کیا، اور اگر ایجنسی دوبارہ معائنہ کار بھیجنے کی درخواست کرے گی تو اسے پرکھا جائے گا۔
آئی اے ای اے کے معائنہ کار اس ماہ کے آغاز میں ایران چھوڑ گئے تھے، جب پزیشکیان نے ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے والا قانون منظور کیا تھا۔
دریں اثنا، ایران، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے درمیان مذاکرات جمعہ کو ترکی میں ہونے والے ہیں۔
یورپی فریقین، جو ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے (جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن) کا حصہ تھے، کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے مذاکرات دوبارہ شروع نہ کیے تو اس پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔
Post Views: 4