پاکستان ریلوے نے ٹکٹوں کی نئی ریفنڈ پالیسی جاری کر دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان ریلوے نے ٹکٹوں کی نئی ریفنڈ پالیسی جاری کر دی جو کہ رابطہ ایپ کے ذریعے خریدے گئے ٹکٹوں پر بھی لاگو ہوگی۔پاکستان ریلویز کی جانب سے جاری ہونے والے ریفنڈ پالیسی نوٹیفکیشن کے مطابق ریلوے کے مسافر پوائنٹ آف سیل سے خریدے گئے ٹکٹوں کے لیے، ٹرین کی روانگی سے 48 گھنٹے قبل تک 90 فی صد رقم واپس لے سکیں گے جبکہ ٹرین روانگی سے 24 سے 48 گھنٹے قبل تک 80 فی صد رقم واپس کی جائے گی اور روانگی سے 24 گھنٹے کے اندر 70 فی صد رقم واپس کی جائے گی۔ٹرین کی روانگی کے بعد 2 گھنٹوں کے اندر 50 فی صد ریفنڈ دیا جائے گا جبکہ اگر ٹرین 6 گھنٹے یا اس سے زیادہ لیٹ ہو تو مکمل رقم واپس کی جائے گی۔پوائنٹ آف سیل (پی او ایس)سے خریدے گئے ٹکٹوں کی واپسی صرف ان ہی کائونٹرز پر ہوگی۔ ریفنڈ لینے کے لیے مسافروں کو اصل ٹکٹ اور شناختی کارڈ کی کاپی جمع کروانا ہوگی، جس پر انہیں کینسلیشن سلپ اور رقم دی جائے گی جبکہ آن لائن ٹکٹوں کا ریفنڈ صرف اسی آن لائن سروس کے ذریعے ممکن ہوگا، جس سے ادائیگی کی گئی ہوگی۔آن لائن ٹکٹوں کے لیے بھی وہی ریفنڈ پالیسی ہوگی جو پی او ایس کے لیے مقرر ہے۔آن لائن ٹکٹوں کا ٹرین کی روانگی کے بعد کوئی ریفنڈ نہیں دیا جائے گا۔ اگر ٹرین کی روانگی میں 1 گھنٹے 30 منٹ سے کم وقت باقی ہو تو آن لائن ریفنڈ 50 فیصد ملے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ٹرین کی روانگی ریفنڈ پالیسی رقم واپس جائے گی آن لائن کے لیے
پڑھیں:
والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4