سوڈان، ریپڈ سپورٹ فورس کا بازار پر حملہ، 54 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
سوڈان(نیوز ڈیسک)سوڈان کے شہر اُم درمان میں باغی فوجی گروہ ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) نے ایک بازار پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں 54 افراد جاں بحق اور 158 زخمی ہو گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق، آر ایس ایف نے گولہ بارود سے بازار پر حملہ کیا، جس کے بعد علاقے میں افراتفری پھیل گئی۔
یہ واقعہ ایک ہفتے بعد پیش آیا، جب سوڈان کے دارفور علاقے میں بھی آر ایس ایف کے زیر اثر اسپتال پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا، جس میں 70 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان حملوں کا الزام بھی باغی فوجی گروہ آر ایس ایف پر عائد کیا جا رہا ہے۔سوڈان میں اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں لیویز کی گاڑی پر بم دھماکہ، چار اہلکار اور ایک سویلین شہید
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ر ایس ایف
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کیف: یوکرینی فضائیہ نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین پر فضائی حملے کے دوران ایک رات میں ریکارڈ 479 ڈرون فائر کیے۔
یوکرین نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ کیف نے رات گئے روسی ڈرونز کے پرزے تیار کرنے والی الیکٹرونکس فیکٹری پر بھی حملہ کیا ہے جبکہ مقامی روسی حکام نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد اس فیکٹری کو عارضی طور پر پیداوار روکنا پڑی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق کیف کی فضائیہ نے کہا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب روس کی جانب سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کیا جارہا ہے۔
تاہم یوکرینی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 460 ڈرونز کو مار گرایا یا روک دیا جبکہ روس کی جانب سے رات بھر داغے گئے 20 میں سے 19 میزائلوں کو بھی ناکام بنایا۔
یوکرینی فضائیہ کا کہنا تھا کہ روسی ڈرون حملوں کے نتیجے میں یوکرین کے کئی علاقوں کو نقصان پہنچا تاہم اس حملے کے نتیجے میں کسی جانی نقصان یا پھر بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 10 مقامات پر فضائی حملے کیے جبکہ یوکرین کے مغربی شہر روِنے کے میئر اولیگزینڈر تریتیاک نے اسے ’جنگ کے آغاز کے بعد علاقے پر سب سے بڑا حملہ‘ قرار دیا۔
روس نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین بھر میں اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے، جس کے بارے میں یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس اپنی 3 سالہ طویل جارحیت کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور امن مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔
ان حملوں نے یوکرین کے پہلے سے ہی دباؤ کا شکار فضائی دفاعی نظام کی صلاحیت سے متعلق خدشات پیدا کیے ہیں۔