ایم ڈبلیو ایم سیکرٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت حضرت امام حسینؑ کا پروگرام
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
جشن کے پروگرام میں بلتستان کے معروف منقبت خوانوں نے نذرانہ عقیدت پیش کیے۔ جشن ولادت کی تقریب میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کے ساتھ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور عوام کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ سکردو میں جشن ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول
اسلام ٹائمز۔ یوم ولادت باسعادت جگر گوشہ بتول حضرت امام حسین علیہ السلام کے سلسلے میں ایم ڈبلیو ایم سیکرٹریٹ سکردو میں ایک پروقار جشن ولادت کا اہتمام کیا گیا۔ جشن کے پروگرام میں بلتستان کے معروف منقبت خوانوں نے نذرانہ عقیدت پیش کیے۔ جشن ولادت کی تقریب میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کے ساتھ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور عوام کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔ اس موقع پر جشن ولادت حضرت امام حسین کا کیک بھی کاٹا گیا۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس
ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں غذائی کمی کا شکار ساڑھے 6 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائیت و علاج کی فراہمی بند ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایتھوپیا سے کیا سیکھ سکتا ہے؟
ملک میں ادارے کے ڈائریکٹر زلاٹن میلیسک کا کہنا ہے کہ اس کے پاس باقی ماندہ وسائل سے ان لوگوں کو رواں ماہ کے آخر تک ہی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر ہنگامی بنیاد پر مدد نہ آئی تو ملک میں مجموعی طور پر 36 لاکھ لوگ ڈبلیو ایف پی کی جانب سے مہیا کردہ خوراک اور غذائیت سے محروم ہو جائیں گے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ان میں جنگ اور موسمی شدت کے باعث بے گھر ہونے والے 30 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں۔
40 لاکھ خواتین اور چھوٹے بچے علاج کے منتظرایتھوپیا میں 40 لاکھ سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو غذائی قلت کا علاج درکار ہے۔
ملک میں بہت سی جگہوں پر بچوں میں بڑھوتری کے مسائل 15 فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔
مزید پڑھیے: ایتھوپیا سے مکہ مکرمہ تک دنیا کی پہلی “کافی شاپ” کی حیرت انگیز کہانی
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال 20 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائی مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم مقدار میں امدادی وسائل موصول ہوئے ہیں۔
زلاٹن میلیسک نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس مقوی غذا کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اسی لیے جب تک مدد نہیں پہنچتی اس وقت تک یہ پروگرام بند کرنا پڑے گا۔
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائیت فراہم کی ہے۔ ان میں شدید غذائی قلت کا شکار 7 لاکھ 40 ہزار بچے اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
وسائل کی قلت کے باعث ادارے کی جانب سے لوگوں کو امدادی خوراک کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 8 لاکھ لوگوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار کم ہو کر 60 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی مدد میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
شمالی علاقے امہارا میں مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ان حالات میں ادارے کے عملے کو لاحق تحفظ کے مسائل کی وجہ سے ضروری امداد کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔
22 کروڑ ڈالر کی ضرورتاطلاعات کے مطابق اورومیا میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ ٹیگرے میں تناؤ دوبارہ بڑھ رہا ہے جہاں سنہ 2020 سے سنہ 2022 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تقریباً 5 لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
ڈبلیو ایف پی امدادی وسائل کی کمی اور سلامتی کے مسائل کے باوجود ہر ماہ اسکول کے 7 لاکھ 70 ہزار بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔ ان میں 70 ہزار پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔
ادارے نے خشک سالی سے متواتر متاثر ہونے والے علاقے اورومیا میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ دینے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔
ادارے کو ملک میں 72 لاکھ لوگوں کے لیے ستمبر تک اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی غرض سے 22 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایتھوپیا ایتھوپیا قحط ایتھوپیا میں فاقہ کشی ڈبلیو ایف پی