بجلی کے 200 یونٹ تک کا بل حکومت دے گی، کروڑوں روپے کے فنڈز بھی جاری
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
آزاد کشمیر حکومت نے مساجد کو 200 یونٹ تک بجلی مفت فراہم کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے کروڑوں روپے کے فنڈز جاری کردیے۔
آزاد کشمیر حکومت نے مساجد کے 200 یونٹ تک بجلی بلوں کی ادائیگی کے لیے 9 کروڑ 47 لاکھ 95 ہزار روپے محکمہ مذہبی امور کو فراہم کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں 200 یونٹ تک بجلی فری، حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا
واضح رہے کہ آزاد کشمیر حکومت نے گزشتہ برس مساجد کے لیے 200 یونٹ تک بجلی فری کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر عملدرآمد کا بھی آغاز ہوگیا تھا۔
محکمہ برقیات نے اُس وقت ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے آزاد کشمیر بھر کے مہتمم اوپریشن ڈویژنز کو ہدایت کی تھی کہ جن جن مساجد میں بجلی کے میٹر نصب ہیں اور کام کررہے ہیں ان کی تفصیل مہیا کی جائے گی۔
آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے صرف ان مساجد کے 200 یونٹ تک کے بجلی بل ادا کیے جارہے ہیں جن کے میٹر لگے ہوئے ہیں اور کام کررہے ہیں۔ 200 سے زیادہ جتنے بھی یونٹ صرف ہوں گے ان کا بل ادا کرنا مسجد انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں کیا بجلی کے بل حکمرانوں کے وعدوں سے مطابقت رکھتے ہیں؟
یہ بھی واضح رہے کہ آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ کی تحریک پر وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے مساجد کے لیے 200 یونٹ تک بجلی فری کرنے کا اعلان کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد کشمیر حکومت بجلی بل پیر مظہر سعید حکومت کروڑوں کے فنڈز جاری محکمہ مذہبی امور مساجد بل مفت بجلی نوٹیفکیشن جاری وزیر اطلاعات وزیراعظم چوہدری انوارالحق وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا زاد کشمیر حکومت بجلی بل پیر مظہر سعید حکومت کروڑوں کے فنڈز جاری مفت بجلی نوٹیفکیشن جاری وزیر اطلاعات وزیراعظم چوہدری انوارالحق وی نیوز ا زاد کشمیر حکومت یونٹ تک بجلی حکومت نے مساجد کے کے لیے
پڑھیں:
نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:نئے مالی سال میں حکومت کی جانب سے دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع ہے جب کہ تعلیم کے معاملے میں حکومت نے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ایک ایسے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے جس میں ملک کی موجودہ مالی ضروریات اور معاشی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں اخراجات بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے منگل کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ آج پیر کے روز اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے اس بجٹ کے بنیادی خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے دیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کی تاریخ میں ایک بلند ترین ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔
بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو کہ موجودہ سیکورٹی حالات، خطے میں کشیدگی اور اندرونی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔
قرضوں کی ادائیگی ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس پر تقریباً 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ حیرت انگیز طور پر یہی رقم بجٹ خسارے کے برابر ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرضوں کا بوجھ حکومت کی مالی منصوبہ بندی پر کتنا اثرانداز ہو رہا ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی اتنا ہی یعنی 6200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آمدن اور اخراجات کے درمیان خلیج کو کم کرنا اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں تو مہنگائی کے موجودہ ماحول میں یہ اقدام ملازمین کے لیے کسی ریلیف سے کم نہ ہوگا، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں ناکافی ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت جیسے عوامی فلاح کے شعبے ایک مرتبہ پھر حکومتی ترجیحات میں پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جو ایک ایسے وقت میں افسوسناک ہے جب ملک کو انسانی ترقی کے ان شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کمزور فنڈنگ پر ماہرین تعلیم اور صحت کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔
حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کو ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا مکمل شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 10 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا، جب کہ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہو کر 21 جون تک جاری رہے گی۔ 22 جون کو بھی اجلاس نہیں ہوگا۔ بجٹ منظوری کا فیصلہ کن دن 26 جون ہوگا، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری متوقع ہے۔