سائنس کے فروغ کیلیے رواں تعلیمی سال کو ’’سائنس ان سندھ‘‘ کے نام سے منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کراچی:
وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ سائنسی تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئی صوبائی حکومت کی طرف سے تعلیمی اداروں میں اسٹیم (STEAM) ایجوکیشن کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج نارتھ ناظم آباد میں واقع پرائیوٹ اسکول میں اسٹیم (STEAM) کی نمائش کی اختتامی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کر کے اپنے خطاب میں کیا۔
ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اسٹیم ایگزیبیشن میں کراچی کے 100 سے زائد نجی اسکولز کے طلباء نے 400 سے زائد آرٹ اینڈ سائنسی کے ماڈلز نمائش کے لیے پیش کیے۔
اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے بچوں کی طرف سے پیش کیے گئے آرٹ ورک اور سائنسی ماڈل کو سراہتے ہوئے کہا کہ تھوڑے سے مواقع ملنے کے باوجود بچوں نے اپنی صلاحتیں کا خوب مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے اسٹیم ایجوکیشن کی اہمیت کے سلسلے میں مزید کہا کہ اس سائنسی دور میں بچوں دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے ان کی صلاحیتوں پر کام کرنا ہمارا فرض ہے، سرکاری اور نجی اسکولز کے بچوں کو سائنسی تعلیم کے یکساں مواقع دینے کے لئے حکومت کی طرف سے اقدامات کے سلسلے میں مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔
وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی طرف سے سندھ کے اسکولز کی لیبارٹریز کا فعال بنایا جائے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ سائنسی تعلیم کے فروغ کیلیے رواں تعلیمی سال کو ’’سائنس ان سندھ‘‘ کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے جس کے تحت سندھ کے تمام اسکولز میں طلبہ و طالبات کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
وزیرتعلیم نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء کو طالبات میں شیلڈز اور کیش پرائیز بھی تقسیم کیے۔
پروگرام میں سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈولپمینٹ اتھارٹی کے ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر رسول بخش شاہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر رفیعہ ملاح، ڈائریکٹر جنرل محمد افضال، پرائیویٹ اسکولز کے منتظم، طلبہ و طالبات اور والدین نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسکولز کے کی طرف سے
پڑھیں:
سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی، کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا، جس کہ بعد ملازمین کے بقایہ جات سمیت تنخواہوں کی کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013ء میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا، تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔
اکتوبر 2016ء میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کر دیا، جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026ء تک این جی او کو 10 سال کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026ء میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جا چکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔ اس اسپتال میں 2004ء سے 2025ء تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جا سکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے، جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔ اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔