پاکستان اور بیلاروس نے تجارتی اور صنعتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ منصوبوں کے ذریعے مقامی طور پر بیلاروسی ٹریکٹرز کی اسمبلنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) میں منعقدہ صنعتی تعاون پر پاکستان-بیلاروس کے مشترکہ ورکنگ گروپ کے 5ویں اجلاس میں بتایا گیا کہ مقامی کمپنیاں مشترکہ منصوبوں میں دلچسپی رکھتی ہیں، خاص طور پر آٹو اور بھاری مشینری کے شعبے میں۔

اجلاس میں بیلاروس کے ٹریکٹرز، 12 سے 18 میٹر کی الیکٹرک بسوں، زرعی مشینری اور آئل ٹرانسفارمرز کی اسمبلنگ اور تیاری کے لیے صنعتی تعاون کو بڑھانے کے امکانات پر توجہ مرکوز کی گئی۔

تعاون کے دیگر شعبوں میں پاکستان میں کوئلے کی کان کنی، سونے اور چاندی کی کان کنی، کنکریٹ کی پیداوار اور لوہا نکالنے کی مشینری شامل ہیں۔

وزارت صنعت اور پیداوار سے منسلک محکمے ای ڈی بی نے بیلاروسی حکام کو مشترکہ منصوبوں کے لیے صنعتی انجینئرنگ کے سامان کے ممکنہ شعبوں کے بارے میں مطلع کیا۔

ایڈیشنل سیکریٹری انڈسٹریز محمد اسد اسلام ماہنی اور بیلاروس کے نائب وزیر صنعت آندرے کزنیتسوف نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ٹیکسٹائل، چاول، ترشہ پھلوں، چمڑے کے ملبوسات، چمڑے کے جوتے اور طبی آلات کی برآمدات میں اضافے کے امکانات کا تعین کرنے کے لیے ایک تجارتی وفد آئندہ ماہ بیلاروس کا دورہ کرے گا۔

اجلاس میں تسلیم کیا گیا کہ پاکستان میں چاول اور تراشہ پھلوں کی ویلیو ایڈیشن سے بیلاروس کو برآمدات کی قدر میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کے فارم سیکٹر میں جدید ٹیکنالوجی کی شمولیت ویلیو ایڈیشن کی مہم میں معاون ثابت ہوگی۔

دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں کے درمیان تعاون سے پاکستان کے زرعی شعبے کو بیلاروس میں اس شعبے میں انتہائی ترقی یافتہ تحقیقی کاموں سے مستفید ہونے میں مدد ملے گی۔

دریں اثنا، منسک ٹریکٹر پلانٹ (ایم ٹی زی) اس سال پاکستان کو 2 ہزار 700 بیلاروس ٹریکٹر فراہم کرے گا۔ یہ معاہدہ نومبر 2024 میں بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے دورے کے دوران باضابطہ طور پر کیا گیا تھا۔

ملاقات میں پاکستان میں ان ٹریکٹرز کی اسمبلنگ کی موجودہ صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

یہ ٹریکٹر بنیادی طور پر گنے، کھاد کے تھیلوں اور کھیت میں استعمال ہونے والے بھاری اوزاروں کو لوڈ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، خاص طور پر سخت مٹی والے علاقوں میں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مشترکہ منصوبوں پاکستان میں کی اسمبلنگ اجلاس میں کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس

نائب وزیراعظم  اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تیز رفتار تعمیر کے لیے مربوط قومی اقدامات اور فعال منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج ملک میں پانی کے ذخیروں کی تعمیر کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس میں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، وفاقی وزراء برائے آبی وسائل، منصوبہ بندی، خزانہ، قانون و انصاف؛ آئی پی سی اور پی ایم او پر وزیر اعظم کے مشیر؛ ایس اے پی ایم سے ڈی پی ایم آفس؛ اقتصادی امور کے وفاقی سیکرٹریز، آبی وسائل، کابینہ، خزانہ، منصوبہ بندی، چیئرمین ایف بی آر، چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز بھی اجلاس میں شریک تھے۔

اجلاس میں پاکستان بھر میں پانی کے بڑے ذخائر کی تعمیر کا عمل تیز کرنے پر غور و خوض کیا گیا۔ کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔

نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار نے مربوط قومی اقدامات، پاکستان کے پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار بڑے آبی ذخائر کی تعمیر

متعلقہ مضامین

  • بھارت کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کا فیصلہ واپس لے، بلاول
  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس
  • وزیراعظم کا عمان کے سلطان کو فون، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور
  • ایران نے جوہری منصوبوں سمیت حساس اسرائیلی دستاویزات حاصل کرلیں: سرکاری میڈیا کا دعویٰ
  • شہباز شریف کے عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان کو 30 سیکنڈ میں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ بھارت نے ایٹمی حملہ کیا یا نہیں، بلاول بھٹو
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • بھارتی جارحیت کا فوری فیصلہ کن جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، وزیر اعظم