ایف پی سی سی آئی ، یو اے ای بزنس کونسل کے اجلاس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)متحدہ عرب امارات دبئی میں تعینات پاکستان کے کمرشل قونصلر علی زیب نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) کے درمیان سفارتی و باہمی تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی بزنس کمیونٹی پر زور دیا ہے کہ وہ یو اے ای میں دستیاب تجارتی مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں اور پاکستان کی اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی برآمدات میں اضافے پر توجہ دیں جس سے یو اے ای کی مارکیٹوں میں پاکستان کے شیئر کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔یہ بات انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں کی زیرصدارت منعقدہ بزنس کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں پاکستان، یو اے ای بزنس کونسل کے چیئرمین فخرالدین دیوان، عدیل صدیقی، خرم اعجاز، شبیر حسن منشاء ایگزیکٹیو کمیٹی کی رکن صاحبزادی ماہین خان کے علاوہ بزنس کونسل کے دیگر اراکین بھی شامل شریک تھے۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے متحدہ عرب امارات میں پاکستانی مصنوعات کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا جو ایک عالمی کاروباری مرکز ہے۔انہوں نے بین الاقوامی نمائشوں میں پاکستانی مصنوعات کو پیش کرنے کے لیے ایک مخصوص پلیٹ فارم کی تجویز پیش کی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عالمی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات میں پاکستانی مصنوعات کی نمائش کے لیے ایک شوکیس قائم کرنے میں مدد کی درخواست کی ہے اور اس خطے کی بڑی نمائشوں میں ایک ہیلپ ڈیسک قائم کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔پاکستان، یو اے ای بزنس کونسل کے چیئرمین فخرالدین دیوان نے بتایا کہ اجلاس کا مقصد پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانا اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مؤثر عملی حکمت عملی وضع کرنا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات بزنس کونسل کے میں پاکستان یو اے ای کے لیے
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات اسرائیل کیساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے، غیر ملکی خبر ایجنسی کا دعویٰ
متحدہ عرب امارات نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا تو امارات، اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات محدود کر سکتا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ابوظہبی کی جانب سے اسرائیل کو واضح طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے کہ مغربی کنارے کا الحاق امارات کے لیے ”ریڈ لائن“ ہے۔ اگر اسرائیل نے یہ قدم اٹھایا تو متحدہ عرب امارات اپنے سفیر کو واپس بلانے جیسے اقدامات پر غور کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امارات نے 2020 میں امریکا کی ثالثی میں ابراہام معاہدے کے تحت اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے، جو اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی بڑی خارجہ پالیسی کامیابی تصور کی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امارات مکمل سفارتی تعلقات ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا، تاہم موجودہ صورتِ حال میں تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ غزہ جنگ کے باعث پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور تجارتی روابط سرد مہری کا شکار ہیں اور پانچ سال بعد بھی نیتن یاہو نے اب تک امارات کا دورہ نہیں کیا۔
اس کشیدگی کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ امارات نے اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کو دبئی ایئر شو 2025 میں شرکت سے روک دیا ہے۔ تین سفارتی ذرائع اور اسرائیلی دفاعی حکام نے اس فیصلے کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق، انہیں فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے تاہم کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔ اسرائیلی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابراہام معاہدے کے تحت تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموٹریچ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے زیادہ تر علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے لیے نقشے تیار کیے جا رہے ہیں۔ نیتن یاہو کی حکومت کو دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت درکار ہے، اور یہ اقدام ان کے لیے سیاسی فائدہ بھی ہو سکتا ہے۔
قطر میں مسلم ممالک کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیل کے اقدامات کی شدید مذمت کی گئی اور رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل سے سفارتی اور معاشی تعلقات پر نظرِثانی کریں۔ اماراتی صدارتی مشیر انور قرقاش نے بھی حالیہ اسرائیلی فضائی حملے کو ”غداری“ قرار دیا۔
اماراتی وزارت خارجہ کی اعلیٰ اہلکار لانا نسیبہ نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ اگر اسرائیل نے الحاق کی پالیسی پر عمل کیا تو یہ اقدام ابراہام معاہدے کو خطرے میں ڈال دے گا اور خطے میں جاری انضمام کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
دوسری جانب یو اے ای کی وزارتِ خارجہ نے خبر ایجنسی کی رپورٹ پر ردِعمل دینے سے گریز کیا ہے۔