خواجہ سعد رفیق بھی پیکا قانون کے خلاف بول پڑے، صحافتی تنظیموں سے مشاورت کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
لاہور:مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ضروری ترامیم لائی جائیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ فیک نیوز ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے، مگر کسی حکومت کے پاس شہریوں پر شکنجہ کسنے کے لامحدود اختیارات نہیں ہونے چاہئیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیکا قانون پر نمائندہ میڈیا تنظیموں سے مشاورت کی جائے۔
سعد رفیق نے مزید کہا کہ اس قانون کے تحت بنائے جانے والے ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق ہائیکورٹس کو دیا جائے، قوانین کی چھڑی ہمیشہ وقت کے ساتھ ساتھ انہیں بنانے والوں کے خلاف استعمال ہوتی ہے، اس لیے اس معاملے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے پیکا قانون میں ضروری ترامیم کی ضرورت پر زور دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔