Nai Baat:
2025-04-26@02:26:23 GMT

بہار سے قبل خزاں!

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

بہار سے قبل خزاں!

یہ ایک خوشگوار صبح تھی، سموگ جا کر واپس آ چکی تھی اور سورج کچھ دن کیلئے روٹھ گیا تھا۔ میں لاہور کے ایک پارک میں چہل قدمی کر رہا تھا، ایک ادھیڑ عمر بابا جی بڑی مستعدی سے جاگنگ کرتے ہوئے گزرے۔ سفید شلوار قمیض، جوگرز اور چہرے پر تازگی کے آثار نمایاں تھے۔ کچھ دیر بعد وہ ایک بینچ پر بیٹھ گئے، میں بھی تھک چکا تھا لہٰذا میں ان کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ گفتگو ہوئی تو معلوم ہوا وہ ایک معروف کاروباری شخصیت ہیں اور گزشتہ 15 سال سے روزانہ صبح کی سیر کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائے ہوئے ہیں۔ میں نے وجہ پوچھی تو بولے: ’’اگر دن کی شروعات تازہ ہوا اور حرکت سے ہو تو دن بھر جسم چاک و چوبند اور دماغ پُر سکون رہتا ہے۔‘‘ میں نے مزید تفصیل جاننا چاہی تو وہ گویا ہوئے: ’’میں نے جو بات کہی ہے یہ محض میرا تجربہ نہیں بلکہ ایک سائنسی حقیقت ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق روزانہ30 منٹ کی واک ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ 35 فیصد کم کر دیتی ہے جبکہ پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے مطابق چہل قدمی وزن کو متوازن رکھنے اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ پاکستان میں صرف 10 فیصد لوگ باقاعدگی سے ورزش یا واک کرتے ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ تناسب 60 فیصد سے زائد ہے۔ جاپان میں کمپنیوں کے سی ای اوز تک باقاعدگی سے سیر اور ورزش کرتے اور اس اپنی کارکردگی بہتر بناتے ہیں۔ ہارورڈ میڈیکل سکول کی رپورٹ کے مطابق صبح کی واک دماغی کارکردگی کو بڑھاتی اور ڈپریشن کے امکانات کو 26 فیصد تک کم کر دیتی ہے جبکہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح کی تازہ ہوا دماغ کی استعداد بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔‘‘ بابا جی کی یادداشت حیران کن تھی اور ان کے بتائے گئے فیکٹس اور فیگرز جان کر میں حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا۔ وہ میری حیرت میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بولے: ’’پنجاب یونیورسٹی لاہور کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے، اس یونیورسٹی کے طلبا کی ایک بڑی تعداد ہاسٹلز میں رہائش پذیر ہے مگر ان میں سے اکثر صبح جلدی اٹھنے اور واک کرنے کے عادی نہیں ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں میں صبح جلدی اٹھنے کا رجحان 25-30 فیصد سے بھی کم ہے جبکہ 70 فیصد سے زائد نوجوان سونے میں تاخیر کرتے اور صبح دیر سے اٹھتے ہیں۔ پاکستان کے تقریباً 40-50 فیصد طلبا فزیکل فٹنس کے مسائل کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ زیادہ تر طلبا یا تو واک نہیں کرتے یا ان کے روزمرہ معمولات میں ورزش شامل نہیں ہے۔ رات دیر تک جاگنے سے نیند کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جو دن میں سستی اور کمزور توجہ کا باعث بنتی ہے۔ نیند کی کمی سے دماغی صلاحیت کمزور ہوتی ہے جس کا براہ راست اثر طلبا کے سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت پر پڑتا ہے۔ نیند کی کمی سے ذہنی تناؤ اور انگزائٹی میں اضافہ ہوتا ہے جو نوجوانوں میں ڈپریشن کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘ میری آنکھوں میں حیرت کے پھیلتے ہوئے سمندر کو دیکھ کر وہ خود ہی گویا ہوئے: ’’میں ایک عرصہ تک پنجاب یونیورسٹی کے اطراف میں رہا ہوں، میں روزانہ صبح واک کیلئے یونیورسٹی چلا جاتا تھا اور میری کوشش ہوتی تھی کہ میں نہر کے اس پار ہاسٹلز کی طرف جا کر چہل قدمی کروں۔ میری خواہش ہوتی تھی کہ ہزاروں طلبا میں سے چند طلبا ہی مجھے واک کرتے نظر آ جائیں مگر مجھے ہر روز مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔‘‘ ان کی وضاحت سے میری حیرت میں کچھ کمی آئی لیکن بابا جی کے انکشافات اور نصیحتیں جاری تھی، وہ بولے: ’’یونیورسٹی ہاسٹلز میں رہائش پذیر طلبا کیلئے لازم ہے کہ وہ اپنے معمولات میں تبدیلی لائیں اور صبح جلدی اٹھنے کی عادت اپنائیں۔ طلبا کو چاہیے کہ رات دس گیارہ بجے سونے کی عادت اپنائیں تاکہ وہ فجر کے وقت آسانی سے بیدار ہو سکیں۔ صبح جلدی اٹھنے اور فجر کے بعد واک کرنے کے بیشمار فوائد ہیں، صبح کی تازہ ہوا میں واک کرنے سے جسم میں آکسیجن کی فراہمی بہتر ہوتی ہے جس سے ذہنی و جسمانی صحت میں بہتری آتی ہے۔ صبح کی واک ذہنی سکون فراہم کرتی ہے جو طلبا کے لیے خاص طور پر مفید ہے۔ صبح جلدی اٹھنے والے طلبا کا حافظہ بہتر ہوتا ہے جس سے ان کی تعلیمی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ دوسری طرف رات دیر تک جاگنے اور صبح دیر سے اٹھنے سے موٹاپا، دل کی بیماریاں اور ذہنی تناؤ جیسی مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ طلبا کا مستقبل ہمارے ملک کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کی صحت اور تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے کہ وہ صحت مند معمولات اپنائیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ، اساتذہ اور طلبا کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور طلبا کو صبح جلدی اٹھنے کی عادت اور اس کو فروغ دینے کیلئے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہیے کہ طلبا کیلئے صبح کی واک کو لازم قرار دیں۔ ہاسٹلز میں صحت مند طرز زندگی کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کریں تا کہ طلبا میں صبح کی واک اور ورزش کے فوائد کے بارے میں شعور اجاگر ہو۔ واک کی عادت اپنانے کیلئے یونیورسٹی ہاسٹلز کے آس پاس مخصوص ٹریک بنائے جا سکتے ہیں جہاں طلبا آسانی سے چہل قدمی کر سکیں۔ ان راستوں پر درخت، پھول اور سبزہ لگانے سے واک کومزید خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق سبزہ زار اور کھلے ماحول میں چہل قدمی کرنے سے ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے اور تازگی کا احساس ہوتا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ ’’صبح سویرے جاگیں‘‘ کے نام سے ایک مہم شروع کر سکتی ہے جس میں طلبا کو صبح جلدی اٹھنے اور واک کرنے کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے۔ اس مہم کے ذریعے پوسٹرز، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے طلبا میں شعور اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ طلبا میں دلچسپی پیدا کرنے کیلئے ’’صبح کی واک‘‘ کے حوالے سے مقابلے اور چیلنجز بھی متعارف کرائے جا سکتے ہیں۔ مثلاً ہفتے میں زیادہ سے زیادہ واک کرنے والے طلبا کو انعام دیا جا سکتا ہے یا ’’واکنگ گروپس‘‘ کے درمیان مقابلے کرائے جا سکتے ہیں۔ اس قسم کی سرگرمیاں طلبا میں صحت مند مقابلے کی فضا قائم کریں گی اور واک کا رجحان فروغ پائے گا۔ اساتذہ اور والدین کا کردار بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو وقت پر سونے اور صبح جلدی اٹھنے کی عادت ڈالیں۔ اساتذہ بھی کلاس روم میں صبح کی ورزش اور واک کے فوائد پر بات کریں تاکہ طلبا کو اس کی اہمیت کا ادراک ہو۔ اساتذہ اگر کلاس میں اس موضوع پر گفتگو کریں گے تو طلبا پر اس کا مثبت اثر پڑے گا اور ان میں صحت مند طرزِ زندگی کی عادتیں پروان چڑھیں گی۔‘‘

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: صبح جلدی اٹھنے یونیورسٹی ا چہل قدمی کر صبح کی واک واک کرنے کے مطابق کی عادت دیتی ہے طلبا کو اور واک اور صبح ہوتا ہے

پڑھیں:

حکومتِ پاکستان اور یونیورسٹی آف کیمبرج، برطانیہ کے مابین ”علامہ اقبال وزیٹنگ فیلوشپ” کے قیام کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

لندن(نیوز ڈیسک) حکومتِ پاکستان اور برطانیہ کی ممتاز تعلیمی درسگاہ یونیورسٹی آف کیمبرج کے درمیان “علامہ اقبال وزیٹنگ فیلوشپ” کے قیام کے لیے ایک اہم مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے گئے ہیں۔ اس یادداشت کا مقصد کیمبرج یونیورسٹی کے سنٹر فار ساؤتھ ایشین اسٹڈیز میں علامہ اقبال کے نام سے ایک وزیٹنگ فیلوشپ کا باضابطہ آغاز ہے، جو پاکستان کے علمی، ادبی اور فکری ورثے کو فروغ دے گا۔

اس موقع پر برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے وزارتِ تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، حکومتِ پاکستان اور یونیورسٹی آف کیمبرج کے درمیان ہونے والی مفاہمتی تقریب میں شرکت کی۔ تقریب میں یونیورسٹی آف کیمبرج کے پرو وائس چانسلر پروفیسر کمال منیر، سنٹر فار ساؤتھ ایشین اسٹڈیز کی ڈائریکٹر پروفیسر شائلاجہ فینل، اور پاکستان ہائی کمیشن لندن کے دیگر افسران بھی شریک تھے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کی پاکستان کی تاریخ، ادب اور فلسفے میں خدمات بے مثال ہیں۔ انہیں پاکستان کا “فکری بانی” تصور کیا جاتا ہے۔ ان کا وژن تحریک پاکستان کی نظریاتی بنیاد بن کر ابھرا اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح سمیت کئی رہنماؤں کو متاثر کیا۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ مفاہمتی یادداشت ہماری اُس دیرینہ کوشش کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان کے ثقافتی، ادبی اور علمی ورثے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔ یہ شراکت داری تعلیمی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔

اس فیلوشپ کے تحت حکومتِ پاکستان ملک کے ممتاز ماہرین تعلیم کو نامزد کرے گی، جن میں سے ایک کو کیمبرج یونیورسٹی وزیٹنگ فیلو کے طور پر منتخب کرے گی۔ منتخب فیلو کیمبرج میں طلباء و اساتذہ سے پاکستان کی تاریخ، زبان، ثقافت، ادب، جغرافیہ اور عالمی و علاقائی تناظر پر لیکچرز اور مباحثے کرے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ، اردو، مطالعہ پاکستان، اور پاکستانی ادب و تاریخ کی تدریس بھی کی جائے گی۔

یہ اقدام پاکستان اور برطانیہ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مابین ہم آہنگی، تحقیق اور فکری تعاون کو فروغ دینے میں ایک نیا باب ثابت ہوگا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں روپوں کی اسکالرشپ لے کر غائب
  •  طلبا و طالبات کے لیے خوشخبری،وزیراعظم یوتھ لیپ ٹاپ سکیم کی رجسٹریشن کا آغاز ہوگیا
  • بھارت کے انتہا پسندوں نے ملک میں موجود کشمیری طلبا کی زندگی اجیرن کردی
  • پہلگام واقعہ؛ بھارت میں ہندواتوا کے غنڈوں کے مقبوضہ کشمیر کے طلبا پر حملے؛ جبری بیدخلی
  • ٹائمز ہائرایجوکیشن ایشیا یونیورسٹی رینکنگ، پاکستانی جامعات کی پوزیشن کیا ہے؟
  • حکومتِ پاکستان اور یونیورسٹی آف کیمبرج، برطانیہ کے مابین ”علامہ اقبال وزیٹنگ فیلوشپ” کے قیام کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • امریکہ، ییل یونیورسٹی میں غاصب و سفاک صہیونی وزیر کا "کچرے" کیساتھ استقبال
  • بلوچستان کی قابل فخر آئی ٹی یونیورسٹی جہاں طلبہ وطالبات پُرامن ماحول تعلیم حاصل کر رہے ہیں
  • تعلیمی خودمختاری کیلئے ہارورڈ کی جدوجہد
  • پنجاب؛ تعلیمی اداروں مع دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار