جلو پارک میں شیر پنجرے سے باہر کیسے نکلا؟ تحقیقاتی کمیٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
لاہور کے تفریحی مقام جلو پارک میں عملے کی مبینہ غفلت کے باعث شیر پنجرے سے باہر نکل آیا تھا، واقعے کی چھان بین اور ذمہ داران کے تعین کے لیے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
پارک انتظامیہ کے مطابق واقعہ عملے کے رکن کی سنگین غفلت کے باعث پیش آیا اور پنجرے کا دروازہ کھلا رہ جانے کے باعث شیر پنجرے سے باہر آ گیا۔ شیر کے باہر آنے پر پارک میں خوف وہراس پھیل گیا تھا۔ وائلڈ لائف عملے نے فوری طور پر حرکت میں آتے ہوئے شیر کو قابو میں کرنے کے لیے اسے بے ہوش کیا اور پھر واپس پنجرے میں منتقل کر دیا۔
مزید پڑھیں: شیرنی اور اسکا بچہ ہلاک کرنے کے جرم میں پانچ شکاری پانچ سال کے لیےقید
پنجرے کے دروازہ جان بوجھ کر کھولنے کے الزام میں پارک کے ملازم شریف مستی کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ معاملے کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی میں ڈائریکٹر چڑیا گھر، ڈی ڈی ویٹر نری آفیسر لاہور، ویٹر نری آفیسر سفاری پارک شامل ہیں۔ یہ کمیٹی 12 گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی، جس کے بعد ملزم کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم شریف مستی نے جان بوجھ کر پنجرے کا دروازہ کھلا رکھا جس کے باعث شیر پنجرے سے باہر نکل آیا تھا۔ ملزم کے خلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جلو پارک شریف مستی لاہور وائلڈ لائف حکام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جلو پارک شریف مستی لاہور وائلڈ لائف حکام شیر پنجرے سے باہر کے باعث کے لیے
پڑھیں:
متعدد ایوارڈز جیتنے والی آرٹسٹ حنا پروین نے اپنی معذوری کو کیسے ہرایا؟
ڈیرہ اسماعیل خان کی بی ایس کی طالبہ حنا یاسمین جو ہاتھوں کی معذوری کے باوجود شاہکار تخلیق کرتی ہیں متعدد آرٹ اور پینٹنگز کے علاقائی اور ملکی سطح پر مقابلوں میں ایوارڈز اپنے نام کر چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دونوں ہاتھوں سے محروم ارشد علی ہزاروں معذور افراد کا مسیحا کیسے بنا؟
حنا یاسمین کہتی ہیں کہ ابتدا میں اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی معذوری اور زبان میں لکنت سے انہیں شدید مایوسی ہوا کرتی تھی اور ان کی طبیعت میں چڑچڑا پن رہتا تھا لیکن رفتہ رفتہ آرٹ اور پینٹنگز کی جانب میلان نے ان کے مزاج پر مثبت اور خوشگوار اثرات ڈالے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوا اور انہوں نے مقامی سطح پر ہونے والے متعدد آرٹ مقابلوں میں حصہ لیا اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر انہیں جب پہلا ایوارڈ ملا تو اس کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
مزید پڑھیے: سینکڑوں ذہنی معذور بچوں کے لیے ’چمبیلی‘ نام کا ادارہ کیسے کام کرتا ہے؟
والد کا سایا نہ ہونے کے باوجود حنا یاسمین نہ صرف اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ پینٹنگز بنا کر فروخت کرنے سے ان کی اچھی خاصی پاکٹ منی بھی بن جاتی ہے۔
حنا کا کہنا ہے کہ کوئی بھی معذوری اس وقت تک معذوری رہتی ہے جب تک کہ وہ آپ کے دماغ میں ہے اگر آپ اس معذوری کی بجائے اپنے اندر چھپی خداداد صلاحیتوں پر فوکس کر کے کام کریں تو وہ معذوری معذوری نہیں لگتی۔
مزید پڑھیں: پولیس کانسٹیبل عائشہ جنہوں نے محنت سے معذوری کو شکست دےدی
ان کا خواب ہے کہ وہ مستقبل میں اپنی جیسی لڑکیوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھا کر معاشرے میں قابل عزت مقام دلانے میں اپنا کردار ادا کریں اور یہی ان کی زندگی کا اولین مقصد ہے۔ مزید تفصیل جانیے نصرت گنڈاپور کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حنا یاسمین ڈیرہ اسماعیل خان معذور آرٹسٹ