Nai Baat:
2025-11-03@18:57:28 GMT

بہار سے قبل خزاں!

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

بہار سے قبل خزاں!

یہ ایک خوشگوار صبح تھی، سموگ جا کر واپس آ چکی تھی اور سورج کچھ دن کیلئے روٹھ گیا تھا۔ میں لاہور کے ایک پارک میں چہل قدمی کر رہا تھا، ایک ادھیڑ عمر بابا جی بڑی مستعدی سے جاگنگ کرتے ہوئے گزرے۔ سفید شلوار قمیض، جوگرز اور چہرے پر تازگی کے آثار نمایاں تھے۔ کچھ دیر بعد وہ ایک بینچ پر بیٹھ گئے، میں بھی تھک چکا تھا لہٰذا میں ان کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ گفتگو ہوئی تو معلوم ہوا وہ ایک معروف کاروباری شخصیت ہیں اور گزشتہ 15 سال سے روزانہ صبح کی سیر کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائے ہوئے ہیں۔ میں نے وجہ پوچھی تو بولے: ’’اگر دن کی شروعات تازہ ہوا اور حرکت سے ہو تو دن بھر جسم چاک و چوبند اور دماغ پُر سکون رہتا ہے۔‘‘ میں نے مزید تفصیل جاننا چاہی تو وہ گویا ہوئے: ’’میں نے جو بات کہی ہے یہ محض میرا تجربہ نہیں بلکہ ایک سائنسی حقیقت ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق روزانہ30 منٹ کی واک ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ 35 فیصد کم کر دیتی ہے جبکہ پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے مطابق چہل قدمی وزن کو متوازن رکھنے اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ پاکستان میں صرف 10 فیصد لوگ باقاعدگی سے ورزش یا واک کرتے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ تناسب 60 فیصد سے زائد ہے۔ جاپان میں کمپنیوں کے سی ای اوز تک باقاعدگی سے سیر اور ورزش کرتے اور اس اپنی کارکردگی بہتر بناتے ہیں۔ ہارورڈ میڈیکل سکول کی رپورٹ کے مطابق صبح کی واک دماغی کارکردگی کو بڑھاتی اور ڈپریشن کے امکانات کو 26 فیصد تک کم کر دیتی ہے جبکہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح کی تازہ ہوا دماغ کی استعداد بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔‘‘ بابا جی کی یادداشت حیران کن تھی اور ان کے بتائے گئے فیکٹس اور فیگرز جان کر میں حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا۔ وہ میری حیرت میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بولے: ’’پنجاب یونیورسٹی لاہور کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے، اس یونیورسٹی کے طلبا کی ایک بڑی تعداد ہاسٹلز میں رہائش پذیر ہے مگر ان میں سے اکثر صبح جلدی اٹھنے اور واک کرنے کے عادی نہیں ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں میں صبح جلدی اٹھنے کا رجحان 25-30 فیصد سے بھی کم ہے جبکہ 70 فیصد سے زائد نوجوان سونے میں تاخیر کرتے اور صبح دیر سے اٹھتے ہیں۔ پاکستان کے تقریباً 40-50 فیصد طلبا فزیکل فٹنس کے مسائل کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ زیادہ تر طلبا یا تو واک نہیں کرتے یا ان کے روزمرہ معمولات میں ورزش شامل نہیں ہے۔ رات دیر تک جاگنے سے نیند کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جو دن میں سستی اور کمزور توجہ کا باعث بنتی ہے۔ نیند کی کمی سے دماغی صلاحیت کمزور ہوتی ہے جس کا براہ راست اثر طلبا کے سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت پر پڑتا ہے۔ نیند کی کمی سے ذہنی تناؤ اور انگزائٹی میں اضافہ ہوتا ہے جو نوجوانوں میں ڈپریشن کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘ میری آنکھوں میں حیرت کے پھیلتے ہوئے سمندر کو دیکھ کر وہ خود ہی گویا ہوئے: ’’میں ایک عرصہ تک پنجاب یونیورسٹی کے اطراف میں رہا ہوں، میں روزانہ صبح واک کیلئے یونیورسٹی چلا جاتا تھا اور میری کوشش ہوتی تھی کہ میں نہر کے اس پار ہاسٹلز کی طرف جا کر چہل قدمی کروں۔ میری خواہش ہوتی تھی کہ ہزاروں طلبا میں سے چند طلبا ہی مجھے واک کرتے نظر آ جائیں مگر مجھے ہر روز مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔‘‘ ان کی وضاحت سے میری حیرت میں کچھ کمی آئی لیکن بابا جی کے انکشافات اور نصیحتیں جاری تھی، وہ بولے: ’’یونیورسٹی ہاسٹلز میں رہائش پذیر طلبا کیلئے لازم ہے کہ وہ اپنے معمولات میں تبدیلی لائیں اور صبح جلدی اٹھنے کی عادت اپنائیں۔ طلبا کو چاہیے کہ رات دس گیارہ بجے سونے کی عادت اپنائیں تاکہ وہ فجر کے وقت آسانی سے بیدار ہو سکیں۔ صبح جلدی اٹھنے اور فجر کے بعد واک کرنے کے بیشمار فوائد ہیں، صبح کی تازہ ہوا میں واک کرنے سے جسم میں آکسیجن کی فراہمی بہتر ہوتی ہے جس سے ذہنی و جسمانی صحت میں بہتری آتی ہے۔ صبح کی واک ذہنی سکون فراہم کرتی ہے جو طلبا کے لیے خاص طور پر مفید ہے۔ صبح جلدی اٹھنے والے طلبا کا حافظہ بہتر ہوتا ہے جس سے ان کی تعلیمی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف رات دیر تک جاگنے اور صبح دیر سے اٹھنے سے موٹاپا، دل کی بیماریاں اور ذہنی تناؤ جیسی مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ طلبا کا مستقبل ہمارے ملک کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کی صحت اور تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ وہ صحت مند معمولات اپنائیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ، اساتذہ اور طلبا کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور طلبا کو صبح جلدی اٹھنے کی عادت اور اس کو فروغ دینے کیلئے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہیے کہ طلبا کیلئے صبح کی واک کو لازم قرار دیں۔ ہاسٹلز میں صحت مند طرز زندگی کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کریں تا کہ طلبا میں صبح کی واک اور ورزش کے فوائد کے بارے میں شعور اجاگر ہو۔ واک کی عادت اپنانے کیلئے یونیورسٹی ہاسٹلز کے آس پاس مخصوص ٹریک بنائے جا سکتے ہیں جہاں طلبا آسانی سے چہل قدمی کر سکیں۔ ان راستوں پر درخت، پھول اور سبزہ لگانے سے واک کومزید خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق سبزہ زار اور کھلے ماحول میں چہل قدمی کرنے سے ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے اور تازگی کا احساس ہوتا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ ’’صبح سویرے جاگیں‘‘ کے نام سے ایک مہم شروع کر سکتی ہے جس میں طلبا کو صبح جلدی اٹھنے اور واک کرنے کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے۔ اس مہم کے ذریعے پوسٹرز، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے طلبا میں شعور اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ طلبا میں دلچسپی پیدا کرنے کیلئے ’’صبح کی واک‘‘ کے حوالے سے مقابلے اور چیلنجز بھی متعارف کرائے جا سکتے ہیں۔ مثلاً ہفتے میں زیادہ سے زیادہ واک کرنے والے طلبا کو انعام دیا جا سکتا ہے یا ’’واکنگ گروپس‘‘ کے درمیان مقابلے کرائے جا سکتے ہیں۔ اس قسم کی سرگرمیاں طلبا میں صحت مند مقابلے کی فضا قائم کریں گی اور واک کا رجحان فروغ پائے گا۔ اساتذہ اور والدین کا کردار بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو وقت پر سونے اور صبح جلدی اٹھنے کی عادت ڈالیں۔ اساتذہ بھی کلاس روم میں صبح کی ورزش اور واک کے فوائد پر بات کریں تاکہ طلبا کو اس کی اہمیت کا ادراک ہو۔ اساتذہ اگر کلاس میں اس موضوع پر گفتگو کریں گے تو طلبا پر اس کا مثبت اثر پڑے گا اور ان میں صحت مند طرزِ زندگی کی عادتیں پروان چڑھیں گی۔‘‘

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: صبح جلدی اٹھنے یونیورسٹی ا چہل قدمی کر صبح کی واک واک کرنے کے مطابق کی عادت دیتی ہے طلبا کو اور واک اور صبح ہوتا ہے

پڑھیں:

کراچی میں وفاقی جامعات کے کیمپسز کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا گیا

وفاقی حکومت کی بیورو کریسی نے کراچی میں فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹیز کے کیمپس کے قیام کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا ہے۔

 کراچی میں آرٹ ، ڈیزائن، فیشن اور ٹیکنیکل اسکلز کا ڈسپلن سے تعلق رکھنے والی جامعات کے کیمپسز کھولنے کا منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے اور ڈیڑھ برس میں کراچی کے شہریوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

یاد رہے کہ منصوبہ کا اعلان ایم کیو ایم کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا تھا جبکہ تقریبا ایک سال قبل اس سلسلے ایک پرشکوہ تقریب موہتا پیلس کراچی میں ہوئی تھی۔

تقریب میں آرٹ اور فیشن کی تعلیم دینے والی لاہور کی معروف یونیورسٹی  "پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ" کے کراچی میں  فوری کیمپس کھولنے اور شارٹ کورسز سے کلاسز کا آغاز کرنے کی خوشخبری سنائی گئی۔

 اس سے قبل منعقدہ پریس کانفرنس جو جون 2024 کے آخری عشرے میں ہوئی تھی اس میں " نیشنل کالج آف آرٹس( این سی اے)، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ(پی آئی ایف ڈی) اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے کراچی میں کیمپسز جبکہ اردو یونیورسٹی کی طرز پر کراچی میں مزید ایک فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹی کے قیام کی بات کی گئی تھی۔

تاہم پریس کانفرنس کو ڈیڑھ برس جبکہ موہتا پیلس کی تقریب کو تقریبا 1 برس گزرنے کے باوجود کراچی میں مذکورہ بالا جامعات کا نا تو کوئی کیمپس کھل سکا اور نہ ہی بی ایس پروگرام کے داخلے، شارٹ کورسز شروع ہوسکے  بلکہ بظاہر سارا کا سارا منصوبہ فائلوں میں بند کردیا گیا۔

یاد رہے کہ جس وقت وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تھا اس وقت وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی تھے جنھوں نے انتہائی تیزی اور سرعت کے ساتھ اس منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔

اسی اثنا میں ان کا تبادلہ ہوگیا اور وفاقی حکومت کے افسر ندیم محبوب کو وفاقی سیکریٹری تعلیم مقرر کردیا گیا اس وقت سیکریٹری تعلیم کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کا چارج بھی ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں وفاقی جامعات کے کیمپسز کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا گیا
  • جامعہ کراچی: 2 طلبہ تنظیموں میں تصادم، پولیس اہلکار، متعدد طلبا زخمی
  • چین پاکستان کا سدا بہار دوست، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان
  • تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
  • بہار کے وزیراعلٰی کو اپنے 20 سالہ دور اقتدار کا حساب دینا چاہیئے، اشوک گہلوت
  • یونیورسٹی روڈپرسیوریج کی وجہ سے شہریوں کومشکلات کاسامناہے
  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان،کراچی کے طلبا نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • ترکیہ کا 102 واں یوم جمہوریہ، کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں تقریب
  • ملتان میں طلبا کا گیریژن کا دورہ، فوجی شہدا کو خراجِ عقیدت پیش