اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) جرمنی میں جمعرات کے روز ہزاروں مظاہرین نے قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) جماعتوں کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔

واضح رہے کہ سی ڈی یو کی طرف سے چانسلر کے امیدوار فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں، بنڈسٹاگ، میں امیگریشن مخالف قانون سازی کے مسودے پر کام کے لیے انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) سے تعاون حاصل کیا اور اسی فیصلے کے خلاف یہ مظاہرے شروع ہوئے۔

ان جماعتوں نے پہلے اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ وہ سیاسی مقاصد کے لیے اے ایف ڈی کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعاون سے گریز کریں گے۔ اور اسی وعدے کی خلاف ورزی کے خلاف مظاہرے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟

برلن میں پولیس نے سی ڈی یو کے دفتر کے باہر مظاہرین کی تعداد چھ ہزار بتائی، جو چار ہزار سے کہیں زیادہ ہے، جس کی توقع تھی۔

البتہ احتجاج کے منتظمین نے 13 ہزار کا دعویٰ کیا تھا، جس سے یہ تعداد کافی کم تھی۔

منتظمین نے فریڈرش میرس پر 'اے ایف ڈی کی انتہا پسندی کو سماجی طور پر قابل قبول بنانے' کا الزام لگایا۔

بدھ کے روز ایوان میں ووٹ کے بعد ہی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے رہنما چانسلر اولاف شولس اورگرینز کے ساتھ ہی متعدد چرچ اور سول سوسائٹی کے گروپس نے بھی انتہا پسند جماعتوں کے ساتھ اس تعاون پر سخت تنقید کی تھی۔

جرمنی: بچوں پر چاقو حملہ، مشتبہ افغان ملزم سے تفتیش جاری

واضح رہے کہ اب تک، جرمنی کی تمام بڑی پارٹیاں جمہوری ڈھانچے کے ذریعے نازیوں کے اقتدار میں آنے کے سبق کو ذہن میں رکھتے ہوئے، انتہا پسندوں کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کے رواج کی پاسداری کرتی رہی ہیں۔

دائیں بازو کے خلاف متحدہ اتحاد نے اس کے خلاف جمعرات کو احتجاج کی کال دی تھی، جس کا نعرہ ہے، "اے ایف ڈی کے ساتھ کوئی تعاون نہیں ہے"۔

جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں واضح کمی

اس احتجاج کی شریک منتظم کیرولن موسر نے میرس اور سی ڈی یو اور سی ایس یو پر انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈی کو سماجی طور پر قابل قبول" بنانے کا الزام لگایا۔

ہنگامہ آرائی اور پولیس کی تحقیقات

احتیاط کے طور پر سی ڈی یو کے پارٹی ہیڈکوارٹر کے ملازمین کو احتجاج سے پہلے ہی جمعرات کو جلد گھر جانے کو کہہ دیا گیا تھا۔

سکیورٹی فورسز نے خبردار کیا تھا کہ بعد میں عمارت سے محفوظ نکلنے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ البتہ بعد میں پولیس نے تقریب کے ماحول کو "پرامن" قرار دیا۔

تاہم جمعرات کے اوائل میں تقریباً 30 سے ​​50 مظاہرین کا ایک گروپ سی ڈی یو کے ایک ضلعی دفتر میں زبردستی داخل ہو گیا اور انہوں نے پارٹی سے اے ایف ڈی کے ساتھ ہر طرح کا تعاون بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

اے ایف ڈی کی ’غیر قانونی تارکین وطن‘ کے خلاف ’ملک بدری ٹکٹ‘ کی مہم

یہ ہنگامہ آرائی تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی اور اس دوران فرنیچر کی مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کی گئی لیکن اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

اب پولیس نے اس بات کی تحقیقات شروع کی ہیں کہ آیا اس اجتماع کے دوران قوانین کی خلاف ورزیاں ہوئیں یا نہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے املاک کو نقصان پہنچانے اور تجاوزات کے الزامات پر تین رپورٹیں درج کی ہیں۔

اے ایف ڈی کی پارٹی کانفرنس، مخالفین کے مظاہرے

ڈریسڈن میں مظاہرین نے میرس کی ریلی کو نقصان پہنچایا

مشرقی جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں بھی ہزاروں مظاہرین نے اس وقت اپنا غصہ نکالا، جب فریڈرش میرس انتخابی مہم کے لیے شہر میں ہی تھے۔

مظاہرین نے "شرم کرو" کے نعرے لگاتے ہوئے شہر کی سڑکوں پر مارچ کیا اور "فریڈرش میرس ہماری جمہوریت کے لیے ایک" سکیورٹی رسک" ہیں، کا نعرہ لگایا۔

ادھر میرس نے سوشل ڈیموکریٹ اور گرین پارٹی کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ "اعتدال پسندی اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔"

جرمنی: انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی نے ایلس وائیڈل کو بطور چانسلر امیدوار منتخب کر لیا

حزب اختلاف کے رہنما نے کہا، "مظاہرہ کرنے کا حق ہماری آزادی کا حصہ ہے، لیکن جو لوگ ٹراموں کو روک رہے ہیں اور سی ڈی یو کے دفاتر کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی توڑ پھوڑ کر رہے، وہ اس حق کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔

" میرس کا کہنا ہے کہ امیگریشن کے بارے میں کچھ کرنا ضروری ہے

جرمنی کے آنے والے انتخابات میں امیگریشن اور معیشت ووٹرز کے ذہنوں میں سب سے بڑے مسائل ہیں اور فریڈرش میرس پر جرمنی کی جمہوریت کے ساتھ سیاست کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

تاہم ان کا اصرار یہ ہے کہ یہ ان کی غلطی نہیں ہے کہ وہ امیگریشن کے سخت قوانین کو منظور کرنے کے لیے ایک ایسی پارٹی پر انحصار کیا، جسے انٹیلیجنس سروسز نے جزوی طور پر انتہائی سخت قرار دیا ہے۔

جمعے کے روز ہی بنڈسٹاگ میں مائیگریشن سے متعلق سی ڈی یو اور سی ایس یو کے ایک مسودے پر بحث اور ووٹنگ ہو گی۔

بدھ کے بل کے برعکس جمعہ کو پیش کی جانے والی قانون سازی قانونی طور پر پابند ہو گی، حالانکہ اسے قانون بننے سے پہلے پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے بھی منظور کرنا ضروری ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتہائی دائیں بازو کی فریڈرش میرس سی ڈی یو کے مظاہرین نے اے ایف ڈی کے ساتھ کے خلاف اور سی کے لیے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر (Derya Türk-Nachbaur) کی ملاقات ، وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر  پر تپاک و پر خلوص خیرمقدم کیا۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون،وویمن ایمپاورمنٹ، تعلیم، یوتھ ایکچینج پروگرام،ماحولیات اور کلین انرجی کے منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف نے جرمنی کی جانب سے حالیہ سیلاب کے دوران اظہارِ یکجہتی  پر شکریہ ادا کیا ۔ پنجاب کے تاریخی اور ثقافتی دل لاہور میں جرمنی کے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرنا میرے لیے باعثِ اعزاز ہے۔  وزیر اعلی مریم نواز شریف کی جرمنی کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن  کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد ،پاکستان میں 35 سالہ خدمات کو سراہا۔ فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن نے پاکستان اور جرمنی میں جمہوریت، سماجی انصاف اور باہمی مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔  فلڈ کے دوران  اظہار ہمدردی و یکجہتی پاک جرمن دیرینہ دوستی کی عکاسی ہے۔ پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ترقی و امن کی بنیاد ہیں۔ جرمن پالیمانی رکن دِریا تُرک نَخباؤر سے ملاقات  باعثِ مسرت ہے۔  جرمن پالیمانی رکن دِریا تُرک نَخباؤر  کا کام شمولیتی پالیسی سازی، صنفی مساوات اور انسانی حقوق کے فروغ کی شاندار مثال ہے۔ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی جمہوری گورننس کے تحت قانون سازوں،نوجوان رہنماؤں اور خواتین ارکانِ اسمبلی کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز  دی۔ پنجاب  اور جرمن پارلیمان کے تبادلوں سے وفاقی تعاون اور مقامی خودمختاری کے جرمن ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔  پارلیمانی تعاون عوامی اعتماد اور باہمی تفہیم کا پُل ہے جو پاک جرمن تعلقات کو مضبوط بناتا ہے۔  جرمنی 1951 سے پاکستان کا قابلِ اعتماد ترقیاتی شراکت دار رہا ہے۔ جرمن تعاون نے پنجاب میں ماحولیات،ٹریننگ، توانائی، صحت اور خواتین کے معاشی کردار کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔  وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا نوجوانوں کی روزگاری صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمنی کے ڈوال ووکشینل ٹریننگ ماڈل کو اپنانے کی خواہش کا اظہار ، مریم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 2024 میں 3.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔ پنجاب جرمنی کی رینیو ایبل انرجی،زرعی ٹیکنالوجی،آئی ٹی سروسز اور کلین مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔   تعلیم حکومت پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے۔  پنجاب نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط کے فروغ پر کام کر رہا ہے۔ دس ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔  خواتین کی بااختیاری پنجاب کی سماجی پالیسی کا مرکزی جزو ہے۔  ای بائیک سکیم، ہونہار اسکالرشپ پروگرام اور ویمن اینکلیوز خواتین کی محفوظ اور باعزت معاشی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔ پنجاب کے تاریخی ورثے  بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار گارڈن اور داتا دربار مشترکہ تہذیبی سرمائے کی علامت ہیں۔ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے،  جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں۔  پارلیمانی روابط، پائیدار ترقی اور تعاون کے ذریعے پاک جرمن دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: رینجرز کا فتنہ الخوارج کے خلاف بڑا ایکشن، 3 انتہائی مطلوب دہشتگرد گرفتار
  • جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر کی ملاقات
  • افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
  • سینئر صحافی کے جاں بحق ہونے کا معاملہ‘اہلیہ متعلقہ اتھارٹی اوروفاق پرہرجانے کادعویٰ
  • پرانا سکھر میرانہ محلہ کے مکین ترقیاتی کام نہ کرانے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • شاہ محمود قریشی اسپتال منتقل،کن سابق ساتھیوں نے ملاقات کی، معاملہ کیا ہے؟