ایف بی آئی کے متوقع ڈائریکٹر نے جے شری کرشنا کا نعرہ لگادیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
بھارتی نژاد امریکی باشندے کاش پٹیل کو صدر ٹرمپ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی سربراہی کے لیے نامزد کیا ہے۔
انہوں نے اپنی تعیناتی کو حتمی شکل دینے کے لیے سماعت کی غرض سے گزشتہ روز امریکی سینیٹ میں حاضری دی۔ اس موقع پر کاش پٹیل نے جے شری کرشنا کا نعرہ لگایا۔
سینیٹ کی طرف سے تصدیق اور توثیق کیے جانے پر کاش پٹیل ایف بی آئی کی قیادت سنبھالنے والے پہلے ہندو، بھارتی نژاد امریکی ہوں گے۔ کاش پٹیل نے اس موقع پر کہا کہ ان کی پرورش امریکا میں ہوئی ہے اور انہیں بھی مختلف مواقع پر نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے اپنی کامیابیوں کا سہرا اپنے والدین کے سر باندھا۔ سماعت سے قبل انہوں نے اپنے والدین کے پیر بھ چُھوئے۔
سینیٹ کنفرمیشن ہیئرنگ میں اپنے والدین کا تعارف کراتے ہوئے کاش پٹیل نے جے شری کرشنا کا نعرہ لگایا اور والدین کے پیر چُھونے کے بعد اپنی بات شروع کی۔ کاش پٹیل کا تعلق گجرات (بھارت) سے تعلق رکھنے والے گھرانے سے ہے۔ سینیٹ کی جوڈیشل کمیٹی میں سماعت کے وقت کاش پٹیل کی بہن بھی موجود تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کاش پٹیل
پڑھیں:
میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔
ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔