فوجی ہیلی کاپٹر مقررہ حد سے زیادہ بلندی پر پرواز کر رہا تھا: صدر ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
دریائے پوٹومک سے 40 سے زیادہ لاشیں نکال لی گئیں: سرکاری عہدے دار
امریکہ میں طیارہ حادثے کے ریکوری آپریشن سے منسلک ایک قانون نافذ کرنے والے اہلکار کا کہنا ہے کہ 40سے زیادہ لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق مذکورہ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دریائے پوٹومک سے 40 سے زیادہ لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ ریکوری آپریشن جاری ہے۔
بدھ کی شب امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان فضا میں تصادم ہوا تھا جس کے بعد ملبہ دریائے پوٹومک میں گر گیا تھا۔ مسافر طیارے میں 64 جب کہ ہیلی کاپٹر میں تین افراد سوار تھے۔
فوجی ہیلی کاپٹر مقررہ حد سے زیادہ بلندی پر پرواز کر رہا تھا: صدر ڈونلڈ ٹرمپامریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دریائے پوٹومک کے اُوپر امیریکن ایئر لائنز کے طیارے سے ٹکرانے والا ملٹری ہیلی کاپٹر مقررہ حد سے زیادہ بلندی پر پرواز کر رہا تھا۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "بلیک ہاک ہیلی کاپٹر بہت زیادہ اونچی پرواز کر رہا تھا۔ یہ 200 فٹ کی حد سے بہت اوپر تھا۔ یہ سمجھنا واقعی اتنا پیچیدہ نہیں ہے ناں؟”
امریکی فوجی ہیلی کاپٹر رونلڈ ریگن ایئر پورٹ کے قریب پوٹومک دریا کے اُوپر سے ایک مخصوص روٹ پر باقاعدگی سے پرواز کرتے ہیں جسے ‘روٹ 4’ کہا جاتا ہے۔ کمرشل پروازوں کی آمدورفت اور حفاظت کے پیشِ نظر ان ہیلی کاپٹرز کو ایئرپورٹ کی حدود میں 200 فٹ سے اُوپر جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے جمعرات کو کہا تھا کہ بظاہر بلیک ہاک کا ایشو بلندی تھا۔ فوج کے تفتیش کار اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
پیٹ ہیگسیتھ اور امریکی فوج کے مطابق بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کا عملہ تجربہ کار تھا۔ انسٹرکٹر پائلٹ کے پاس ایک ہزار گھنٹے اور معاون پائلٹ 500 گھنٹے تک پرواز کا تجربہ رکھتے تھے۔ تیسرا اہلکار عملے کا سربراہ تھا جو عام طور پر ہیلی کاپٹر کے پچھلے حصے میں ہوتا ہے۔
Trump
امریکہ میں مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان تصادم کے واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد میں دو چینی باشندے بھی تھے۔
چین کی وزارتِ خارجہ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ واقعے سے متعلق ہونے والی ابتدائی تصدیق سے معلوم ہوا ہے کہ دو چینی شہری بھی حادثے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم ترجمان چینی وزارتِ خارجہ نے ان کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
ترجمان وزارتِ خارجہ کے مطابق چین متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہرے دکھ اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
چین نے امریکہ سے درخواست کی ہے کہ سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے بارے میں آنے والی والی تازہ ترین تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔
متاثرہ طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ برآمدامریکہ کے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں نے طیارے سے کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ برآمد کر لیا ہے۔
ریکارڈرز کو مزید تفتیش کے لیے این ٹی ایس بی کی لیبارٹری بھیج دیا گیا ہےجب کہ ترجمان نے 30 روز کے اندر ابتدائی رپورٹ جاری کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب بدھ کی شب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان تصادم کے بعد سرچ آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے۔
دریائے پوٹومک سے اب تک ایک فوجی اہلکار سمیت 28 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ حکام کے مطابق حادثے میں کوئی بھی شخص زندہ نہیں بچا ہے۔
واضح رہے کہ متاثرہ مسافر طیارے میں عملے سمیت 64 افراد جب کہ فوجی ہیلی کاپٹر میں تین اہلکار سوار تھے۔
مزید لوڈ کریں
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پرواز کر رہا تھا فوجی ہیلی کاپٹر دریائے پوٹومک ہیلی کاپٹر کے مسافر طیارے کے مطابق سے زیادہ
پڑھیں:
اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے انہیں قطر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے اسرائیلی حملے کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے حملے سے کچھ دیر قبل امریکی صدر کو اطلاع دی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب میزائل پہلے ہی داغے جا چکے تھے جس کے باعث صدر ٹرمپ کو فیصلے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مجھے نہیں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اب قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے قطر میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا جس کی مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تناؤ بڑھا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اسرائیل اور قطر دونوں کا اتحادی ہے جبکہ دوحہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور قحط کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد ماہرین اور انسانی حقوق کے ماہرین نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں