ایندھن کی بڑھتی درآمد کے باعث مشرق وسطیٰ کے ساتھ تجارتی خسارے میں 5.1 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں اضافے کے باعث رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مشرق وسطیٰ کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 5.14 فیصد بڑھ کر 6.558 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 6.237 ارب ڈالر تھا۔
بڑھتے ہوئے تجارتی فرق سے پالیسی سازوں کو تشویش ہوگی جس کی بنیادی وجہ خطے سے پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی درآمدات ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق چند ممالک کو برآمدات میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رواں مالی سال میں پٹرولیم کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں خام تیل کی درآمدات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 16.
مالی سال 2024 میں مشرق وسطیٰ کے ساتھ تجارتی عدم توازن 20.47 فیصد کم ہو کر 13.014 ارب ڈالر رہ گیا تھا جو اس سے گزشتہ سال 16.365 ارب ڈالر تھا، جس کی بنیادی وجہ پیٹرولیم کی درآمدات میں کمی اور بڑھتی ہوئی مقامی قیمتوں کی وجہ سے کھپت میں کمی تھی۔
جولائی تا دسمبر مشرق وسطیٰ کو برآمدات 6.04 فیصد اضافے کے ساتھ 1.597 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.506 ارب ڈالر تھیں، مالی سال 2024 میں خطے کو برآمدات 35.23 فیصد اضافے کے ساتھ 3.155 ارب ڈالر رہیں جو اس سے گزشتہ سال 2.33 ارب ڈالر تھیں۔
اسی دوران مشرق وسطیٰ سے پاکستان کی درآمدات بھی 5.32 فیصد اضافے کے ساتھ 8.155 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 7.743 ارب ڈالر تھیں، مالی سال 2024 میں درآمدات 13.53 فیصد کم ہو کر 16.16 ارب ڈالر رہیں جو اس سے گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 18.69 ارب ڈالر تھیں۔
پاکستان نے حال ہی میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کے ساتھ ایک آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں تاکہ تجارتی عدم توازن کو کم کیا جاسکے۔
اس عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر میں پاکستانی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہوا۔
جولائی تا دسمبر سعودی عرب کو برآمدات 10.88 فیصد اضافے کے ساتھ 36 کروڑ 39 لاکھ 70 ڈالر رہیں جو گزشتہ سال 32کروڑ 82 لاکھ30 ہزار ڈالر تھیں۔
مالی سال 2024 میں سعودی عرب کو برآمدات 40.98 فیصد اضافے کے ساتھ 71 کروڑ 3 لاکھ 35 ہزار ڈالر رہیں جو مالی سال 23 میں 5 کروڑ 38 لاکھ 51 ہزار ڈالر تھیں، سعودی عرب سے درآمدات 24.58 فیصد کم ہوکر 1.807 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2.396 ارب ڈالر تھیں۔
مالی سال 2024 میں سعودی عرب سے درآمدات 0.01 فیصد کم ہو کر 4.49 ارب ڈالر رہیں جو اس سے گزشتہ سال 4.50 ارب ڈالر تھیں۔
جولائی تا دسمبر متحدہ عرب امارات کو برآمدات 8.8 فیصد اضافے کے ساتھ 1.088 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال ایک ارب ڈالر تھیں، مالی سال 24 میں متحدہ عرب امارات کو برآمدات 41.15 فیصد اضافے کے ساتھ 2.082 ارب ڈالر رہی تھیں جو مالی سال 23 میں 1.475 ارب ڈالر تھیں، جس کی بنیادی وجہ دبئی کو برآمدات میں نمایاں اضافہ ہے۔
متحدہ عرب امارات کو پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی مصنوعات میں چاول، گائے کا گوشت، مردوں اور لڑکوں کی کاٹن مصنوعات، امرود اور آم شامل ہیں، جولائی تا دسمبر متحدہ عرب امارات سے درآمدات بھی 24.9 فیصد اضافے کے ساتھ 3.821 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 3.059 ارب ڈالر تھیں۔
مالی سال 2025 کے چھٹے ماہ میں بحرین کو برآمدات 24.69 فیصد کم ہو کر 26.75 ملین ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 35.52 ملین ڈالر تھیں۔ مالی سال 2025 کے 6 ماہ میں بحرین سے درآمدات 73.18 فیصد اضافے کے ساتھ 80.86 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو 46.69 ملین ڈالر تھیں۔
مالی سال 2025 کے 6 ماہ میں کویت کو برآمدات 4.62 فیصد کم ہو کر 5 کروڑ 91 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہیں جو مالی سال 2023 میں 6 کروڑ 20لاکھ 5 ہزار ڈالر تھیں، تاہم درآمدات 4.33 فیصد اضافے کے ساتھ 77 کروڑ 61 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 80 کروڑ 97 لاکھ 30 ہزار ڈالر ہوگئیں۔
رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران قطر کو پاکستان کی برآمدات 26.26 فیصد اضافے کے ساتھ 5 کروڑ 95 لاکھ 10 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 8 کروڑ 71 لاکھ ڈالر تھیں، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران قطر سے درآمدات 1.637 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.466 ارب ڈالر تھیں جو 11.66 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں جو اس سے گزشتہ سال متحدہ عرب امارات جولائی تا دسمبر مالی سال 2024 میں ارب ڈالر تھیں رواں مالی سال فیصد کم ہو کر مالی سال 2025 کو برآمدات سے درآمدات پاکستان کی کی درآمدات ملین ڈالر ہزار ڈالر
پڑھیں:
شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے, مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہواوفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔(جاری ہے)
اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78,000 ارب کے قریب آچکا ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا ہے کہ سوا تین سال میں شھباز شریف نے اب تک 34,500 ارب قرض لے چکے ہیں جب شہباز شریف حکومت میں آئے تھے تو 43500 ارب روپے ملک کا قرض تھا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ شہباز شریف ملکی قرض کم کرنے آئے تھے مگر آج قرض لینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز حکومت کے دوران ملک کی مجموعی قرض میں 79 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ جو قرض ملک چلانے کے لئے 75 سال میں لیا اس کا 80 فیصد ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، ان ساڑھے 3 سالوں میں ملک میں ترقیاتی کاموں کی ایک اینٹ بھی نہیں لگی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے اور سرمایہ کاری تو چھوڑیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا، روزانہ ایک ایم او یو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔