کراچی کے ضلع وسطی میں شادی ودیگر تقریبات کے دوران ہوائی فائرنگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں شادی بیاہ اور دیگر خوشی کی تقریبات میں ہوائی فائرنگ کے واقعات میں ہلاکتوں اور زخمی ہونے کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا، ضلع وسطی میں تقریبات کے دوران ہوائی فائرنگ پر سخت پابندی عائد کردی گئی۔ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے ضلع وسطی کے تمام ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز کو خط لکھا ہے جس کے مطابق شادیوں اور دیگر تقریبات کے دوران ہوائی فائرنگ ہونا تشویشناک ہے۔ذیشان شفیق صدیقی نے خط میں لکھا کہ گولیوں کی زد میں آکر معصوم لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے نئی پالیسی بنائی جارہی ہے، اب صرف ہوائی فائرنگ کرنے والا ہی نہیں بلکہ شادی ہالوں کے مالکان اور تقریب کے منتظمین کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ایس ایس پی سینٹرل نے کہا کہ فائرنگ کرنے والے عناصر چاہے کتنا ہی بااثر ہو اس کیخلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی، شادی ہال کے باہر ہوائی فائرنگ پر ہال مالکان اور تقریب کے منتظمین مشترکہ ذمہ دار ہوں گے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تقریبات کے د وران ہوائی فائرنگ کو روکا جاسکے شادی ہال مالکان اور تقریب کے منتظمین کے ساتھ رابطہ رکھا جائے اور ان کو پالیسی سے متعلق بتایا جائے۔خط میں کہا گیا ہے کہ ہوائی فائرنگ کیخلاف فوری کارروائی نا کرنے والے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کیخلاف سخت کاروائی کی جائے گی لہذا دی گئی ہدایت پر سختی سے عمل کیا جائے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ہوائی فائرنگ پر

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد

 

قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔

دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی

نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔

درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین

اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔

پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش

یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • کراچی، شہری کو زخمی کرنے والے ڈاکوؤں سے پولیس مقابلہ، ایک ہلاک، دوسرا زخمی گرفتار
  • بی ایل اے مجید بریگیڈ کے نائب سربراہ رحمان گل افغانستان میں فائرنگ کے دوران ہلاک
  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • حب چوکی پر بس سے اسمگل شدہ سامان نکل آیا، ضبط کرنے پر ٹرانسپورٹرز کا احتجاج، کسٹم کی ہوائی فائرنگ
  • کراچی، صدر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ، دو افراد زخمی