حکومت نے قومی بچت اسکیموں، سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں کمی کردی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس) نے جمعرات کو قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں دو فیصد تک کمی کردی۔یہ فیصلہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کے بعد 12 فیصد کرنے کے بعد کیا گیا۔سی ڈی این ایس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ریگولر انکم سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح 12 فیصد سے کم کر کے 11.
شہید فیملیز ویلفیئر اکاؤنٹس کے منافع کی شرح 13.92 فیصد سے کم ہو کر 13.68 فیصد سالانہ ہو گئی، جبکہ سیونگ اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 13.50 فیصد سے کم ہو کر 11.50 فیصد سالانہ ہو گئی۔قلیل مدتی سرٹیفکیٹس کی شرحیں بھی ایڈجسٹ کر دی گئی ہیں، تین ماہ کا سرٹیفکیٹ منافع 3,190 روپے فی 100,000 سے کم ہو کر 2,810 روپے فی 100,000 ہو گیا ہے۔چھ ماہ کے شارٹ ٹرم سرٹیفکیٹس کے لیے منافع کی شرح 6,370 PKR فی 100,000 سے کم کر کے 5,660 PKR کر دی گئی ہے، جبکہ ایک سال کے شارٹ ٹرم سرٹیفکیٹس میں 12,380 PKR سے 11,380 PKR فی 100,000 تک کمی دیکھی گئی ہے۔تاہم، اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس، اکاؤنٹس، سرو اسلامک ٹرم اکاؤنٹس، اور سرو اسلامک سیونگ اکاؤنٹس پر منافع کی شرحیں بدستور برقرار ہیں۔
چیمپیئنز ٹرافی سے قبل افغان کھلاڑی شاہ پور زادران نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پر منافع کی شرح سرٹیفکیٹس پر فیصد سالانہ فیصد سے کم اکاو نٹس فی 100 000
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔