جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دے دی ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے جاری اعلامیے کے مطابق، پشاور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کے زیرصدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن اجلاس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے 2، بلوچستان کے لیے 3 ججوں کے ناموں پر اتفاق
اجلاس میں 10 ایڈیشنل ججز کی منظور دی گئی جن میں وکلا محمد طارق آفریدی، عبدالفیاض، ثابت اللہ خان، صلاح الدین، صادق علی، سید مدثر امیر، اورنگزیب ایڈووکیٹ اور قاضی جواد احسان اللہ کے علاوہ 2 سیشن ججز فرح جمشید اور انعام اللہ خان بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں پشاور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا، اجلاس کے ایجنڈے میں 9 ایڈیشنل ججز کی تعیناتیوں کے لیے 40 نام زیر غور تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کا نوٹیفکشن جاری
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے 10 ججز کی تقرری کا کہا، جوڈیشل کمیشن کے 3 ارکان کی جانب سے اضافی تعیناتی کی مخالفت کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
10 wenews ایڈیشنل ججز پشاور ہائیکورٹ تعیناتی تقرری جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس یحییٰ آفریدی منظوری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل ججز پشاور ہائیکورٹ تعیناتی جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس یحیی ا فریدی ایڈیشنل ججز کی تعیناتی پشاور ہائیکورٹ جوڈیشل کمیشن ا ا ف پاکستان کے لیے
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل