مشترکہ منصوبوں کے ذریعے پاکستان میں بیلاروسی ٹریکٹرز کی اسمبلنگ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاکستان اور بیلاروس نے تجارتی اور صنعتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ منصوبوں کے ذریعے مقامی طور پر بیلاروسی ٹریکٹرز کی اسمبلنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) میں منعقدہ صنعتی تعاون پر پاکستان-بیلاروس کے مشترکہ ورکنگ گروپ کے 5ویں اجلاس میں بتایا گیا کہ مقامی کمپنیاں مشترکہ منصوبوں میں دلچسپی رکھتی ہیں، خاص طور پر آٹو اور بھاری مشینری کے شعبے میں۔
اجلاس میں بیلاروس کے ٹریکٹرز، 12 سے 18 میٹر کی الیکٹرک بسوں، زرعی مشینری اور آئل ٹرانسفارمرز کی اسمبلنگ اور تیاری کے لیے صنعتی تعاون کو بڑھانے کے امکانات پر توجہ مرکوز کی گئی۔
تعاون کے دیگر شعبوں میں پاکستان میں کوئلے کی کان کنی، سونے اور چاندی کی کان کنی، کنکریٹ کی پیداوار اور لوہا نکالنے کی مشینری شامل ہیں۔
وزارت صنعت اور پیداوار سے منسلک محکمے ای ڈی بی نے بیلاروسی حکام کو مشترکہ منصوبوں کے لیے صنعتی انجینئرنگ کے سامان کے ممکنہ شعبوں کے بارے میں مطلع کیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری انڈسٹریز محمد اسد اسلام ماہنی اور بیلاروس کے نائب وزیر صنعت آندرے کزنیتسوف نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ٹیکسٹائل، چاول، ترشہ پھلوں، چمڑے کے ملبوسات، چمڑے کے جوتے اور طبی آلات کی برآمدات میں اضافے کے امکانات کا تعین کرنے کے لیے ایک تجارتی وفد آئندہ ماہ بیلاروس کا دورہ کرے گا۔
اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ پاکستان میں چاول اور تراشہ پھلوں کی ویلیو ایڈیشن سے بیلاروس کو برآمدات کی قدر میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کے فارم سیکٹر میں جدید ٹیکنالوجی کی شمولیت ویلیو ایڈیشن کی مہم میں معاون ثابت ہوگی۔
دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے درمیان تعاون سے پاکستان کے زرعی شعبے کو بیلاروس میں اس شعبے میں انتہائی ترقی یافتہ تحقیقی کاموں سے مستفید ہونے میں مدد ملے گی۔
دریں اثنا، منسک ٹریکٹر پلانٹ (ایم ٹی زی) اس سال پاکستان کو 2 ہزار 700 بیلاروس ٹریکٹر فراہم کرے گا۔ یہ معاہدہ نومبر 2024 میں بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے دورے کے دوران باضابطہ طور پر کیا گیا تھا۔
ملاقات میں پاکستان میں ان ٹریکٹرز کی اسمبلنگ کی موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
یہ ٹریکٹر بنیادی طور پر گنے، کھاد کے تھیلوں اور کھیت میں استعمال ہونے والے بھاری اوزاروں کو لوڈ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، خاص طور پر سخت مٹی والے علاقوں میں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مشترکہ منصوبوں پاکستان میں کی اسمبلنگ اجلاس میں کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں صوبے میں اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کرنے اور معیار تعلیم بہتر بنانے سمیت مختلف اہم فیصلے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کی جانب سے مری کے شہریوں کے لیے بڑی سہولت کا اعلان
اجلاس میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو)، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) اور لاہور کالج برائے خواتین کو ماڈل تعلیمی ادارے بنایا جائے گا۔
اس موقعے پر بتایا گیا کہ برطانیہ، کوریا، قازقستان سمیت متعدد غیر ملکی یونیورسٹیوں نے پنجاب میں اپنے کیمپس قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ یونیورسٹی آف لندن، برونل یونیورسٹی، گلوسترشائر یونیورسٹی، لیسٹر یونیورسٹی اور دیگر ادارے پنجاب میں برانچ کیمپس کھولنے کے خواہاں ہیں۔
پنجاب کی یونیورسٹیوں میں معیار تعلیم کو بلند کرنے کے لیے ’کے پی آئی سسٹم نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت وائس چانسلرز کی کارکردگی کو بھی جانچا جائے گا۔ کالجز میں کالج مینجمنٹ کونسلز قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے تاکہ تعلیمی اداروں کی کارکردگی بہتر ہو سکے۔
وزیراعلیٰ نے انڈر پرفارمنگ کالجز سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی جبکہ ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ کے قیام کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ یہ اسکواڈ تعلیمی اداروں میں اچانک دورے کر کے حاضری، صفائی، معیار تعلیم اور دیگر اہم امور کی جانچ پڑتال کرے گا اور رپورٹ کی بنیاد پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں پنجاب کی یونیورسٹیوں کو معیار کے لحاظ سے گرین، بلیو، ییلو اور گرے رینکنگ دینے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ پہلی بار پنجاب میں ہائر ایجوکیشن کانفرنس کے انعقاد کی بھی اصولی منظوری دی گئی ہے۔
مزید پڑھیے: پنجاب حکومت نے آٹھویں جماعت کے بورڈ امتحانات بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا
سی ایم پنجاب ہونہار سکالر شپ اور لیپ ٹاپ سکیم کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ ملک بھر سے 19 ہزار سے زائد طلبہ نے اس سکیم کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کا اسٹریٹجک پلان 2025-29 کا جائزہ لیا گیا اور معیار تعلیم، ادارہ جاتی بہتری، گورننس ریفارمز، تدریسی معیار، اختراعی تحقیق، انسانی وسائل کی ترقی، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور عالمی روابط کو ترجیحات میں شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے پنجاب کے غیر فعال کامرس کالجز سے متعلق بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے تاکہ تعلیمی معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت تعلیمی ادارے تعلیمی معیار وزیراعلیٰ مریم نواز شریف