Daily Ausaf:
2025-11-03@01:52:21 GMT

سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بری خبر

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

لاہور(نیوز ڈیسک)لیسکو نےسولرسسٹم میں استعمال ہونیوالےبائی ڈائریکشنل میٹرزکی قیمت میں100فیصداضافہ کر دیا۔

ذرائع کے مطابق بائی ڈائریکشنل میٹر کی قیمت 33 ہزار سے بڑھ کر 65 ہزار روپے تک جا پہنچی،لیسکونےصارفین کوبائی ڈائریکشنل میٹر کیلئے65 ہزارروپےکےڈیمانڈنوٹسزکااجراءشروع کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ بعض دفاترمیں صارفین کو75ہزارروپےکاڈیمانڈنوٹس بھی دیا جارہاہے، لیسکونےنومبرمیں صارفین کو این او سی جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔این او سی سے قبل لیسکو صارفین کو 33 ہزار روپے کا ڈیمانڈ نوٹس جاری کرتی تھی۔
لیسکو میں 33 ہزار میں بائی ڈائریکشنل گرین میٹرز کا ڈیمانڈ نوٹس ملتا تھا،جنوری میں صارفین کو 65 ہزار روپے میں اے ایم آئی میٹرز کا ڈیمانڈ نوٹس دیا گیا۔صارفین کو سٹور چارجز کیساتھ ساتھ انسٹالیشن چارجز بھی جمع کروانا ہوتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:کنسرٹ کے دوران خاتون سے قربت اور بوسہ لینے پر اداکار ادت نارائن مشکل میں پھنس گئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: صارفین کو

پڑھیں:

صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد قومی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اس تیزی سے بڑھتا ہوا قرض ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب اگلے 3 سال میں 70.8 فیصد سے کم ہوکر 60.8 فیصد تک لانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2026ء سے 2028ء کے دوران قرضوں کی پائیداری برقرار رہنے کی توقع ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025ء تک مجموعی قرض 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جب کہ فنانسنگ کی ضروریات آئندہ برسوں میں 18.1 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہیں گی۔

وزارت خزانہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی، تاہم قرضوں کا حجم اب بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔

رپورٹ میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی تفصیلی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے جب کہ ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور شرح سود میں تبدیلی کو قرض کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتایا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد اندرونی جب کہ 32.3 فیصد بیرونی قرضوں پر مشتمل ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، جس سے شرح سود کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کا دباؤ بڑھا ہوا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں، جو دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ ریٹ والے بیرونی قرضوں کی شرح 41 فیصد ہے، جو درمیانی سطح کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • PTCLانتظامیہ اور CBAیونین کی ڈیمانڈ پر دستخط کی تقریب
  • سمارٹ میٹرز لگوانے والوں کے لئے نئی پریشانی کھڑی
  • مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز
  • ای چالان سسٹم کے مثبت اثرات، شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھ گیا
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • لیسکو میں اے ایم آئی سمارٹ میٹرز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • اے ٹی ایم فراڈ سے خبردار، سائبر کرمنلز شہریوں کو کیسے پھنساتے ہیں؟