Express News:
2025-04-25@11:33:45 GMT

ٹرمپ کی آمد : پاکستان سمیت کئی دیگر ممالک پریشان؟

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

نئے امریکی صدر ، ڈونلڈ ٹرمپ، کے بارے کہا جاتا ہے کہ جو وہ کہتے ہیں، اس پر عمل بھی کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر ٹرمپ نے انتخابات جیتتے ہی کہا تھا:’’ اقتدار سنبھالتے ہی مَیں کئی ممالک کی امداد بند کردوں گا۔‘‘اپنے کہے پر موصوف نے یوں عمل کیا ہے کہ صدر بننے کے چند روز بعد(26جنوری کو) اپنے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اُنھوں نے کئی ممالک کی امداد فوراً بند کر دی ہے ۔

مبینہ طور پر اِن ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے اور یوکرائن، تائیوان ، اُردن اور کئی دیگر ممالک بھی ۔امریکی حکام نے اِس امر کی تصدیق کی ہے کہ ٹرمپ کے اِس حکم سے پاکستان میں امریکی امداد سے چلنے والے تقریباً 22منصوبے(تعلیم، زراعت ، صحت اور گورننس) متاثر ہوں گے ۔ ساتھ ہی یہ بھی اُمید دلائی گئی ہے کہ امداد کا یہ تعطل ابتدائی طور پر90ایام کے لیے ہے ۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک نامزد مشیر، رچرڈ گرینل، نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی بارے پہلے جو ٹویٹ کیا اور پھر امریکی میڈیا کو جو انٹرویو دیا، یہ بھی اِس امر کا مظہر ہے کہ ٹرمپ حکومت کے بعض حکام کے پاکستان حکومت بارے کیا خیالات ہیں ۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے رچرڈ گرینل کے بیان پر بجا ردِ عمل دیا ہے ۔

یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ جس روز ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے کچھ اداروں کی امداد بند کی، اُسی روز امریکا سے ایک ہائی پاور بزنس وفد پاکستان اُترا۔ اِس وفد ، جس کی سربراہی ٹرمپ خاندان کے ایک قریبی فردGentry Beachکررہے تھے، نے جناب شہباز شریف سے بھی مثبت ملاقاتیں کی ہیں اور پاکستانی میڈیا سے بات چیت کے دوران حوصلہ افزا پیغام دیا ہے ۔ وفد کے سربراہ نے یہ حیران کن بیان بھی دیا ہے کہ رچرڈ گرینل کا بیان دراصل گمراہ کن تھا۔

 ’’ایکسپریس ٹربیون‘‘ کی ایک خبر کے مطابق وزیر خارجہ ، اسحاق ڈار ، کے زیر صدارت پاکستان کے 6سفیروں کا ایک اہم اجلاس ہُوا ہے ۔ اِس میں اِس امر پر غور کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد آمد پر نئی امریکی انتظامیہ سے کیسے معاملہ کیا جائے ؟ ٹرمپ انتظامیہ اور ٹرمپ کابینہ میں اکثریتی طور پراسرائیل نواز اور بھارت نواز عناصر شامل ہیں ۔ اور یہ قدم ٹرمپ صاحب نے دانستہ اُٹھایا ہے ۔اِس اقدام سے یہ بھی عیاں ہے کہ ٹرمپ نے’’ سریر آرائے سلطنت‘‘ ہونے سے قبل ہی اپنا ذہن بنا لیا تھا ۔

بھارت نواز وزرا اور پرو انڈیا منتظمین کے انتخاب کا صاف مطلب یہ بھی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان اور چین کے ساتھ کیا معاملات کرنے والے ہیں ۔ اِس کا اظہار ممتاز برطانوی جریدے’’دی اکانومسٹ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے مضمون بعنوانXiJingping has much to worry about in 2025 میں بھی یوں کیا گیا ہے کہ ٹرمپ کس طرح چین کو پریشان کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

بھارتی وزیر خارجہ، جئے شنکر،کی ٹرمپ کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ، مایئکل والز، سے تفصیلی ملاقات پاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہونی چاہیے۔ اِس پیش بندی کی موجودگی میں پاکستان اور شہباز حکومت کے لیے از بس ضروری ہوگا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتی شخصیات ٹرمپ انتظامیہ کے اُبھرتے متوقع طوفانوں کا مقدور بھر مقابلہ کر سکیں ۔ ایسے میں پاکستان کو واشنگٹن میں اپنی نئی لابیاں بھی تشکیل دینا ہوں گی جو پاکستان کے قومی مفادات کا تحفظ کر سکیں ۔

اقتدار میں آنے سے قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ شام ، حماس ،لبنان اور حزب اللہ کے مسائل سے تقریباً نمٹ چکے تھے ۔یوکرائن بارے ٹرمپ کی خاص توجہ مبذول ہوگی۔ اِس کا واضح اظہار ’’فارن افیئرز‘‘ کے تازہ شمارے میں Alina Polyyakovaکا لکھا آرٹیکل خاصا چشم کشا ہے ۔ مصنفہ لکھتی ہیں کہ ٹرمپ اپنے اقتدار کے ابتدائی ایام ہی میں یوکرائن جنگ کو جائز و ناجائز طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔

اِس وسیع تر اور دُور تک پھیلے عالمی کینوس میں ٹرمپ، پاکستان بارے کیا سوچ رکھتے ہیں، واضح طور پر کچھ کہنا فی الحال دشوار ہے۔ ٹرمپ صاحب مگر اپنے پہلے دَورِ اقتدار میں پاکستان بارے جو سنگین کلمات ادا کر چکے ہیں، وہ تو حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ وہ الفاظ اگر پوری معنویت کے ساتھ ہماری مقتدرہ کے ذہنوں میں محفوظ ہیں تو ہم سب قرائن سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ میں پاکستان کو کن خاص نظروں سے دیکھا جارہا ہوگا ۔

لیکن پاکستان کسی بھی طرح امریکا سے دُوری افورڈ نہیں کر سکتا۔ امریکا اب بھی پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے ۔ 2024 میں امریکا واحد ملک رہا جسے پاکستان نے سب سے زیادہ برآمدات کیں :5 بلین ڈالرز سے زائد ۔ اگلے روز ہمارے اخبارات میں پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان (جوناتھن لالی) کا جو آرٹیکل شائع ہُوا ہے، اِس سے بھی مترشح ہوتا ہے کہ پاکستان کی تجارت و ٹریڈ کے لیے امریکا کسقدر اہمیت رکھتا ہے۔ اگر صرف ٹریڈ کی مَد کو ہی پیشِ نگاہ رکھ لیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ ہم اِس ضمن میں بھی امریکا کو نظر انداز نہیں کر سکتے ۔

ہماری کمزور معیشت میں ہمیں جس شدت سے ورلڈ بینک ،آئی ایم ایف اور فیٹف کی ضرورت ہے، اِس میدان میں بھی ٹرمپ کا امریکا (ناراضی کی صورت میں) پاکستان کے لیے کئی رکاوٹیں اور مسائل ، بآسانی، پیدا کر سکتا ہے ۔ پاکستان کے انتشاری عناصر اور بانی پی ٹی آئی کے پچھلے ڈیڑھ برس سے پسِ دیوارِ زنداں رہنے کو بھی ٹرمپ حکومت سہل انداز میں ایکسپلائیٹ کر سکتی ہے ۔بانی پی ٹی آئی کو احتساب عدالت کی طرف سے14سال کی سزا سنائے جانے کے بعد امریکا میں بروئے کار پی ٹی آئی حکومت کے خلاف زیادہ متحرک ہو چکی ہے ۔

ڈونلڈ ٹرمپ ایسے امریکی صدر ہیں جنھوں نے اپنی پہلی صدارتی شکست ( جو بائیڈن کے مقابل) سے بچنے اور بائیڈن کو اقتداری حلف نہ لینے کی کوشش میں Self Coupکا رسک بھی لے لیا تھا ۔ ٹرمپ کو اُمید تھی کہ وہ اپنے سیاسی حامیوں اور وٹروں کی Capitol Hillپر یلغار کروا کر امریکی فوج اور امریکی عدلیہ کی حمائت حاصل کرلے گا۔

اُن کے حامیوں نے امریکی دارالحکومت کی مرکزی عمارت پر حملہ کیا تو سہی مگر ناکام رہے ۔ ٹرمپ کو ’’اندر‘‘ سے مطلوبہ اور متوقع حمائت بھی نہ ملی ۔ اُلٹا امریکی عدالتوں نے ٹرمپ کے حملہ آور حمائتیوں کو سزائیں دے کر جیلوں میں ٹھونس دیا۔ ایسے ڈونلڈ ٹرمپ سے ہم کسی بھی منفرد اور پُر خطر اقدام کی اُمید اور توقع رکھ سکتے ہیں ؛ چنانچہ ٹرمپ کی قصرِ ابیض میں پھر سے آ جانے کے بعد دُنیا کے کئی ممالک اگر مشوش ہیں تو یہ بعید از قیاس نہیں ہے ۔

ڈونلڈ ٹرمپ ایسی عالمی صورتحال میں امریکی صدر بنے ہیں جب اسرائیل نے غزہ کو برباد کر ڈالا ہے اور 50ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے سے قبل ہی غزہ و اسرائیل میں سیز فائر تو ہو چکا ہے، لیکن اِس فائر بندی کو مستقل کیے جانے کی ضرورت ہے۔ آج شام تباہ اور لاوارث ہے ۔ شام کی یہ صورت اسرائیل کے لیے آئیڈیل ہے ۔ ایران درست ہی کہتا ہے کہ شامی حکومت کا خاتمہ اسرائیل اور امریکا کے گہرے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے ۔ عالمِ عرب میں رُوس اپنے اکیلے دوست ملک، شام، سے محروم ہو چکا ہے ۔لبنان میں بروئے کار ’’حزب اللہ‘‘ کی اسرائیل کے خلاف شمشیر زنی تقریباً ختم ہو چکی ہے ۔

یورپ پریشان ہے کہ ٹرمپ صاحب یوکرائن جنگ سے تعلق منقطع کرنا چاہتے ہیں ۔ ٹرمپ کی لاتعلقی سے اگر یوکرائن میں رُوس کی جیت ہو گئی تو یورپی یونین کی کمر ٹوٹ جائے گی ۔ ڈونلڈ ٹرمپ مگر ایسا کبھی نہیں چاہیں گے۔ ٹرمپ جب یہ کہتے ہیں کہ’’ اگر امریکا نے کسی ملک کا تحفظ کرنا ہے تو اُسے جنگی اخراجات کے لیے امریکا کو ادائیگیاں کرنی چاہیے‘‘ تو یہ الفاظ ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی ذہنیت اور سوچ کی عکاسی کر جاتے ہیں ۔ مسائل و پریشانیوں کا ایک طومار ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد آمد پر ہر ملک کو درپیش ہے ۔پاکستانی حکام کو مگر دانشمندی اور حکمت کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ نئی راہیں اُستوار کرنی ہیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ میں پاکستان پاکستان کے ڈونلڈ ٹرمپ ہے کہ ٹرمپ پی ٹی ا ئی کی امداد کے لیے ا کے ساتھ ٹرمپ کے ٹرمپ کی یہ بھی

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر ٹرمپ خود بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ تیسری بار الیکشن لڑنے کے امکان سے متعلق بات ازراہ مذاق نہیں کررہے۔

انہوںنے کہا کہ یہ بھی کہ بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ تیسری بار صدر بنیں اور اس کے طریقے موجود ہیں۔تاہم ابھی اس پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔

آئین کے تحت امریکی صدر دو بار سے زیادہ اس عہدے پر فائز نہیں ہوسکتا تاہم صدر ٹرمپ کے اسٹور نے ٹرمپ 2028 ہیٹ متعارف کرادی ہے۔

78برس کے صدر کے اسٹور کی جانب سے جاری یہ ہیٹ پچاس ڈالر میں فروخت کے لیے پیش کردی گئی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ہیٹ کے ساتھ ابتدا میں لکھا گیا تھا کہ مستقبل شاندار نظر آتا ہے۔ ٹرمپ 2028 ہیٹ کے ساتھ قوانین کو پھر سے بنائیں۔

تاہم تحریر بعد میں تبدیل کردی گئی اور لکھ دیا گیا کہ میڈ ان امریکا 2028 کے ساتھ بیانیہ بنائیں۔

امریکی صدر کے بیٹے ایریک ٹرمپ کو یہ ہیٹ پہنے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ وائٹ ہاوس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ سے بھی ٹرمپ کی تیسری بار صدارت سے متعلق سوال پوچھا جاچکا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟