راولپنڈی میں 22 سالہ لڑکی قتل، قبرکشائی کے بعد پوسٹ مارٹم میں زیادتی کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)راولپنڈی کے علاقے نتھہ چھتر میں 22 سال کی لڑکی مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردی گئی۔پولیس کے مطابق لڑکی کو اس کے بہنوئی نے متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، لڑکی کو زہر دے کر قتل کیا گیا اور طبعی موت بتا کر تدفین کی گئی۔پولیس کا کہنا ہےکہ لڑکی کی طبی معائنے کے بغیر تدفین کی گئی تھی، سوشل میڈیا پر معاملہ سامنے آنے کے بعد مقتولہ کی قبرکشائی کی گئی۔
پولیس نے عدالتی احکامات پر مقتولہ کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مقتولہ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی۔پولیس کا کہنا ہےکہ زیادتی اور قتل کا مقدمہ تھانہ جاتلی میں پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، ملزم گلفراز اور اس کی ماں گلزار بیگم کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔
چیمپئنر ٹرافی سے قبل بھارتی بلے باز کا ریٹائرمنٹ کا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل2025ء) راولپنڈی کی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماء عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی شرط پر ضمانت دی۔ بتایا جارہا ہے کہ عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا تھا، ان پر اور پی ٹی آئی کے دیگر چار کارکنان پر تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج ہے، جس میں سرکاری کام میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کے الزامات شامل کیے گئے ہیں، پولیس کا مؤقف ہے کہ عالیہ حمزہ اور ان کے ساتھیوں کو ایک غیر قانونی سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی تاہم مزاحمت پر انہیں حراست میں لے کر مقدمہ درج کیا گیا۔(جاری ہے)
چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ کا عدالت پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنوینشن تھا ان کو اس سے بھی ڈر لگا، ان سے پوچھا جائے رات سے ہمیں کیوں حبس بیجا میں رکھا؟ ہمارے لیے ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے لیکن کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس پر کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں ان کے سامنے میں کھڑی تھی، ایک پتھر بھی کسی نے نہیں مارا، گرفتار کرنے والے چار پولیس اہلکار تھے میں نے ورکروں کہا تھا پرامن طور پر چلے جائیں، میں نے پولیس سے کہا تھا کارکنان کو گرفتار نہ کریں مجھے کرنا ہے تو کریں، میں اپنے کارکنان کو بچانے کیلئے ہر حد تک جاؤں گی، ظلم جتنا مرضی کرلیں ہم ہنس کر سہیں گے۔